مسئلہ ایک ہی ہے مگر … تحریر : ڈاکٹر صغرا صدف


یہ ملک حاصل کرنے کی بتائی گئی سب سے بڑی وجہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک تھا۔ان پر اعلی تعلیم کے دروازے بند تھے اور تعلیم کے بغیر اعلی نوکریوں کا حصول کیسے ممکن تھا؟ مساوات پر مبنی معاشرے کے حصول کا نعرہ لگا تو کچلے اور ترسے طبقے نے رہنماوں کے حکم پر تن من کی بازی لگا دی ، خاندان بکھر گئے،گھر برباد ہو گئے ، عزتیں پامال ہوئیں مگر لٹے پٹے لوگ ہمت نہ ہارے اور اچھے مستقبل کا سپنا گٹھڑی میں باندھ کر ننگے پاؤں سفر جاری رکھا۔ انتظار کرتے کرتے ایک دو نسلیں رخصت بھی ہو گئیں پھر بھی امید قائم رہی مگر پھر ایک دن ان پر یہ رازکھلا کہ امتیاز کم کرنے کی استطاعت رکھنے والے توبادشاہی روپ اختیار کر چکے ہیں ۔آمریت کے سائے تلے پروان چڑھنے والی جمہوریت کے سب بڑوں نے عوام کو غلام رکھنے اور غلاموں جیسے حقوق پر اتفاق کیا ۔حالیہ بجٹ میں آئی ایم ایف کے نام پر اشرافیہ کے مفادات کا بھرپور تحفظ کیا گیا ہے ۔حکومت نے اپنے پروٹوکول ، وزارتوں ، شاہانہ اخراجات میں کمی کی بجائے اس میں مقدور بھر اضافہ کیا ہے ، چھوٹے کاروباری یا مزدور ی کیلئے جانے والا شاید ہوائی سفر نہ کرسکے مگر سماجی خدمت کے دعویدار ہر دو ہفتے بعد موج میلہ کرنے کیلئے مفت پرواز کر سکیں گے ۔پہلے سرکاری افسروں کے پاس زیادہ تر تیرہ سو سی سی گاڑیاں ہوتی تھیں اب اکثریت کے پاس فارچونر اور لینڈ کروزر ہیں ، عام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں آٹے میں نمک کے مصداق اضافہ کر کے جبرا ٹیکس دینے والوں پر چھری اور تیز کردی گئی ہے۔آئی ایم ایف اخراجات کم کرنے کی بات کرتا ہے تو غریب کے استعمال کی اشیائے خورونوش ،بجلی ، پٹرول گیس مہنگی کر دی جاتی ہے کیونکہ کوئی پوچھنے والا نہیں ،وزیراعظم صاحب آپ ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہیں ، روز جس اشرافیہ کے خلاف بیان دیتے ہیں وہ کوئی اور نہیں آپ کے ماتحت اداروں میں موجود لوگ ہیں ۔ آپ فوری طور پر آئی پی پیز سے کپیسٹی چارجز پر بات کریں تاکہ جو بجلی خریدی جائے صرف اسی کی ادائیگی ہو ۔بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کرکے صوبوں کے حوالے کریں تاکہ وہ ایک دوسرے کو آنکھیں دکھانے کی بجائے اپنے معاملات خود دیکھیں اور ایک صوبے کی کمپنی کے نقصانات اور واجبات دوسرے صوبہ یا کمپنی کو نہ بھرنا پڑیں۔ بجلی چوری اور کنڈا کلچر کیخلاف سخت اور بے رحم آپریشن شروع کرائیں ۔

بیوروکریسی ، ججوں ، سمیت تمام طاقتور حاضر و ریٹائرڈ افراد کو مفت بجلی،پٹرول ، ہوائی ٹکٹ سمیت تمام مراعات فوری معطل کریں۔ملک کی تمام سرکاری سیٹوں کو گریڈ کے مطابق چلنے دیں ، کنٹریکٹ پر من مرضی کے لاکھوں کے پیکیج والا سلسلہ ختم کریں ۔ایک ریاست کے اندر مختلف ضابطے پروان نہ چڑھائیں۔ اس وقت یہ حال ہے کہ جو شور کرتا اور ریاست کو للکارتا ہے ریاست اسے اس کی خواہش کے مطابق تین روپے یونٹ اور امداد بھی دیتی ہے اور جو نہیں بولتا ساری کسر اس سے پوری کرتی ہے ، سب سے زیادہ ظلم پنجابیوں پر ہے جو بجلی چوری، مفت عنایتوں اور شاہانہ عیاشیوں کی قیمت ادا کرتے نڈھال ہو چکے ہیں ، مریم نواز نے پنجاب کی ترقی کے لئے اچھا آغاز کیا ہے مگر بجلی گیس پڑول کی قیمتوں نے ان کے اچھے آغاز کو اوجھل کر دیا ہے ، مرکزی حکومت کو پنجاب سے امتیازی سلوک ختم کرکے پورے ملک میں ایک اصول لاگو کرنا چاہیے ورنہ پھر ہر فرد اپنا حق حاصل کرنے کیلئے سڑک پر نکل آئے گا۔ یہ جو ایک دم سے سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہے یہ ایک دو سال کی زیادتیوں کا نتیجہ نہیں۔ یہ پون صدی روا رکھا جانے والا امتیازی سلوک ہے۔یادرہے یہ قوم مشکل حالات میں ہر قربانی دے سکتی ہے مگر صرف اس وقت جب انھیں یقین ہو کہ سب کے ساتھ ایک سا سلوک رکھا جارہا ہے، اس وقت کوئی فرد قربانی کا لیکچر اور گزشتہ کی غلطیاں سننے کو تیار نہیں ۔اسے جب سے میڈیا نے دکھایا اور سمجھایا ہے کہ کس طرح اس کی زندگی جہنم بنا کر ممبرانِ اسمبلی، وزرا، بیوروکریٹس، ججوں اور ملک سے چلے جانے والے ریٹائرڈ افسران کی عیاشی کا سامان کیا جارہا ہے۔اس کا خون کھول اٹھا ہے ، غصے کی آگ میں کڑھتے لوگوں کے اندربارود بننا شروع ہوچکا ہے ۔مجبوریوں کے بوجھ تلے دہری کمر والوں کو اتنا مجبور نہ کریں کہ وہ گٹھڑی پھینک کر سیدھے کھڑے ہو جائیں اور اپنے ساتھ سب کچھ بھسم کر دیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ