فلم : تحریر محمد اظہر حفیظ


میں فلم میکنگ کا ایک سٹوڈنٹ ہوں۔ فلم کی میکنگ جس میں دکھایا جاتا ہے کہ کونسا شارٹ کیسے بنا۔ اینیمیشن کہاں استعمال ہوئی، ٹیبل ٹاپ سیٹ کہاں لگا، اوریجنل لوکیشن ہے یا پھر کروما کی مدد سے سٹوڈیو اور لوکیشن کو مکس کیا گیا ہے۔
مختلف ٹیکنیک سیکھنے کیلئے میں یہ سب دیکھتا ہوں۔
مجھے جنگی اور لڑائی والی فلمیں پسند ہے اور اکثر دیکھتا رہتا ہوں۔ پراپیگنڈا اور جنگی پراپیگنڈا دونوں کی سمجھ اب آنا شروع ہوئی۔ مجھے آج تک سب سے زیادہ مزا پرل ہاربر فلم دیکھنے کا آیا جس میں تین سو پچاس جہازوں نے شوٹنگ میں حصہ لیا۔ میں اس فلم کو بے شمار دفعہ بار بار دیکھ چکا ہوں۔ کمال ہی کمال ہے کیمرہ ورک، ساونڈ، اینیمیشن ایکٹنگ فائٹ، سیٹ، ایفیکٹ سب بہت شاندار ہیں۔
مجھے یقین ہے ایک دن میں ایک اچھی فلم بنا سکوں گا انشاء اللہ ۔
اگر صحت اور زندگی نے اجازت دی تو۔
میں فوجی معاملات پر بننے والی زیادہ تر فلمیں دیکھتا ہوں وہ جو بھی ملک بنائے۔
آج انڈیا کی بنی فلم پلٹن دیکھی جو انڈیا اور چائنہ کے بارڈر پر بنائی گئی تھی۔ بہت خوبصورت کہانی تھی اور پکچرائز بھی اچھی کی گئی تھی۔
کچھ دن پہلے انڈیا کی فلم سورما دیکھی اچھی کہانی تھی۔
انڈیا بے شمار بامقصد فلمیں بناتا ہے اور اپنی جنگی پراپیگنڈا کو انجوائے کرتا ہے۔
میں جب سے فلمیں دیکھتا ہوں میری خواہش ہوتی تھی کہ پاکستان میں بھی ایسی فلمیں بنیں جو کہ ہمارے فوج کے امیج کو بہتر کریں اور ہم بھی انکو جنگی پراپیگنڈا کے طور پر استعمال کریں۔ پی ٹی وی نے اس سلسلے میں ایلفا براوو چارلی ڈرامہ بنایا شعیب منصور صاحب اور پی ٹی وی کی بہت شاندار کاوش تھی۔ دل خوش ہوا چلو سلسلہ چلنا توشروع ہوا۔
پھر اور فلمیں جیسے وار، ایک ہے نگار، ایک تھی مریم، خدا کیلئے جیسی اچھی فلمیں بنائیں۔
پھر نشان حیدر لینے والے شہدا پر بھی فلمیں اور لونگ پلے بنے بہت خوش آئند پراجیکٹ تھے۔
پھر پتہ نہیں کس کے ذہن میں کاف کنگنا کا آئیڈیا آیا اور ایک انتہائی نامناسب فلم بنائی گئی۔
فلم سکرپٹ گانے سب نامناسب تھے کافی مذاق بنا۔
بطور میڈیا طالب علم میں ان ساری چیزوں کو مانیٹر کررہا ہوں۔
جنگی پراپیگنڈا کیلئے دنیا میں ففتھ جنریشن وار شروع ہوگئی۔
ہمارے اداروں نے بھی سوشل میڈیا کیلئے ٹیمز بنائیں اور دشمن ممالک نے بھی بنائی۔
کئی سیاسی جماعتوں کو شعور آیا کہ سوشل میڈیا بہت ضروری ہے اب آگے اسی کا دور ہے ۔ اب حکومتیں سوشل میڈیا کی مدد سے ہی بنیں گی۔ جہاں فوجی اداروں نے جنگی پراپیگنڈا کیلئے سوشل میڈیا ٹیمز بنائیں وہیں سیاسی جماعتوں نے ظاہری طور پر لوگوں کو شعور دینے کے نام پر سوشل میڈیا ٹیمز بنائیں ۔ اور اس سے بہت اچھے رزلٹ بھی حاصل کیے ۔
بطور میڈیا سٹوڈنٹ میں اب یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کہاں پر غلطی ہوئی کہ جہاں ہماری اپنی سوشل میڈیا ٹیمز ہمارے ساتھ ہی لڑنا شروع ہوگئیں۔ جو کام دشمن کا تھا وہ ہم نے کرنا شروع کردیا۔ پہلے جو پوسٹ انڈیا کی طرف سے آتی تھی اب وہی چیزیں ہمارے اپنے مختلف ممالک میں بیٹھ کر ہمارے خلاف ہی لکھ رہے ہیں۔ اداروں کی ساکھ بہت تیزی سے متاثر ہورہی ہے۔ دشمن اس صورتحال کو انجوائے کررہا ہے اور ہم بے بس ہورہے ہیں۔ فوری طور پر اس صورتحال کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ سیاسی جماعتیں سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا ضرور کریں لیکن جنگی پراپیگنڈا نہیں۔ ادارے بھی اپنا سوشل میڈیا دشمن کی چالوں کے خلاف استعمال کریں اپنی عوام کے خلاف نہیں۔
ہمیں اس صورتحال کی پیچیدگی کو سمجھنا ہوگا اندرونی خلفشار سے بچنا ہوگا۔ تاکہ ملک بہتری کی طرف گامزن ہوسکے۔ میری تمام پاکستانی احباب سے درخواست ہے ہوش کے ناخن لیں کہیں سوشل میڈیا سوشل میڈیا کھیلتے ہم اپنے ملک کا نقصان نہ کرلیں۔
ساون گلگت کے کولڈ ڈیزرٹ میں شوٹ کی ہوئی پولیو پر بہت شاندار اور بامقصد فلم ہے پاکستان میں ایسی مزید فلمیں بننی چاہیں۔ کچھ فلمیں مثبت پراپیگنڈا پر بھی بننی چاہیں۔ ہم اپنے بچے پڑھا لیں اور ان کو محفوظ کرلیں تو یہ کافی ہے دشمن کے بچوں کو پڑھا کر کیا کریں گے۔ ویسے ہی آج کل پچاس فیصد آبادی یعنی بچیوں کی تعلیم کے خلاف ایک بیوقوف حسن اقبال گانے بنا رہا ہے اور سوشل میڈیا کے بندر اس کے کام کو تنقید کیلئے شئیر کرکے بندر کے ہاتھ استرے والی مثال لیے اس کو مشہور کررہے ہیں۔ مہربانی فرما کر پراپیگنڈا فلم ضرور بنائیے پر پاکستان کو فلم مت بنائیے ۔ شکریہ