امن جرگہ کے اختتام پر ناخوشگوار واقعے پر دل افسردہ اور رنجیدہ ہے پروفیسر محمد ابراہیم خان

پشاور(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ امن و امان صرف بنوں اور وزیرستان کا نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اور پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ اس تحریک کے نتیجے میں امن قائم ہوگا۔ امن جرگہ کے اختتام پر ناخوشگوار واقعے پر دل افسردہ اور رنجیدہ ہے۔ ہم پرامن ہیں اور امن کے خواہاں ہیں۔ حکومت اور سیکورٹی اداروں کی کوشش ہے کہ ہمارے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے تشدد کا راستہ اختیار کریں لیکن ہم ان کی اس کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم پرامن رہیں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ ہم نہ طالبان سے لڑ سکتے ہیں نہ فوج سے، فریقین ملک میں امن اور عوام کی بھلائی کے لیے جنگ ختم کردیں۔ بیس سال سے وزیرستان اور صوبے کے دوسرے حصوں میں آپریشن ہو رہے ہیں لیکن امن قائم نہیں ہوا۔ آپریشنوں سے امن نہیں آتا۔ آپریشن عزمِ استحکام در اصل آپریشن عدمِ استحکام ہے، ہم اس آپریشن کو مسترد کرتے ہیں۔  امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے حافظ عبدالستار چوک بنوں میں منعقدہ امن دھرنا کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع بنوں کے امیر پروفیسر محمد اجمل خان، محمد یسین خان، الخدمت فانڈیشن کے صدر جلال شاہ اخوند اور جے آئی یوتھ کے صدر اعجاز الحق سورانی بھی موجود تھے۔ قبل ازیں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے وفد کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بنوں کا دورہ کیا، ایم ایس ڈاکٹر محمد فاروق اور ہسپتال کے عملے سے ملاقات کی، زخمیوں کی عیادت کی اور ان کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے فائرنگ کے واقعے میں شہید سعد اللہ کے گھر جا کر ان کے والد سے تعزیت کی اور شہید کے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ فوج کا کام ملک کے اندرونی امن کو قائم کرنا نہیں، سرحدوں کا دفاع ہے۔ فوج اپنے بیرکوں میں واپس جائے یا سرحد پر ڈیوٹی دے۔ جرنیل اپنے کاروبار ختم کریں اور اپنے بنیادی کام پر توجہ دیں۔ انھوں نے دھرنا کے شرکا سے اپیل کی کہ وہ پرامن رہیں اور پرامن طریقے سے اپنا احتجاج جاری رکھیں۔ بعد ازاں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے آڈیٹوریم لائبریری کی مسجد میں جاری جرگہ میں شرکت کی اور اپنے جذبات و خیالات کا اظہار کیا۔