مری والوں سے امتیازی سلوک! : تحریر انصار عباسی


عید اپنے گاؤں علیوٹ مری میں گزاری اور ہمیشہ کی طرح اس احساس کے ساتھ کہ نجانے مری کے دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو کب بنیادی سہولتیں میسر ہوں گی اور کب تک شہروں بلکہ بڑے شہروں اور پھر ان بڑے شہروں کے بھی پوش علاقوں میں رہنے والوں پر ہی عوام کا پیسہ خرچ ہوتا رہے گا۔ اس سال مری میں برف باری ناکافی ہوئی جس کی وجہ سے دیہات میں رہنے والوں کی ایک بڑی تعداد کو آج کل پانی کی قلت کا شدید مسئلہ درپیش ہے۔ ویسے بھی گرمیوں میں مری کے اکثر علاقوں میں پانی کی کمی کا مسئلہ رہتا ہے جس بارے میں پنجاب حکومت کو فوری توجہ دینی چاہیے۔ مری کی ترقی اور سہولتوں کی فراہمی کو ہمیشہ سیاحت کےلحاظ سے دیکھا گیا جبکہ مقامی آبادی کی تعلیم، صحت حتیٰ کہ پانی جیسی انتہائی بنیادی ضرورت کی فراہمی کیلئے کوئی قابل ذکراسکیم شروع نہیں کی گئی۔ شریف خاندان، جو اس وقت وفاق اور پنجاب میں اقتدار میں ہے، کو ہمیشہ سے مری سے لگاؤ رہا۔ میاں نواز شریف کو مری خصوصاً بہت پسند ہے۔ 2015میں میاں نواز شریف (جو اُس وقت وزیراعظم تھے) نے میری درخواست پر مری میں ایک اعلیٰ معیار کا ہسپتال اور یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا لیکن بعد میں اس سلسلے میں کاغذی کارروائی کے علاوہ کچھ نہ ہوا۔ ن لیگ کی پنجاب میں کئی حکومتیں رہیں لیکن آج بھی مری میں کوئی اعلیٰ معیار کا ہسپتال موجود نہیں جس کی وجہ سے بیماری کی صورت میں یہاں کے مقامی افراد کو راولپنڈی یا اسلام آباد جانا پڑتا ہے اور اس بارے میں انتخابات سے قبل مریم نواز صاحبہ نے خود بھی اپنا ایک تلخ تجربہ عوام سے شئیر کیا تھا۔ یہاں تعلیم کا بھی کوئی حال نہیں۔ دیہی علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں جو تعلیم کا معیار آج سے کوئی چالیس پچاس برس پہلے تھا آج اُس سے بھی بہت بدتر ہے۔ اسکولوں کی بھی کمی ہے اور اساتذہ بھی ناکافی ہیں۔کہنے کویہاںایک یونیورسٹی تو بنا دی گئی لیکن اکثر دیہی علاقوں میں رہنے والے بچوں کے پاس ایف اے، ایف ایس سی کرنے کی سہولت موجود نہیں۔ صرف چند ایک ہی ایسے کالج یا اسکول ہیں جو انٹرمیڈیٹ کی تعلیم دیتے ہیں۔ جب بچے ایف اے ، ایف ایس سی نہیں کر پائیں گے تو وہ یونیورسٹی تک کیسے پہنچیں گے۔یہاں کے دیہاتی علاقوں کو کبھی وہ توجہ نہ دی گئی جس کی اس علاقہ میں رہنے والوں کو ضرورت ہے۔ مریم نواز کی موجودہ حکومت نے مری میں ہسپتال کے قیام کا اعلان کیا اور اس کے علاوہ حال ہی میں پیش ہونے والے صوبائی بجٹ میں مری کیلئےپانچ دس ارب روپے بھی مختص کیے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مری کو صحت اور تعلیم کی حاصل موجودہ سہولتوں اور معیار کا تفصیلی جائزہ لے کر ان شعبوں کو ایسے ترقی دی جائے کہ مقامی آبادی ( بالخصوص جو دیہی علاقوں میں رہتی ہے) کو اچھی تعلیم اور صحت کی بہترین سہولتیں میسر ہوں۔ چند ہفتے قبل پنجاب حکومت نے مری کیلئے پانی کی اسکیم کا بھی اعلان کیا لیکن اس اسکیم کا مقصد مری کا شہری علاقہ اور سیاحوں کی ضروریات کو پورا کرنا ہے ۔ دیہی علاقوں کو پانی کی فراہمی کیلئے پنجاب حکومت کو ایک ایک گاؤں اور یونین کونسل کی سطح پر چھوٹی چھوٹی پانی کی اسکیمیں بنانی چاہئیں تاکہ مری کے مقامی لوگ کم از کم پانی کو تو نہ ترسیں۔ ایک اور بڑا اور سنگین مسئلہ جس کا مری کو سامنا ہے، وہ منشیات کی لعنت ہے، جو ایک ایک گاؤں کی سطح تک پھیلا ہوا ہے۔ اس سے نہ صرف مری کی نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے بلکہ یہاں جرائم میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کو منشیات سے جڑے مافیا کے خلاف منظم آپریشن کرنے کی ضرورت ہے۔مری میں مقامی نوجوانوں کیلئے کھیل کی سہولتوں کی کمی ہے ۔ پہاڑی علاقوں میں کھیل کے میدانوں کی ویسے ہی کمی ہے لیکن جو کرکٹ یا فٹ بال گراؤنڈز ہیں اُن کو بہتر طریقہ سے Develop کرنے کی ضرورت ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ