مولانا فضل الرحمان کا پانچ اگست کو بھارت  کی جانب سے کشمیر کو غصب کرنے کے خلاف  یوم سیاہ منانے کا اعلان


اسلام آباد(صباح نیوز)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے  شفاف انتخابات کی ضمانت کے بغیررابطے کوئی معنی نہیں رکھتے،ہمارے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں تو مناسب ماحول فراہم کرنے کے لیے ہم آمادہ ہیں،  تمام ادارے اپنے دائرہ کار سے وابستہ ہو جائیں،امریکی ایوان نمائندگان کی انتخابات سے متعلق قرارداد کیا پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ہے، ریاست کو اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار مرکزی مجلس شوری کے دوروزہ اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔  مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عام  انتخابات کو مسترد کیا گیا ہے۔ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف تحریک جاری رکھیں گے،قوم کو ووٹ کاحق دیا جائے اور اسٹیبلشمنٹ انتخابات میں مداخلت سے باز رہے،مرکزی مجلس شوری نے سیاسی جماعتوں کے رابطوں کوسیاسی عمل قراردیا۔انھوں نے کہا کہ حکومت میں دم خم نہیں کہ وہ ہمارے تحفظات دور کرسکے۔ جب تک شفاف انتخابات کی ضمانت مہیا نہیں کی جاتی  رابطے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ پی ٹی آئی کیخلاف ہمارا موقف اور تحفظات سنجیدہ ہیں لیکن ہم مذاکرات کو خوش آمدید کہتے ہیںہمارے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں تو مناسب ماحول فراہم کرنے کے لیے ہم آمادہ ہیں ہم اپنے مثبت رویوں پر قائم ہیں،بصد احترام پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں یکسوئی کا فقدان ہے،پی ٹی آئی کے وفود معاملات طے کرنے کے لیے آتے ہیں لیکن انہوں نے کسی مذاکراتی ٹیم کا اعلان نہیں کیا،سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ  جے یو آئی کے ساتھ کسی طرح اتحاد نہیں ہوسکتا اس متضاد ماحول میں ہم کوئی رائے قائم نہیں کرسکے۔

انھوں نے کہا کہ جے یو آئی  مذاکرات کرنا چاہتی ہے اور مسئلے کا حل چاہتی ہے۔آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے تمام ادارے اپنے دائرہ کار سے وابستہ ہو جائیںملکی دفاع کے لئے پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے لیکن سیاسی معاملات میں مداخلت ہم تسلیم نہیں کرتے۔عزم استحکام کے نام سے آپریشن کے معاملے پر  یکسوئی نہیں پائی جاتی۔ میزان آپریشن سے رد الفساد آپریشن تک دہشت گردی میں کیوں اضافہ ہوا ہے۔ قوم کواعتماد نہیں ہے، قوم کو تحفظ کا احساس نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں عوامی نقصانات کے معاوضات ادا نہیں کئے گئے، فاٹا کا انضمام کے موقع پر ہر سال سو ارب دینے کا وعدہ کیا گیا لیکن آج  سات سال بعد بھی سو ارب روپے پورے ادا نہیں ہوئے، ریاست کب عوام کا احساس کرے گی  اور کب عوام کی آرزؤں کو پورا کرے گی۔ جمعیت علما اسلام پاک چائنا تعلقات کو مستحکم دیکھنا چاہتی ہے لیکن حکومت سرمایہ کاری کے لیے چائنا کا  اعتماد بحال نہیں کرسکی۔ امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ الیکشن کو مشکوک قراردیا ہے ہر چند ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو تسلیم نہیں کرتی لیکن کیا ایوان نمائندگان کی قرارداد پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ہے، لہذا ریاست کو اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہوگا۔ مرکزی مجلس شوری نے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ البتہ سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں کو قابل بنانے کی کوشش کریں گے،کہا گیا کہ ہم افغانستان کے اندر جاکر حملے کریں گے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تم نے افغانستان پر امریکیوں کو حملے کی اجازت دی اور امریکی جہازوں کو بمباری کی اجازت دی۔ جب پاکستان میں دہشت گردی کو کنٹرول نہیں کرسکے تو افغانستان کے معاملے پر قوم کو بلیک میل مت کرو،چمن بارڈر، انگور اڈا ، جمرود، باجوڑ میں بارڈر پر آباد لوگوں پر وہ قدغنیں لگائی جارہی ہیں،دنیا میں کہیں بارڈر پر آباد لوگوں پر نہیں لگائی جاتیں،مقامی لوگوں کے معاشی قتل کے سوا اس کا کوئی اور نتیجہ سامنے نہیں آرہا،جمعیت علما اسلام نے پانچ اگست کو انڈیا کے کشمیر کو غصب کرنے کی بنیاد پر یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ جمعیت علما اسلام نے غزہ میں فلسطینی بھائیوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دے، جمعیت علما اسلام پوری اسلامی دنیا کو جھنجھوڑنا چاہتی ہے کہ امت مسلمہ کے حکمرانوں نے  اقتدار کے نشے میں دھت ہوکر امت مسلمہ کو اور فلسطینی عوام کو بے سہارا چھوڑدیا ہے۔ پاکستانی قوم فلسطینی عوام کو مالی مدد سے نوازے تاکہ وہ اپنے اور اپنے بچوں کے لئے غذا مہیا کرسکیں۔ آئین اور قانون  کے تحت قادیانیوںکو غیر مسلم قراردینے کے تاریخی یوم 7 ستمبر 2024 کو مینار پاکستان پر گولڈن جوبلی منائی جائے گی،اس دن کو یوم الفتح قراردیا جائے گا،پوری پاکستانی قوم مینار پاکستان میں اس یادگار موقع پر شرکت کرے گی۔ 14 اکتوبر کو مفتی محمود کانفرنس صوبہ سندھ میں منعقد کی جائے گی۔