کراچی(صباح نیوز)سندھ کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں سے پراپرٹی ٹیکس ریکور کرنے منظوری دے دی۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اپنے طریقے کے مطابق پراپرٹی ٹیکس ریکور کرے گی، کنٹونمنٹ بورڈ پراپرٹی ٹیکس کلیکٹ کرنے کے 2 فیصد سروس چارجز رکھ کرباقی سندھ حکومت کو دے گی۔
سندھ کابینہ نے اسٹیل ملزبحالی اور خالی اراضی پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اسٹیل ملز کے پلانٹ 700 ایکڑرز پر قائم ہیں اور ہم نے پاکستان اسٹیل مل کو نجکاری سے بچایا ہے، پرانی اسٹیل مل کو بحال کریں گے یا اس کی جگہ نیاپلانٹ لگائیں گے، اسٹیل مل کی خالی اراضی پر چائنیز کی مدد سے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کریں گے۔اس کے علاوہ اجلاس میں سندھ کابینہ نے کراچی کو حب کینال سے پانی کی ترسیل بڑھانے کے لیے منصوبے کی منظوری بھی دے دی، وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت پہلے حب کینال پر پی پی پی موڈ پر کام کر رہی تھی، اب حب کینال پروجیکٹ سندھ حکومت اپنی گرانٹ سے کرنا چاہتی ہے، سندھ حکومت اب حب کینال پروجیکٹ اپنے خرچے سے مکمل کرے گی۔وزیر اعلی سندھ نے حب کینال کی بحالی کے منصوبے کے لیے 12 اعشاریہ 7 ارب روپے کی منظوری دی،
وزیراعلی سندھ نے اس سال حب کینال پروجیکٹ کے لیے 7.5 کروڑ روپے رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہم نئے مالی سال 2024 اور 2025 میں 12 بلین روپے دیں گے۔علاوہ ازیں سندھ کابینہ نیگرین کارپوریٹ انیشیٹو پرائیوٹ لمیٹڈ کیساتھ نجی شراکت کے پروجیکٹ پر بھی غور کیا، کابینہ میں بریفنگ دی گئی کہ گرین کارپوریٹ سندھ میں کارپوریٹ اگریکلچر فارمنگ کرنا چاہتی ہے، کارپوریٹ فارمنگ سے صوبے میں انویسٹمنٹ آئے گی، گرین کارپوریٹ 6 اضلاع میں باون ہزار ایکڑز پر کارپوریٹ فارمنگ کے پروجیکٹ شروع کرنا چاہتی ہے، سندھ کابینہ نے تجویز پر سب کمیٹی تشکیل دے دی جس میں وزیر قانون، انڈسٹریز، زراعت، آب پاشی اور ایڈوائیزر لائیو اسٹاک شامل ہوں گے، کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سب کمیٹی اپنی تجاویز دے گی۔
اس کے علاوہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں کابینہ نے 228 پرائمری اساتذہ کی اسامیاں اوباوڑو کے لیے تشکیل دے دی، 228 نئی اسامیوں میں 178 مرد اور 50 عورتوں کے لیے ہیں، اس کے علاوہ سندھ کابینہ نے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لیے 9 اعشاریہ 6 ارب روپے کی منظوری دی، وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جو بلڈرز اپنا ملبہ سڑکوں کے ساتھ ڈمپ کرے گا اسے اٹھانے کی رقم علاقے کا ایس ایس پی ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو ہدایت دی ہے کہ کوئی بھی ملبہ یا کچرا سڑکوں کے ساتھ نہیں پھینکے، سندھ کابینہ نے ولیج سکرنڈ کھوسو کا 2 کلو میٹر روڈ بنانے کے لیے 6.09 کروڑ کی منظوری دی، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ بزنس ون اسٹاپ ون شاپ متعارف کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا۔
وزیراعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ بزنس ون اسٹاپ ون شاپ انویسٹمنٹ کے لیے ایک بہترین پلان ہے، ای لائسنگ پورٹل لانے کے لیے قوانین میں ترمیم کریں گے، ایس باس کے ذریعہ آن لائن ایپلی کیشن، ای پیمنٹ، ایپلی کیشن ٹریکنگ، ایس ایم ایس / ای میل نوٹیفکیشن اور ای سرٹیفکیٹ کی سہولت ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کے بورڈ آف انویسٹمنٹ نے ایس باس سسٹم بنایا ہے جو ایک وقت میں 16 مختلف محکموں کا مشترکہ سسٹم ہوگا، سندھ میں 48 محکمے ہیں اور جلد دیگر ڈپارٹمنٹ بھی ایس باس میں شامل کیے جائیں گے، ان محکموں میں فوڈ، ہیلتھ، ماحول، تعلیم، انڈسٹریز، لیبر، ایکسائیز، انرجی، روینیو، زراعت، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور لوکل گورنمنٹ شامل ہیں،
سندھ حکومت کو سرمایہ کاری لانے کے لیے ایس باس اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔بعد ازاں سندھ کابینہ نے ایس باس سسٹم کی منظوری دے دی اور وزیر اعلی سندھ نے تمام متعلقہ محکموں کو اپنے قوانین کا ڈرافٹ تیار کرنے کی بھی ہدایت کردی۔اس کے علاوہ ملیر ایکسپریس وے سے 100 ایکڑ اراضی ری کلیم ہونے پر بھی کابینہ میں بحث ہوئی، 100 ایکڑ اراضی پر سٹی آف اینجلز قائم کیا جائے گا، سٹی آف اینجلز میں خصوصی بچوں کے لیے اسکول، بحالی کا مرکز، ووکیشنل ٹریننگ سینٹر، نیورو فزیکل ہسپتال، اسکول، آٹزم ریہیب لیٹیشن سینٹر، پلے گرانڈ ہوں گے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کے پورے ٹریک پر زمین ری کلیم ہو رہی ہیم میں ملیر ایکسپریس وے کی ری کلیم اراضی پر میں ایک انچ پر بھی قبضہ برداشت نہیں کروں گا۔
وزیراعلی سندھ نے بورڈ آف روینیو کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اراضی کا مکمل سروے کراوائیں، ایک ایک انچ کی حفاظت بورڈ آف روینیو کی ذمہ داری ہے، سندھ کابینہ نے سٹی آف اینجلز کے لیے 100 ایکڑ اراضی مختص کرنے کی منظوری دے دی۔سندھ کابینہ نے الیکٹرک وہیکلز کی فیسز میں رعایت کی بھی منظوری دی، وزیر ایکسائیز شرجیل میمن کی سفارش پر کابینہ نے ای وہیکلز نان کمرشل کے لیے ایک ہزار روپے، موٹر وہیکلز ٹیکس 500 روپے، دو ہزار سی سی لگژری ای وہیکلز کی 5 ہزار روپے اور لیٹ رجسٹریشن کا جرمانہ ایک ہزار روپے مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔