مولانا عبد الاکبر چترالی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ 2022 کو منسوخ کرنے کا نوٹس قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیا


اسلام آباد(صباح نیوز)جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ 2022 کو منسوخ کرنے کا نوٹس قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرا دیا۔نوٹس قومی اسمبلی کے قواعد وضوابط مجریہ 2007کے قاعدہ 118کے تحت جمع کرایا گیا ہے۔

 اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ 2022 کو منسوخ کرنے کے حوالے سے جمع کرائے گئے بل کے اغراض ومقاصد میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان(ترمیمی)ایکٹ 2022 جو کہ اب باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔حکومت نے آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پر انتہائی عجلت میں مذکورہ قانون منظور کیا ہے۔اس قانون کی منظوری سے اب یہ بینک بیرونی مالیاتی اداروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک ادارہ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق مقاصد کے حصول کی طرف پہلے ہی اقدامات کر چکی ہے جس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں  اضافہ،ماہانہ چار روپے پٹرولیم لیوی میں اضافہ،اسی طرح 343ارب روپے کے سیلز ٹیکس استثنیٰ کو ختم کیے جانا جس کا براہ راست اثر غریب عوام پر اثر پڑ رہا ہے۔مذکورہ قانون کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان اب ریاستی بینک نہیں رہا۔وزارت خزانہ کے سیکریٹری اب بینک کے معاملات میں بورڈ کے اجلاس میں اپنی رائے نہیں دے سکیں گے۔

مذکورہ بل میں ترمیمات کے ذریعے وفاقی حکومت اب اسٹیٹ بنک کے انتظامی معاملات،بنک کی ذمہ داریوں،حقوق میں مداخلت نہیں کر سکے گی اور نہ ہی بورڈ،ایگزیکٹو کیمٹی،مانیٹرنگ پالیسی کمیٹی،بنک کے اسٹاف کی کارکردگی سے متعلق پوچھ سکے گی۔اب اسٹیٹ بنک سے متعلق سوال یا قانون سازی کرنے سے پہلے پارلیمنٹ کو اسٹیٹ بینک سے اجازت لینا ہو گی جو کہ پارلیمنٹ کی آزادی پر حملہ ہے۔سٹیٹ بنک ایکٹ کے بعد حکومت پاکستان کو سٹیٹ بینک سے قرضہ لینے پر پابندی ہوگی۔

 سٹیٹ بینک کسی حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ نہیں دے گانہ ہی حکومت کی جانب سے داخل کی گئی کسی سرمایہ کاری یا قرضے کی ضمانت لے گا اور حکومت کی جانب سے کوئی سکیورٹی نہیں خریدے گا۔اس قانون سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت کے پاس مالیاتی امور میں ایمرجنسی کی صورت میں اسٹیٹ بینک کا کسی صورت میں کوئی کردار نہیں ہو گا اور نہ ملکی مالیاتی مفادات کی نگرانی کے لیے یہ بینک کوئی کردار ادا کرے گا۔قانون ہذا میں مندرجہ سقم اور کمزوریوں اور ملکی مفادات کے خلاف ترمیمات کی موجودگی میں اس اسٹیٹ ترمیمی ایکٹ کو منسوخ کیے جانا ضروری ہے۔