کوئٹہ(صباح نیوز)صدرملی ہکجہتی کونسل بلوچستان مولاناعبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ اتحادبین المسلمین کے کااہم پلیٹ فارم ہے اتحاد امت کیلئے کونسل کی گران قدر خدمات ہے بہت جلد کونسل کی صوبہ بھر میں تنظیم سازی کی جائیگی پہلے مرحلے میں تنظیم سازی کیلئے مارچ میں ڈھاڈر،نصیرآباد،جعفرآباد،سبی ،جھل مگسی ،صحبت پور،ڈیرہ بگٹی کے اضلاع کا سہ روزہ دورہ کیاجائیگا ۔تنظیم سازی دورے میں کونسل میں شامل ممبرجماعتوں کے قائدین بھی شریک ہوں گے ۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے ملی یکجہتی کونسل کے انتخابی تنظیم سازی کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیااجلاس میں کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصودعلی ڈومکی ،سید حبیب اللہ شاہ چشتی ،محمد ادریس مغل ،مولانا سید رضااخلاقی ،عبدالولی خان شاکر ودیگر ممبرزشریک رہے ۔اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ گوادر میں حقوق کے حصول کیلئے ایک ماہ سے زیادہ حق دو تحریک دھرنے کے شرکاء سے ہونے والے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے مطالبات فوری تسلیم کیے جائیں ۔ملی یکجہتی کونسل اتحاد یکجہتی کیلئے ہرمکتب فکر کے لوگوں کی بلاتفریق رنگ نسل وزبان دینی پلیٹ فارم ہے۔ہم ظلم وجبر فرقہ واریت لسانیت ناانصافی کے خلاف اوریکجہتی کیلئے کوشاں ہیں ۔ حکمران اسلام سے انحراف بند کرکے ملک میں اسلامی قوانین نافذکریں اسلامی تعلیمات کے خلاف سازشیں کامیاب نہیں ہوگی ، قرآن وسنت سے متصادم، پاکستان کی اقتصادی غلامی کی ظالمانہ قانون سازی ختم کی جائے۔سودی معیشت،اسٹیٹ بنک ومعیشت کوآئی ایم ایف کے حوالے کرنا ملک دشمنی ہے ۔حکومتی صفوں میں قادیانیوں کیلئے نرمی ٹھیک نہیں بدقسمتی سے اسلامی ریاست کے نام پر سیاست کرنے والوں میں قادیانیوں کے آلہ کار موجود ہے جو لمحہ فکریہ ہے ۔ پاکستان میں خوشحالی ترقی اورامن ویکجہتی حقیقی اسلامی نظام کے قیام سے ہی آئیگی ۔ اسلام کی حکمرانی ہی پاکستان کو مثالی اسلامی خوشحال فلاحی ریاست بنا سکتی ہے۔ ملک سے سودی معیشت ، غیر اسلامی قوانین کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔بدعنوانی ،فرقہ واریت ،لسانیت ،غیراسلامی قوانین ،کفار کی مداخلت مسائل کی جڑہیں حقیقی اسلامی حکومت میں ہی فلاح وکامرانی اورترقی ہے ۔ اسلامی جمہوری پاکستان میں حکومتی صفوں سے قادیانیوں کیلئے نرم رویہ مناسب نہیں ۔ آئین وقانون کی بالادستی ، سماجی اقتصادی اور عدالتی انصاف کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت اورجدوجہد کی منزل ہے۔ سندھ میں بلدیاتی ایکٹ میں پی پی پی حکومت نے شہری حقوق ، اختیارات چھیننے کے لئے ترامیم کے ذریعے قانون کو کالا بنا دیا ہے۔بلوچستان کے ہر علاقے کے مظلوموں کو حکمران جائز حقوق دینے ہوںگے۔ آمرانہ اورغیر جمہوری رویہ خود اِن کے لئے مہنگا سودا ہو گا۔ دینی جماعتوں، مساجد ومدارس کے درمیان تقسیم ایک حقیقت ہے لیکن سب کے دینی مشترکات ، قرآن وسنت کی بنیاد ایک ہے علمائے کرام فروعی اختلافات ختم کرنے میں کردار اداکریں