سرینگر:کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیرمیں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کرکے بھارت کے خلاف اقدامات اٹھائیں، کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارت کی تسلط پسندانہ ذہنیت اسے جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنے سے روک رہی ہے۔
انہوں نے کہا جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ جدید دور کی استعماریت کا بدترین مظہر ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے 05 اگست 2019 کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر بھارت کا ہرگز اندرونی معاملہ نہیں ، یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ کشمیریوں کا حق خودارادیت 76برس سے دبا رکھا ہے ، وہ جموں و کشمیر کے بارے میں اپنے بین الاقوامی وعدوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے لہذا دنیا کو چاہیے کہ وہ ان وعدوںکی پاسداری کیلئے اس پر دبائو ڈالے۔
حریت ترجمان نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی توثیق کے باوجود بھارت کی جانب سے طاقت کا وحشیانہ استعمال بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے جعلی مقابلوں اور وادی بھر میں فوجی کیمپوں اور تفتیشی مراکز میں عام شہریوں پر تشدد سمیت انسانی حقوق کی بے تحاشا خلاف ورزیوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے فروری 2019میں جینوسائیڈ واچ کے انتباہ اور حالیہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹس سمیت جن میں بھارت اور پاکستان اور بھارت اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی پیش گوئی کی گئی ہے، بین الاقوامی اداروں کی طرف سے جاری کردہ انتباہات کی طرف توجہ مبذول کرائی ۔ یہ انتباہات جمہوری ممالک سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ بھارت کے سفارتی فریب کو تسلیم کریں جو پہلے سے ہی غیر مستحکم صورت حال کو مزید خراب کررہاہے۔ترجمان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی پاس کر دہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے کردار ادا کرے۔انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و ترقی کیلئے مسئلہ کشمیرکا حل ناگزیر ہے۔