نئی دہلی(صباح نیوز) یکم جولائی سے نافذ ہونے والے بھارت میں تین نئے فوجداری قوانین سے شہریوں کے خلاف پولیس کو وسیع اختیارات مل گئے ہیں حتی کہ حکومت کے خلاف احتجاج میں بھوک ہڑتال کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔بھارت میں وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے مودی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے قوانین کو مسترد کردیا ہے ۔نئے قوانین سے کسی ملزم کو قبل ازمقدمہ نظر بند رکھنے کے پولیس کے اختیارات میں اضافہ ہوجائے گا وکلا اور انسانی حقوق کے کارکن وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ان نئے فوجداری قوانین کے تین مجموعوں پر عمل درآمد کر روک دے نئے قوانین، دبا کے شکار انصاف کے نظام میں قانونی چارہ جوئی میں اضافہ کریں گے اور پولیس کے اختیارات غیرمعمولی طور پر بڑھا دیں گے۔بھارتی حکومت نے اس ماہ سے 1860 کے انڈین پینل کوڈ، 1973 کے ضابطہ فوجداری اور 1872 کے انڈین ایویڈینس ایکٹ(قانون شہادت) کو نئے قوانین کے ساتھ تبدیل کر دیا ہے۔نئے قوانین، جو یکم جولائی سے نافذ ہیں، کسی ملزم کو مقدمے سے پہلے حراست میں لینے کے لیے پولیس کے اختیارات میں توسیع کرتے ہیں اور ان میں
دیگر دفعات کے ساتھ ساتھ 18 سال سے کم عمر کی خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی پر موت کی سزا متعارف کرائی گئی ہے۔نئے قوانین ججوں کو پابند کرتے ہیں کہ وہ مقدمے کی سماعت ختم ہونے کے بعد 45 دنوں کے اندر تحریری فیصلہ جاری کریں اور مقدمے کی پہلی عدالتی سماعت کے 60 دنوں کے اندر الزامات عائد کیے جائیں۔بھارت کے وکلا کو خدشہ ہے کہ پرانے مقدمات لمبے عرصے تک چلتے رہ سکتے ہیں کیونکہ نئے قوانین کا اطلاق یکم جولائی کے بعد درج ہونے والے مقدمات پر ہو گا۔ اس کے علاوہ یہ ابہام بھی موجود ہے کہ یکم جولائی کے بعد ان مقدمات پر نئے یا پرانے قانون میں سے کس کا اطلاق ہو گا، جن کا جرم یکم جولائی سے پہلے ہوا تھا۔بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں 13 ہزار سے زیادہ
ارکان پر مشتمل وکلا کی دو تنظیموں نے نئے قوانین کے خلاف پیر سے عدالتی کام کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔نئے قوانین میں ہجوم کے ہاتھوں قتل اور نفرت انگیز تقاریز جیسے جرائم کے لیے بھی سزائیں شامل کی گئیں ہیں، لیکن مردوں کے ساتھ زیادتی کی صورت میں انہیں کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا جس پر تنقید کی جا رہی ہے۔بھارت کا آئین ریاستوں کو اس طرح کے قوانین میں ترمیم کا اختیار دیتا ہے۔ ریاست کرناٹک کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ نئے قوانین میں 20 سے زیادہ تبدیلیاں کرے گی۔ریاستی حکومت نے نئے قانون کی شقوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حتی کہ اس میں حکومت کے خلاف احتجاج میں بھوک ہڑتال کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام کو نئے قوانین کو فوری طور پر منسوخ کر دینا چاہیے کیونکہ پولیس ان کا غلط استعمال کر سکتی ہے۔نئے قانون میں پولیس اب بھی پہلے کی طرح ملزم کو زیادہ سے زیادہ 15 دن تک حراست میں رکھنے کی درخواست کر سکتی ہے، لیکن یہ حراست ایک وقت میں مکمل طور پر، یا طویل مدت کے دوران جزوی طور پر کی جا سکتی ہے۔ پرانے قوانین میں پہلے 15 دنوں کے بعد یہ حراست ختم ہو جاتی تھی۔
Load/Hide Comments