پرامن جدوجہد اورمذاکرات سے مسائل کو حل کرنا ایک قابلِ تحسین روش ہے،مفتی منیب الرحمن


کراچی (صباح نیوز) مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے جماعتِ اسلامی اور سندھ حکومت کے درمیان پرامن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن سیاسی جدوجہد اورمذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا ایک قابلِ تحسین روش ہے، تمام ذمے داراتھارٹیز کی طرف سے اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا:میری قیادت میں علامہ سید مظفر شاہ قادری، مفتی عابد مبارک المدنی، مولانا ریحان امجد نعمانی، مفتی نذیر جان نعیمی ،علامہ اشرف گورمانی اور مفتی رفیع الرحمن پر مشتمل ایک وفد دھرنے کی اخلاقی حمایت کے لیے گیا،پرامن دھرنا دینے والوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیااور اس امر کی تحسین کی کہ موسم کی شدت کے باوجود اتنی پرامن طویل جدوجہد قابلِ تحسین ہے،

انھوں نے وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ،   وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ ،وزیر اطلاعات سعید غنی ،ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب اورپیپلز پارٹی کی قیادت کو مشورہ دیا کہ سب مل کرکراچی کے مسائل کو حل کرنے اور نئے بلدیاتی قوانین میں مناسب ترامیم کے لیے پرامن مذاکرات کی راہ اختیار کریں ۔مفتی منیب الرحمن نے وزیر بلدیات اور وزیرِ اطلاعات سے ایک سے زائد مرتبہ رابطہ بھی کیا جس کا انھوں نے مثبت جواب دیااور کہا:ہم بھی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کے لیے تیار ہیں، الحمد للہ! فریقین نے دانش مندی سے کام لیا اور ایک درمیانی راستہ نکل آیا،

مفتی منیب الرحمن نے جماعت اسلامی کی قیادت سے بھی کہا کہ اگر ایک ہی مرحلے میں سارے مطالبات پورے نہ ہوں تو بھی جس قدر مقاصد حاصل کیے جاسکیں، ان پر اکتفاکی جائے اور آئندہ کے لیے بھی مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا جائے،ہم فریقین کے مثبت اور معقول رویے کی تحسین کرتے ہیں۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا:صوبہ سندھ کی تقسیم کی جذباتی بحث چھیڑنے سے گریز کرتے ہوئے کراچی کو  منی پاکستان اور ایک میگا سٹی تسلیم کرتے ہوئے اس کے لیے خصوصی فنڈ قائم کیا جائے،اس میں وفاق اور صوبہ سندھ مشترکہ حصہ ڈالیں ،کراچی کا ایک جدید ماسٹر پلان مرتب کرنے کی ضرورت ہے، نیز آئندہ کم از کم پچیس سال کی ضروریات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کراچی کے انفرااسٹرکچر کو بتدریج اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، نیز مو جودہ الیکٹرک سپلائی سسٹم ، سیوریج سسٹم اور واٹر سپلائی سسٹم ، ، کھیل کے میدان، اسپتالوں اور اسکولوں سے لیکر یونیورسٹیوں کی سطح تک تعلیمی ادارے شہر کی بہت بڑی آبادی کی ضرورت کے لیے ناکافی ہیں، اس کے لیے ماہرین کے ذریعے دس سالہ منصوبہ بندی کر کے اسے بتدریج اپ گریڈ کیا جائے، یہ کراچی شہر ،صوبہ سندھ اور پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا: کراچی میں قبرستان بھی ضرورت سے کم ہیں اور انتہائی غیر منظم ہیں، شہر کی موجودہ اور آئندہ بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب سے منظم قبرستانوں کا انتظام بھی اشد ضروری ہے، کاش کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے چیف جسٹس آف پاکستان نسلہ ٹاور کو گرانے پر ساری توجہات ملحوظ کرنے کے بجائے ان مسائل کے وسیع تر اور دیرپا حل کی طرف کوئی توجہ دیتے