تین ایام میں حکومتِ پنجاب کی کارکردگی … تحریر : تنویر قیصر شاہد


یادش بخیر،راقم نے اپنی آنکھوں سے عراق کے سابق صدر ، صدام حسین مرحوم، کے دورِ اقتدار میں ، رات کے وقت، بغداد کی ہر گلی اور ہر بڑی سڑک کو جراثیم کش کیمیکل پانی سے دھلتے اور صاف ہوتے دیکھ رکھا ہے ۔ کیا دن تھے وہ بھی!تمام عراق کے ہر شہری کو مفت تعلیم ، مفت میڈیکل سہولت اور مفت سرکاری رہائش گاہ فراہم کی جاتی تھی ۔

عراقی میڈیا آزاد تو نہیں تھا لیکن ہر عراقی شہری معاشی طور پر مطمئن اور آسودہ تھا ۔امریکا اور مغربی اتحادی حملہ آور افواج نے مگر عراق کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ۔ صدر صدام حسین کو پھانسی پر لٹکا دیا اور عالمِ اسلام منہ تکتا رہ گیا ۔آج عراق تباہ حال ملک ہے اور اہلِ عراق در بدر ۔سرکار کی زیر نگرانی بغداد کی سڑکوں کو ہر رات دھلنے کے مناظر اب ہم نے پنجاب میں دیکھے ہیں۔ وزیر اعلی محترمہ مریم نواز کے دور میں ۔ عید الاضحی کے حالیہ ایام کے دوران ۔ مریم نواز صاحبہ کو جب کہ حکومت میں آئے ابھی100دن ہی ہوئے ہیں ۔

ایامِ عید الاضحی کے دوران پنجاب حکومت نے اسقدر چستی ، تندہی اور فرائض کی ادائیگی کا مظاہرہ کیا ہے کہ حکومت اور اس کے متعلقہ کارندوں کو شاباش دینے کو جی چاہتا ہے ۔ عید الاضحی کے دوران ہم لوگ اجتماعی طور پر ، ہر گلی محلے میں جو گند مچاتے اور پھیلاتے ہیں، اِس کے فوری تدارک کرنے کے لیے اِس بار پنجاب حکومت نے شاندار عملی اقدامات کیے۔

یہ اقدامات پنجاب کے بیشتر بڑے بڑے شہروں اور قصبات میں نظر بھی آئے ۔ اِن جملہ مستحسن اقدامات کا کریڈٹ متعلقہ محکموں کے ملازمین اور افسران کو تو جاتا ہی ہے، لیکن اِس کا اصل کریڈٹ وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کو جاتا ہے ۔

وہ بجا طور پر شاباش کی مستحق قرار دی گئی ہیں ۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات، محترمہ عظمی بخاری، نے عید الاضحی کے تیسرے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہم سب کو بتایا کہ عید الاضحی کے پہلے دو ایام کے دوران پنجاب کے مختلف بڑے اور چھوٹے شہروں سے ڈیڑھ لاکھ ٹن سے زائد قربانی کی آلائشوں کو برق رفتاری سے ٹھکانے لگایا گیا ۔ عمومی طور پرقربانی کی آلائشیں گلی محلوں میں نہائت لاپرواہی سے پھینک دی جاتی ہیں ۔ یوں تعفن بھی اٹھتا ہے۔ سانس لینا دشوار ہو جاتا ہے ۔ وزیر اعلی پنجاب نے مگر اِس بار Preemptکرتے ہوئے، تعفن کے بھبکے اٹھنے سے قبل ہی، موثر تدارک کر لیا ۔

عیدالاضحی کے تینوں ایام کے دوران ہم سب نے یہ خوش کن اور دلفریب مناظر ملاحظہ کیے ہیں کہ پانی کی بڑی بڑی گاڑیاں سڑکیں بھی دھو رہی ہیں ، جگہ جگہ چونا بھی پھیرا جارہا ہے اور عرقِ گلاب ملے پانی کی پھوار بھی کی جارہی ہے ، تاکہ اگر کہیں آلائشوں کا تعفن پھیلنے کا اندیشہ بھی ہے تو تعفن کی بجائے لوگ عرقِ گلاب سے معطر فضا سے خود کو محظوظ کر سکیں ۔

یہ مناظر پنجاب کے عوام کے لیے ہی نہیں، سارے پاکستان کے عوام کے لیے حیرت انگیز بھی ہیں اور اجنبی بھی ۔ سب کو صفائی ستھرائی اچھی لگتی ہے ، لیکن ہم ایک ایسی قوم سے تعلق رکھتے ہیں جو گھر کا کوڑا کرکٹ اور گندا پانی گلی میں پھیلانے کی عادی تو ہیں مگر اپنی گلی کو خود صاف ستھرا رکھنے کی عادی ہیں نہ کوئی ایسا تکلف کرتا ہے ۔ ایسے ذہنی پس منظر میں جب ہم نے عید الاضحی کے ایام کے دوران ، پنجاب سرکارکے زیر نگرانی، آلائشوں کو فی الفور ٹھکانے لگتے اور گلیوں سڑکوں کو تیز دھار پانی سے دھلتے دیکھاہے تو خوشگوار حیرت ہوئی ہے ۔

وزیر اعلی پنجاب ، محترمہ مریم نواز شریف ، کا بے حد شکریہ کہ انھوں نے شکایات کا انبار لگنے سے قبل ہی شکایات کا وجود ہی ختم کر ڈالا ۔ شاعرِ مشرق نے کہا تھا: پیش کر غافل عمل کوئی اگر دفتر میں ہے! پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلی نے اپنے قول و فعل سے ثابت کیا ہے کہ ان کے دفتر میں عمل کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ ان کی وزارتِ اعلی اقبال کے ایک شعر کے مصرعے کی عملی تفسیر بن گئی ہے ۔

محترمہ مریم نواز شریف باتیں کم اور عمل زیادہ کرنے کی قائل ہیں ۔ ان کا تحرک صوبہ بھر میں نظر بھی آتا ہے اور محسوس بھی ہوتا ہے۔ پنجاب کی خاتون وزیر اعلی کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایک متحرک ، تجربہ کار اور خود اعتمادی سے سرشار وزیر اطلاعات ملی ہیں۔ محترمہ عظمی بخاری نے کئی برس پیپلز پارٹی میں گزارے۔ اور اب وہ کئی برس سے نون لیگ کا بیش بہا اثاثہ ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب نے انہیں وزارتِ اطلاعات کا قلمدان سونپ کر مناسب ترین اقدام کر رکھا ہے ۔

پچھلے تین ماہ سے عظمی بخاری صاحبہ کی سرکاری کارکردگی اور میڈیا سے ان کے روابط کا جائزہ لیا جائے تو ان کے کردار و افعال میں کوئی جھول اور کمی نظر نہیں آتی ۔ عید الاضحی کے حالیہ تین پر آزما ایام کے دوران محترمہ مریم نواز شریف کے احکامات کی جو عملی تفسیر ہمارے سامنے آئی ہے ، وزیر اطلاعات ،عظمی بخاری صاحبہ، نے بروقت پریس کانفرنس منعقد کرکے پنجاب اور ملک بھر کے عوام تک وزیر اعلی پنجاب کے عوام دوست اقدامات کا پیغام پہنچا دیا ہے ۔

محترمہ مریم نواز شریف نے اقتدار کے گزرے100ایام کے دوران باقاعدہ کوئی بھاری بھرکم پریس کانفرنس نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی میڈیا کو مفصل انٹرویو ہی دیا ہے ، لیکن اِس کمی کو عظمی بخاری صاحبہ کی متعدد پریس کانفرنسوں نے محسوس نہیں ہونے دیا ۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ صوبائی وزیر اطلاعات اپنی وزیر اعلی کی بجا طور پر حقِ نمائندگی ادا کررہی ہیں ۔ یوں وہ بھی تحسین اور شاباش کی مستحق ہیں۔

ایامِ عیدالاضحی کے دوران وزیر اعلی پنجاب کے اقدامات نے جہاں عوامی خدمات کے شاندار مظاہرے کیے ہیں ، وہیں اِسی عید کے دوران صوبائی انتظامیہ کی نااہلیاں اور نالائقیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب کے موثر اقدامات سے جہاں مہنگائی میں کمی دیکھی اور محسوس کی گئی ہے، ایامِ عید کے دوران پھل و سبزی فروشوں نے قیمتوں میں من مانیاں کرکے صوبائی انتظامیہ کے ہر حکم کی دھجیاں اڑا دیں ۔ ہر قسم کا پھل اور ہر قسم کی سبزی سرکاری طے شدہ نرخوں سے 80فیصد زیادہ مہنگے داموں میں فروخت کیے گئے ۔

سبزی فروش اور پھل فروش شتر بے مہار دیکھے گئے ۔ انتظامیہ کی گرفت ہر جگہ ڈھیلی پائی گئی۔ یہی وطیرہ ٹرانسپورٹ مالکان نے بھی اختیار کیے رکھا ۔ گھروں کو واپس جانے والوں سے ڈبل کرائے وصول کیے گئے ۔ وزیر اطلاعات نے تازہ پریس کانفرنس میں یہ دعوی تو کیا ہے کہ ٹرانسپورٹروں سے کرائے واپس لیے گئے ہیں۔ ایسے مگر ثبوت سامنے نہیں لائے گئے۔ اگر حکومتِ پنجاب عید الاضحی کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد واپس ملازمتوں اور مزدوری پر آنے والوں سے زیادہ کرائے وصول کرنے ہی کا کوئی اپا اور تدارک کر سکے تو یہ بھی ایک طرح کی مہربانی اور Compensationہی ہوگی۔

عید الاضحی آئی اور گزر گئی مگر دل پر ہنوز افسردگی اور اداسی کا کہر سا جما ہے ۔ ایامِ عید کے دوران خیبر پختونخوا میں جس وحشت اور بربریت سے جے یو آئی (ایف) کے ممتاز عالمِ دین، حضرت مولانا مرزا جان، اور لنڈی کوتل پریس کلب کے سابق صدر اور مشہور صحافی ، جناب خلیل جبران، کو شہید کیا گیا ہے،اِن سانحات پر ہم سب رنجیدہ اور دلگرفتہ ہیں ۔ وزیر اعلی کے پی کے مگر قاتلوں کا کھرا ناپنے کی بجائے اپنے سیاسی مشاغل میں مگن ہیں۔ افسوس!!

بشکریہ روزنامہ ایکسپریس