کوئٹہ(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ زبردستی وسائل پر قابض مقتدرقوتیں اہل بلوچستان کوبھوک ،طاقت، عسکری قوتوں ،پولیس گردی کرکے جان سے مارناچاہتے ہیں اہل بلوچستان کا امتحان ہے کہ وہ کونسی زندگی اورکونسی موت مرنا چاہتے ہیں میری عوام سے گزارش ہے کہ جائز حقوق کے حصول ،غیرت کی زندگی جینے اورغیر ت کی موت مرنے کیلئے ہمارا ساتھ دیں ۔ہم سب ملکر حکمرانوں سے اپنے جائزحقوق چھین لیں گے بلوچستان کے عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں انشاء اللہ غیرت کی زندگی جیننے ،حقوق کے حصول کیلئے عوام کیساتھ ملکر بھر پور جدوجہدکریں گے حقوق نہ ملنے ،لاپتہ افراد کی عدم بازیابی ،وفاق مقتدرقوتوں سیکورٹی فورسزکی لوٹ مار ختم نہ ہوئی تو انشاء اللہ کوئٹہ میں ایک لاکھ افراد جمع کرکے تاریخی دھرنا دیں گے ۔بارڈر،انٹرنیٹ کاروبار ،ساحل بند کرکے بلوچستان کو نوگوایریابنادیاگیا ہے ۔لڑائو اورحکومت کروکی پالیسی غلط ہے ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے گوادرمیں تقاریب سے خطاب وفودسے ملاقات میں کیا
انہوں نے کہاکہ گوادر کے عوام نے اعتماد کرکے مجھے ایم پی اے بنایا انشاء اللہ گوادر کے تمام مسائل مشاورت سے عوام کو اعتماد لیکر حل کریں گے گوادر کے عوام کو تنہا چھوریں گے نہ مایوس کریں گے حکمران، مقتدر زبردستی وسائل پرقابض قوتوں کو بلوچستان کے عوام کو غلام اورکیڑے مکورٹے سمجھنے کی روش ترک کرنا ہوگی بلوچستان کے عوام غیرت مند باشعور انسان ہیں بدقسمتی سے قیام پاکستان سے حکمرانوں، مقتدر قوتوں اورسیکورٹی فورسزنے بلوچستان کے عوام کو نظراندازکرکے یہاں کے وسائل سے محبت کیا بلوچستان کے وسائل سے انہیں محنت اوران کو لوٹنے کیلئے ہر کوشش وسازش کررہے ہیں عوام کی بدحالی پریشانی بیر وزگاری ،بدامنی سے انہیں کوئی سروکار نہیں ۔انشاء اللہ جماعت اسلامی کی حقوق بلوچستان کی بدولت حکمرانوں زبردستی وسائل پر قابض قوتوں ،مسلط طبقات سے حقوق چھیننے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ بزورطاقت بلوچستان کے لاکھوں عوام ،معصوم شہریوں کو بائی پاس کرکے ان پر ظلم وجبر کرکے امن قائم نہیں کیاجاسکتا ۔امن کے نام پر دہشت گردی کی ہر جگہ مذمت کریں گے حکومت ،حکومتی ادارے ،مسلط حکمران ،حکومتی مشیران ،سیکورٹی فورسز،پولیس سربراہ مذاکرات بات چیت کے بجائے طاقت ،گولی کی زبان میں بلوچستان میں امن کے قیام کے نام بدامنی پھیلارہے ہیں جس سے حالات خراب ہورہے ہیں گولی وطاقت کے زبان نے بلوچستان کو حساس بناکر،حالات کشیدہ کرکے پرامن عوام کو تشدد وردعمل پرکھڑے کیے ہیں ۔
پرامن جمہوری لوگو کو طاقت ودھمکی کی زبان میں سمجھانا ٹھیک نہیں ۔سیکورٹھی اداروں ،حکومت ومقتدرقوتوں کے ناتجربہ کارٹیم نے مظلوم عوام جمہوری لوگوں کو ردعمل وتشددکی طرف دکھیل دیا ہے حالات خراب کرنے کے ذمہ داربھی یہی لوگ ہیں جو مذاکرات کے بجائے گولی وطاقت کی زبان میں بات کررہے ہیں۔