اسلام آباد(صباح نیوز)سی پیک پر ہونے والے پاک چین مشترکہ اجلاس میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نظر آئیں۔پاک چین مشاورتی مکینزم اجلاس میںجمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مو مولانا فضل الرحمان،چیرمین سینٹ یوسف رضاگیلانی، رہنماء پاکستان پیپلز پارٹی حنا ربانی کھر، ایم کیوایم پاکستان خالد مقبول صدیقی اورپی ٹی آئی رہنما روف حسن سمیت دیگر نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا نیاوژن ہے، منصوبے کے دوسرے مرحلے سے پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوگی۔چینی وزیر لیوجیان چاو نے کہا کہ ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کیلیے سکیورٹی صورتحال کوبہتربنانا ہوگا،پاکستانیوں کی سی پیک کی حمایت کو سراہتے ہیں، پاکستان اور چین ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہیں، ترقی دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا ایک میز پر بیٹھنا دونوں ممالک کی سیاسی قیادت کے ایک پیج پر ہونے کی دلیل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سی پیک کی بہتری کے لیے مل کر کام کرناہوگا۔پاک چین مشترکہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چین کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ پاک چین دوستی ہمارے باہمی سیاسی اختلافات سے بالاتر ہے اور اس حوالے سے قومی سطح پر بھی اتفاق پایا جاتا ہے۔ سی پیک پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک باہمی تعلقات اور اعتماد کا اقتصادی طور پر عملی نمونہ ہے،
انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی غیر مشروط حمایت کی، پاکستان نے بھی تائیوان پر چین کی غیرمشروط حمایت کی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان اس خطے میں بقائے باہمی، امن اور تنازعات کے منصفانہ حل پر یقین رکھتا ہے۔ جے یو آئی اور سی بی سی پارٹی میں باہمی دوستی پائی جاتی ہے جو دونوں ملکوں کے عوام کے لیے بہتری کی کاوش ہے،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ علاقائی مسائل پر دونوں ممالک کی ہم آہنگی تاریخ کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، پاک چین تعلقات میں بہتری ہم سب کی مشترکہ سوچ ہے، مجھے فخر ہے کہ جے یو آئی پاکستان اورکمیونسٹ پارٹی آف چائنا ( سی پی سی) پارٹی ٹو پارٹی دوست ہیں اور ہم اس دوستی کو بامعنی بنانا چاہتے ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام کے لیے اس کو فائدہ مند دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس جانب جو پیش رفت ہوئی ہے اس کا کریڈٹ پاکستان کی پارلیمنٹ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی ) کو جاتا ہے۔ 1995 میں سی پی سی نے پاکستان کی قومی اسمبلی کی خارجہ کمیٹی کو دعوت دی اور نئے اقتصادی وژن پر بریفنگ دی اور جب پاکستان کی طرف سے ہم نے پاکستان کے راستے تجارت کا نظریہ پیش کیا تو 7 روز تک مسلسل اس موضوع پر بات چیت جاری رہی۔7 روز بعد سی پی سی کے دفتر نے ہمارے وفد جو میری قیادت میں تھا آگاہ کیا اور بتایا کہ چین پاکستان کے راستے تجارت کے نظریے سے متفق ہے۔ اس طرح اس وقت پاکستان کے راستے تجارت کے نظریے کی بنیاد پڑی، اس کے بعد جو بھی حکومت آئی، اس نے اسی احساس کے ساتھ اسے آگے بڑھایا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس نظریے کو آج تک پایہ تکمیل پہنچ جانا چاہیے تھا لیکن ہمیں افسوس ہے کہ درمیان میں بے شمار رکاوٹیں بھی آئیں، ہمارے لیے بھی اور چین کے لیے بھی یہ تاخیر باعث تشویش رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کا سی پیک، تعلقات کے فروغ، باہمی تعاون کو مزید آگے بڑھانے کا جو جوعزم ہے، کے ذریعے ہم نے معطل منصوبوں کو مکمل کرنا ہے اور مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی نئی بنیادیں ڈالنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں پاکستان اور چین پوری دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ دوستی اور تعاون کی مثال بنیں گے اور اس کے پروٹوکول میں کوئی فرق نہیں آنے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی طرف سے اور پوری پاکستانی قوم کی طرف سے دل کی اتھاہ گہرائیوں کے ساتھ چینی وزیر لیو جیان چا کو خوش آمدید کہتا ہوں ،انہوں نے کہا کہ چین کیساتھ معطل منصوبوں کو مکمل اور مزید تعاون کرنا ہے، چین کے پروٹوکول میں کوئی فرق نہیں آنے دیا جائے گا، آج کی نشست سے پاک چین تعلقات میں مزید بہتری ہوگی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک معاشی ترقی کا اہم منصوبہ ہے، پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے اونچی ہے۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سی پیک پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، سی پیک دونوں ملکوں کے بہتر مستقبل اور ترقی کا ضامن ہے۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین خطے میں امن اور خوشحالی کے داعی ہیں، سی پیک منصوبے نے سماجی اور اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان اور چین کی سیاسی جماعتوں میں روابط کے فروغ سے سی پیک کو استحکام ملے گا، بی آر آئی منصوبے سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ غربت میں کمی، اقتصادی ترقی اور تجارت کے فروغ کا باعث ہے، بدقسمتی سے سی پیک منصوبہ ماضی میں ڈس انفارمیشن کا شکار رہا۔پاک چین مشاورتی میکنزم اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان منفرد دوستانہ تعلقات ہیں، سی پیک پر قومی اتفاق رائے موجود ہے، پاکستانی قوم چین کی حمایت کو کبھی نہیں بھولے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، وفود کے تبادلوں سے دونوں اطراف کے سیاستدانوں میں ہم آہنگی پیدا ہوگی، سیاسی جماعتوں کا ایک میز پر بیٹھنا دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت کے ایک پیج پر ہونے کی دلیل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سی پیک کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، پاکستان کے مشکل حالات میں تعاون پر چینی قیادت کے شکرگزار ہیں،احسن اقبال کا کہنا تھ اکہ وزیراعظم کے دورہ چین میں دوطرفہ تعلقات، تعاون بڑھانے پر بات ہوئی،
چینی قیادت پاکستان میں ڈویلپمنٹ کے لیے پرعزم ہے، حالیہ دورہ چین میں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔رہنما پاکستان پیپلز پارٹی حنا ربانی کھر کا اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سی پیک کے لیے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، عالمی منظرنامے میں پاکستان اور چین کا کردار اہم ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں چین نے بے پناہ ترقی کی ہے، پیپلز پارٹی کی قیادت نے پاک چین تعلقات کی بنیاد رکھی۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاک چین تعلقات کو بینظیربھٹو، آصف زرداری، بلاول بھٹو نے جاری رکھا، مشترکہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی خوش آئند ہے،اجلاس سے خطاب میں پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سی پیک پاک چین دوستی کے وژن کا اظہار ہے، سی پیک منصوبوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خاتمے سے سی پیک کا خواب پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا ہے، چین سے دوستی ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔