اسلام آباد(صباح نیوز)اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا تو مذاکرات کا سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکے گا۔اتوار کو حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماں پر مشتمل مذاکراتی ٹیم نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ یہ کنٹرولڈ ماحول میں ایک تفصیلی ملاقات تھی جہاں ہم نے خان صاحب کے آگے اپنا نقط نظر رکھا۔ان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر غیر جانبدار کمیشن تحقیقات کرے اور حقائق تک پہنچے تاکہ ذمہ داران کا تعین ہوسکے۔ انھوں نے تجویز دی کہ کمیشن کی سربراہی کسی غیر جانبدار جج کو دی جانی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی ٹیم حکومت کو آگاہ کرے گی کہ وہ مذاکرات کے تیسرے اجلاس کے لیے تیار ہیں۔ انھیں کہا جائے گا کہ وہ جوڈیشل کمیشن سے متعلق ورکنگ کر کے آئیں۔انھوں نے تسلیم کیا کہ اتنے ہفتے گزرنے کے باوجود مذاکرات میں پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔ اب تک حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار ہو چکے ہیں۔حامد رضا نے کہا کہ عمران خان نے مذاکرات کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈلائن دی ہے جس میں توسیع کسی پیشرفت کی صورت میں صرف عمران خان کریں گے۔
تحریک انصاف کی قیادت کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل کے دوران انھوں نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے علاوہ جیلوں میں قید اپنے کارکنان اور رہنماں کی رہائی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ایک سوال کے جواب میں حامد رضا کا کہنا تھا کہ اگر 12 جنوری کو 190 ملین پانڈز کیس کا فیصلہ عمران خان کے خلاف آیا تو مذاکراتی عمل میں ہمارے رویے میں تلخی آئے گی۔ان کے مطابق یہ نہیں ہوسکا کہ خان صاحب کو سزا سنانے کے بعد اچھے ماحول میں مذاکرات ہوں۔۔۔ صورتحال مزید خراب ہوگی لیکن مذاکرات کے حوالے سے خان صاحب نے 31 جنوری تک کا وقت دیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے عمر ایوب کی سربراہی میں کمیٹی بنائی تھی اور انھیں پورا اختیار دیا گیا ہے۔