پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل روشن ہے،مسعود خان

 واشنگٹن (صباح نیوز)امریکہ میں پاکستا نی سفیر مسعود خان نے کہاہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل روشن ہے، ہماری  اقدار مشترک ہیں ،ہمارے سلامتی اور اقتصادی مفادات آپس میں جڑے ہوئے ہیں، اور یہ ہمارے دونوں لوگوں کی دلی خواہش ہے جو ہمارے تعلقات کو مضبوط کرتی ہے، پاکستان اور امریکہ کو اپنے تعلقات کو ازسر نو ترتیب دینے  کے عمل کو جاری رکھنے ، مضبوط سکیورٹی روابط برقرار رکھنے، انٹیلی جنس تعاون کو بڑھانے، جدید فوجی پلیٹ فارمز کی فروخت دوبارہ شروع کرنے اور پاکستان کے امریکی نژاد دفاعی ساز و سامان کو برقرار رکھنے کے لئے معاونت جاری رکھنی چاہیے،یہ علاقائی سلامتی اور دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے خطرناک ہے کی روک تھام کے لئے  اہم ہے ۔

سفیر پاکستان  مسعود خان نے ان خیالات کا اظہار ولسن سینٹر کے ساتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سالانہ پاکستان کانفرنس بعنوان” ماضی پر نظر ، مستقبل پر نگاہ :  پاک امریکہ تعلقات کا جائزہ ”سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس کا انعقاد ولس سنٹر اور  بین الاقوامی اکیڈمی آف لیٹرز یو ایس اے کے اشتراک کیا گیا تھا، پالیسی سازوں، سکالرز، دانشوروں، کارپوریٹ لیڈروں، تھنک ٹینک کمیونٹی کے ارکان اور پاک امریکن کمیونٹی لیڈرز پر مبنی کھچا کھچ بھرے ہال سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان  نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات  کا مستقبل   روشن ہے، ہماری  اقدار مشترک ہیں ، ہمارے سلامتی اور اقتصادی مفادات آپس میں جڑے ہوئے ہیں، اور یہ ہمارے دونوں لوگوں کی دلی خواہش ہے جو ہمارے تعلقات کو مضبوط کرتی ہے۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ دونوں ممالک  اپنے متعلقہ سٹرٹیجک مفادات کے لئے دوطرفہ تعلقات  سے مستفید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک  اپنے تعلقات کے فروغ کے حوالے سے ایک عملی روڈ میپ تیار کر رہے ہیں جس سے وہ اپنی افہام و تفہیم کو گہرا کر سکیں اور سب کے لئے سلامتی اور خوشحالی کو یقینی بنا سکیں۔

مسعود خان نے کہا کہ تزویراتی مسابقت کے اس دور میں، امریکہ اور پاکستان موجودہ شراکت داری کو استوار کریں گے اور باہمی مفادات کے پیرامیٹرز کو قائم کرنے کے لئے نئے افق تلاش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلقات میں بے جا  توقعات نہیں رکھنی چا ہئیں ، ہمارے تعلقات زمینی حقائق کے مطابق ہونے چاہئیں جیسا کہ ہمارا مقصد مضبوط سکیورٹی اور اقتصادی شراکت داری ہے۔ دوسری بات یہ کہ ایک یا دو مسائل کو پورے تعلق کو یرغمال نہیں بنانا چاہیے،پاکستان کی آبادی ، تکنیکی طور پر ہونے والی ترقی اور مارکیٹ کے وسیع مواقع کو اجاگر کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے امریکی سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کو ملک کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے پہلو جس میں سکیورٹی، اقتصادی اور تزویراتی شعبہ جات شامل ہیں کا حوالہ دیتے ہوئے  مسعود خان نے کہا کہ سکیورٹی تعاون کی خاطر خواہ اہمیت ہے۔اس ضمن میں انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان فوجی مشقوں کا خاص طور پر ذکر کیا۔ دہشت گردی کی عفریت کا مقابلہ کرنے کے ضمن میں سفیر پاکستان نے سامعین کو آگاہ کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے نیٹ ورکس ختم کرنے کے لئے عزمِ استحکام کا آغاز کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ہمیں جدید ترین چھوٹے ہتھیاروں اور مواصلاتی آلات کی ضرورت ہے،پاکستان اور امریکا کے درمیان توانائی، زراعت، موسمیاتی تبدیلی، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت کامیاب تعاون کے متعدد شعبوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے سفیر مسعود خان نے ان شعبوں میں نئے اقدامات کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے امریکی  معاونت اور جاری شراکت داری کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے شرکا کی توجہ آئی ٹی، توانائی، زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کی  طرف مبذول کروائی۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری سہولت کونسل کی جانب سے ترجیحاتی منصوبوں سے ایگری کلچر، آئی سی ٹی اور  معدنیات کے شعبہ جات میں امریکی ٹیکنالوجیز کے لئے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔سفیر پاکستان مسعود خان نے اس موقع پر پاکستانی امریکن کمیونٹی کی گراں قدر خدمات کا بھی اعتراف کیا اور انہیں دونوں ممالک کا مشترکہ اثاثہ قرار دیا۔پاک چین تعلقات کے بارے میں  بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ چین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان سٹریٹجک ڈائیڈ ماڈل پر عمل پیرا ہے   جسے گلوبل ساتھ کے باقی  ممالک نے بھی چنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 1970 کی دہائی کے اوائل میں امریکہ اور چین کے درمیان ایک سٹریٹجک پل تھا۔ اب ہم اقتصادی راہداری بن سکتے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)اور امریکی زیر قیادت شراکت داری برائے عالمی انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ (پی جی آئی آئی)کو جوڑ سکتی ہے۔مسعود خان نے یہ بھی خبردار کیا کہ انڈو پیسیفک سٹریٹجی (آئی پی ایس)کو علاقائی عدم توازن کو بڑھانے کا ذریعہ نہیں بننا چاہئے۔

ہندوستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان تنازع کشمیر جیسے تمام دیرینہ مسائل کے حل کے لئے ہمیشہ ہندوستان کے ساتھ بات چیت کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ممالک میں انتخابات کے بعد سفارت کاری کے لئے ایک نیا آغاز کا موقع فراہم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تو امریکہ کو کابل میں سفارتی واپسی کے لئے  پاکستان کو شراکت دار بنانا چاہیے  اور پاکستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی اور افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر کام کرنا چاہیے۔آخر میں سفیر مسعود خان نے ساتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین  اور صدر انٹرنیشنل اکیڈمی آف لیٹرز، یو ایس اے غضنفر ہاشمی کا کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا۔