بل : تحریر محمد اظہر حفیظ


امریکہ اپنے آپ کو سپر پاور سمجھتا ہے اور باقی ممالک کو مجبور کرتا ہے کہ اس کو سپر سمجھا جائے۔
ہر قسم کا اسلحہ اور ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود امریکہ ایک بل گیٹس بنا سکا اور پھر اس کو مشہور کرنے کیلئے امریکہ نے دنیا کی امیر ترین شخصیت بھی بنایا۔ بل گیٹس فاؤنڈیشن پوری دنیا کے غریب ممالک کی مختلف اقسام کی فنانشل مدد بھی کرتی ہے۔
بل گیٹس کے نام کے ساتھ بہت سے منصوبے بھی منسوب کئے گئے۔ مائیکروسافٹ بھی اسی کا حصہ ہیں۔ پچھلے انچاس سال کی انتھک محنت کے بعد بل گیٹس سے دنیا روشناس ہوئی۔ بل گیٹس کے ترقیاتی منصوبوں کو دیکھ کر ہماری گورنمنٹ نے سوچا کہ ہم ایسے کون سے منصوبے لگائیں کہ ہم بھی اپنا بل گیٹ بنا سکیں اور پاکستانی قوم بل گیٹس کو فراموش کرکے انکے بل کو یاد رکھیں۔
اسمبلی کے اندر بہت سے بل پیش کیے گئے اور پھر وہ بل منظور کرکے بجلی کے منصوبے لگائے گئے ۔ اب سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ان منصوبوں کو بل گیٹس کے ساتھ کیسے منسلک کیا جائے۔ تو کچھ عقلمندوں نے تجویز پیش کی کہ اگر ان منصوبوں کو واپڈا کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو ان کے اخراجات بل میں شامل ہو جائیں گے پر فکر کی بات یہ تھی کہ یہ بل بل گیٹس کیسے بنیں گے تو اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا اور کئی دن کی شبانہ روز محنت کے بعد اسمبلی اس نتیجے پر پہنچی کہ بجلی کے بل کو اگر ڈاکیا ہر گھر کے گیٹ میں پھنسا دیا کرے تو ایک طرف تو یہ گیلا ہونے سے بچ جائے گا اور دوسرا ہر گھر میں بل گیٹ پر آجائے گا۔ اس پر پیپلز پارٹی نے مخالفت کی کہ ہر گھر سے بھٹو نکل سکتا ہے بل گیٹ نہیں۔یہ ہمارے خلاف اسٹیبلشمنٹ کی سازش ہے، پاکستان تحریک انصاف نے تو ایبسلوٹلی ناٹ کا نعرہ بلند کردیا۔ ن لیگ اپنی شرائط پر مان گئی کہ اس بل کا افتتاح ہم کریں گے ۔ الحمدللہ اس پراجیکٹ کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
جون کے مہینے بل گیٹ پر آیا اور جس جس بندے پاس کمپیوٹر بھی نہیں ہے اس کو بھی بل گیٹ سے لیتے اور روتے دیکھا۔
الحمدللہ اب ہر گھر میں بل گیٹ پر ہے اور کوئی اس سے جان، جانور بیچ کر کوئی زیور بیچ کر چھڑا رہا ہے۔
پولیو کے قطرے بچوں کو پلائے جاتے ہیں تاکہ بچے متاثر نہ ہوں پر بل گیٹ پر آتا ہی ہے بڑوں کے جوڑ ہلانے۔
پاکستان کی پچیس کروڑ عوام کو سیاست، جمہوریت مارشل لاء سب بھول گیا ہے سب بل گیٹ پر دیکھ کر احتجاج کررہے ہیں۔ جیل میں بند سیاسی شخصیات بھی ضمانت نہیں چاہتیں کیونکہ بل گیٹ پر انتظار کررہا ہے۔ اور تو اور ملک کی سب سے بڑی جماعت کے لیڈر نے تو اپنی زوجہ محترمہ کو بھی گھر سے جیل ہی بلوا لیا ہے کہ کہیں بل گیٹ پر نہ آ جائے ۔ پاکستان میں اس وقت زیر بحث بل گیٹ ہی ہے جو ہر گھر پہنچا ہوا ہے۔ بل گیٹس نے ونڈوز بنائی کچھ لوگ ونڈوز خریدتے ہیں اور کچھ فری میں ڈاؤنلوڈ کر لیتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے بل گیٹ پر جب آتے ہیں تو وہ ونڈوز کی قیمت وصول کرتے ہیں اور کچھ لوگ فری ڈاؤن لوڈ کرلیتے ہیں۔ مزے دار بات یہ ہے کہ فری والوں کا بل بھی ہمارے گیٹ پر آجاتا ہے۔ بل گیٹ تیرا ککھ نہ رووے کہ تو ساڈے گیٹ تے آویں جا تینوں کرنٹ لگے، تیری ونڈوز کرپٹ ہوجاوئے، پر اے تے پہلے ہی بڑی کرپٹ اے ون ونڈو بل گیٹ۔
دوست سے پیسے ادھار لیکر بل گیٹ سے اتارا اور جو تنخواہ آئی وہ دوست کو دے دی۔ پورا مہینہ کیسے گزارنا ہے اور بیس تاریخ کو یہ گھٹیا بل گیٹ پر پھر آموجود ہو گا۔ زندگی ایک مہینہ ادھار پر چلی گئی ہے تیری وجہ سے بل گیٹ پر جو آتا ہے۔