غریب عوام اور تاجروں کے بجائے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے ، منعم ظفر خان

کراچی ( صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے حکومت اور آئی ایم ایف کے ظالمانہ بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غریب عوام ،تنخواہ دار طبقہ اور تاجروں کے بجائے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے ،کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے، لوڈ شیڈنگ ختم اور کراچی کے عوام کو سستی بجلی فراہم کی جائے۔ کراچی میں جماعت اسلامی اور تاجر برادری نے آئی ایم ایف بجٹ ، بجلی کے بھاری بلوںاور ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کردی ہے، 8 جولائی کو ضلع غربی اورنگی ٹائون میں عظیم الشان دھرنا دیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت 12 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا  دیا جائے گا ، ہم کراچی میں بھی عوامی مزاحمتی تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو لیاقت آباد میں جماعت اسلامی  اور تاجروں کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مظاہرے کے شرکاء مختلف بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر ”غریب کا چولھا بجھا کر اشرافیہ کے محلات میں جشن اور چراغاں نہیں ہونے دیں گے،ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاوس کے اخراجات میں 30 فیصد اضافہ غریب کے آٹے اور اس کے بچے کے دودھ پر 18 فیصد ٹیکس نامنظور نامنظور،عوام کا خون نچوڑنے والا آئی ایم ایف کا ظالمانہ بجٹ واپس لو،حکمرانوں وعدہ پورا کرو 300 یونٹ بجلی کے بل معاف کرو ،قاتل الیکٹرک کے ای کا لائسنس منسوخ، فارنزک آڈٹ کرائو” تحریر تھا ۔مظاہرے سے کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر،اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری کے صدر محمود حامد ،،لیاقت آباد ٹریڈ الائنس کے رہنما بابر بنگش،بولٹن مارکیٹ ایسوسی ایشن کے رہنما شریف میمن،کوآپریٹیو مارکیٹ صدر کے جنرل سکریٹری اسلم خان،لانڈھی جیولرز مارکیٹ کے رہنما اویس مدنی ،زرگراں الائنس کے صدر مفتی محمد مرتضیٰ  ،مرکزی جنرل سکریٹری اسمال ٹریڈرز محبوب اعظم،انجمن تاجران کراچی کے رہنما جاوید شمس ،جناح الیکٹرونک مارکیٹ کے رہنما نوید احمدو دیگر نے خطاب کیا ۔منعم ظفر خان نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ مہنگائی و بیروزگاری صرف کراچی کا نہیں بلکہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔ اگر ظالموں کے خلاف گھروں اور دوکانوں میں بیٹھے رہیں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا، کینیا میں عوام گھروں سے نکلے اور بھپرے ہوئے عوام نے اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے مالیاتی بل واپس کروایا ، ہمیں منظم اور متحد ہونا اور اپنی تحریک کو مزید تیز کرنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی گزشتہ 16 سال سے سندھ پر قابض ہے،پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے شہر کو اسٹریٹ کرمنلز کے حوالے کردیا ہے۔

مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم تینوں جماعتیں ایک ہیں اور عوام پر ظالمانہ ٹیکس لگارہی ہیں۔جاگیردار اور وڈیروں نے سال میں صرف 4 ارب روپے ٹیکس دیا اور تنخواہ دار نے 324 ارب روپے کا ٹیکس دیا۔پنجاب حکومت نے ایگریکلچر پر صرف ٹیکس 0.07 فیصد اور سندھ حکومت نے ایگریکلچر پر 0.02 فیصد ٹیکس عائد کیا۔ حکمرانوں کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ہمارا بجٹ آئی ایم ایف بنارہا ہے۔ ظالمانہ بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے تو حکمران بتائیں کہ انہوں نے کیا کیا۔ فارم 47 کے ذریعہ مسلط ہونے والی حکومت کس منہ سے ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتی ہے ۔ عتیق میر نے کہا کہ آج جاگنے کا وقت ہے،آج اگر عوام اور تاجر مہنگائی کے خلاف نہیں اٹھے تو آئندہ مزید ٹیکسز لگیں گے۔ آنے والا وقت اس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔  اگر ظالم کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے ،ظلم بڑھتا جائے گا ، تاجر برادری مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کی جدو جہد میں اس کے ساتھ ہے ، شہری بجلی کا بل ادا کریں گے یا پھر اپنا گھر چلائیں گے۔ موجودہ بجٹ عوام کی سمجھ نہیں آیا ہے،اشیائے خوردونوش پر ٹیکسز لگا دیے گئے ہیں۔

یکم جولائی سے بجلی کے بلوں میں مزید فی یونٹ اضافہ کردیا ہے۔  بابر بنگش نے کہا کہ  بجلی،  پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔ لیاقت آباد پنجاب سے بھی زیادہ ٹیکس دینے والا شہر ہے۔ لیاقت آباد کے تاجر اور عوام بنیادی سہولیات تک سے محروم ہیں۔ عوام اور تاجر احتجاج کر رہے ہیں لیکن امریکہ اور آئی ایم ایف کے غلام حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ جب تک عوام ظلم کے خلاف باہر نہیں نکلیں گے ظالم حکمران اسی طرح ظلم کرتے رہیں گے۔  شریف میمن نے کہا کہ  کراچی کی حقیقی نمائندگی صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان جو بھی اعلان کریں گے تاجران کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اقتدار سے قبل وعدہ کیا تھا کہ 300 یونٹ بجلی فری دیں گے لیکن آج آئی ایم ایف کی غلامی کر رہی ہیں۔ حکمران کراچی کے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے قاتل الیکٹرک کو ریلیف دے رہے ہیں۔نوید احمد آج لیاقت آباد اور لالوکھیت کے غیور دوکاندار اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں، حکومت اپنی عیاشیاں ختم نہیں کرتی اور عوام اور تاجروں پر سارا بوجھ ڈال دیتی ہے۔

تاجر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ جاوید شمس نے کہا کہ حقوق کے حصول تک احتجاج جاری رہے گا۔ حکمرانوں کو عوام کا کوئی خیال نہیں ہے۔ شہر میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اس کے باوجود بھاری بل بھیجے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان مہنگائی کے خلاف سوموٹو ایکشن لے۔  محبوب اعظم نے کہا کہ  پورے پاکستان میں اشیائے خوردونوش سمیت ہر چیز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا۔ حکمران آئی ایم ایف کے غلام بنے ہوئے ہیں۔ حکمران عوام اور تاجروں سے تو ٹیکس لے رہے ہیں لیکن جاگیرداروں اور وڈیروں سے ٹیکس نہیں لیتے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بھاری بجلی کے بلوں کی وجہ سے شہری خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں، ہم اپنے احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کریں گے۔  مفتی محمد علی مرتضیٰ نے کہا کہ  لیاقت آباد کراچی میں سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن لیاقت آباد کی مارکیٹ اور دوکانداروں کو کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا ، بجلی کے بل بھاری بھیجے جارہے ہیں لیکن بجلی نہیں دی جارہی ہے۔  لیاقت آباد لاوارث ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

 ارباب اختیار ظالمانہ ٹیکس واپس لیں مہنگائی خاتمہ کریں ۔ اویس مدنی نے کہا کہ  کراچی کے عوام 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ برداشت کررہے ہیں۔ کراچی ٹیکس دیتا ہے تو پاکستان کی معیشت چلتی ہے لیکن کراچی کے عوام کا کسی کو خیال نہیں۔ حکمران سن لیں کہ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔ اسلم خان نے کہا کہ  جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے عوام کے مسائل پر آواز اٹھائی۔ کراچی کے مسائل کا جماعت اسلامی کے سوا کسی کو کوئی خیال نہیں ہے۔ انتخابات سے قبل پارٹیاں ووٹ لینے آتی ہیں اور 300 یونٹ بجلی فری دینے کی بات کرتی ہیں پھر یہی پارٹیاں حکومت میں آنے کے بعد آئی ایم ایف کی غلامی کرتی ہیں۔ اگر مہنگائی میں کمی نہ کی گئی اور بجٹ کو واپس نہ لیا گیا تو حکومت کو زبرداست احتجاج اور عوامی ردّ عمل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔