وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خاتمے کیلئے دائر مقدمات پر بابر اعوان کے دلائل مکمل


اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خاتمے کے لئے دائر مقدمات کی سماعت کے دوران عدالتی معاون بابر اعوان نے دلائل مکمل کر لئے جبکہ عدالت نے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ(UBL)اور سٹیٹ بینک کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کریں کہ اسلامک بینکنگ کا نظام لانے کے لئے اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

عدالت نے یونائیٹڈ بینک اور سٹیٹ بینک کے وکیل کو حتمی دلائل کے لئے تین فروری کو طلب کر لیا ہے جس کے بعد اٹارنی جنرل خالد جاوید خان دلائل دینگے۔ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سودی نظام کے خاتمے کے لئے دائر مقدمات کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالتی معاون ڈاکٹر بابر اعوان، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر ابراہیم خان، تنظیم اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر محمد عاکف سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔ عدالتی معاون بابر اعوان نے دلائل مین موقف اپنایا کہ اس عدالت کو سود کے خلاف مقدمات سننے کا مکمل اختیار ہے جو کسی دوسری عدالت کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے سودی نظام کے خاتمے کے لئے متعدد بار سفارشات دی ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہ کر کے وقت ضائع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حدود اللہ کے اندر رہتے ہوئے ہمیں کوئی نظام وضع کرنا پڑے گا۔

بابر اعوان نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ اس معاملے میں پرنسپل آف پالیسی آڑے نہیں آئے گا۔ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کا کہنا تھا کہ سودی نظام کا خاتمہ پارلیمنٹ سمیت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کہیں یہ نہیں لکھا ہوا کہ سود سے پاک بینک کاری کا نظام قابل عمل نہیں ہے۔ اس دوران عدالت نے یونائیٹڈ بینک کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر جسٹس ڈاکٹر محمد انور نے اظہار برہمی کیا اور وکیل کی کو ہدایت کی کہ بتایا جائے کہ یونائیٹڈ نے سودی بینک کاری ختم کرنے کے لئے کیا اقدامات کئے۔

جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم نے عدالت سے درخواست کی کہ یو بی ایل، سٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کو پابند کیا جائے کہ جو اعتراضات انہوں نے سپریم کورٹ میں اٹھائے تھے۔ ان اعتراضات کو ثابت کریں جب سٹیٹ بینک کہتا ہے کہ اسد ملک بینکنگ کے لئے کام کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کنونشنل بینکنگ غیراسلامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ انٹریسٹ سود نہیں ہے۔ اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری اشتیاق مہربان نے موقف اپنایا کہ حکومت بھی اسلامی قوانین کے سامنے سرتسلیم ختم کرتی ہے اور ان کا اطلاق چاہتی ہے۔ اٹارنی جنرل اپنا موقف فریقین کا موقف آنے کے بعد رکھیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات تین فروری تک ملتوی کر دی ہے۔