اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان کی جمہوری پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپوزیشن کے ارکان قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ پر روک لیا گیا ، معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھ گیا ، آئی جی پولیس اسلام آباد سمیت دیگر متعلقہ افسران کو برطرف کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید مصطفیٰ شاہ نے تین روز میں تحقیقات کی رولنگ جاری کر دی ، سارجنٹ ایٹ آرمز کے حکام تحقیقات کریں گے
قومی اسمبلی کا اجلاس تین روز کے وقفے کے بعد ڈپٹی اسپیکر کی صدارت میں شروع ہوا ، نامزد اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان نے اجلاس کی کارروائی کے دوران بتایا کہ صرف ہمارے نہیں بلکہ تمام ہاؤس کے استحقاق کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے مجروح کیا گیا ہے ہمیں گیٹ پر روکا گیا اور ہم پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی تیاری مکمل کر لی گئی تھی کہ اسمبلی اسٹاف کی مداخلت پر ہم اس تشدد سے محفوظ رہے ۔ عمر ایوب خان نے ارکان کو آگاہ کیا کہ سو دو اڑھائی بجے کے قریب ہم پیدل قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس آ رہے تھے کہ پولیس انسپکٹر مشتاق نے ہمارا راستہ روکا پارلیمنٹ ہاؤس کا گیٹ بند کروا دیا ۔ ایک انسپکٹر کو کس نے گیٹ بند کروانے کا اختیار دیا ہے یہ اختیار اس کے پاس کہاں سے آیا کیونکہ ایسا تو اسپیکر اور سیکرٹری نیشنل اسمبلی کی اجازت سے ہو سکتا ہے نہ صرف گیٹ بند کیا بلکہ موقع پر موجود رینجرز ، ایف سی اور پولیس کو ہم پر لاٹھی چارج آنسو گیس کی شیلنگ کا اشارہ کیا ۔
یہ نوبت آنے سے پہلے اسمبلی اسٹاف نے مداخلت کی گیٹ کھلوایا اور ہم اندر آئے ہمارے حقوق سلب کئے جا رہے ہیں اب ہم با حفاظت قومی اسمبلی میں بھی نہیں آ سکتے ہمیں بتا دیا جائے یکطرفہ اسمبلی کارروائی چلنی ہے اسمبلی کو بے معنی بنایا جارہا ہے ۔نامزد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے مطالبہ کیا کہ پولیس انسپکٹر کو کہاں سے حکم ملا ۔ آئی جی سمیت تمام متعلقہ افسران کو برطرف کیا جائے ۔ انہوں نے ارکان قومی اسمبلی کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کروانے اور اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔ ڈپٹی اسپیکر سید مصطفیٰ شاہ نے ارکان اسمبلی کو سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے گیٹ پر روکنے پر تین روز میں تحقیقات کی رولنگ جاری کر دی ، سارجنٹ ایٹ آرمز کے حکام تحقیقات کریں گے ان تین دنوں میں تحقیقات کا حکم دے دیا ۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کے کارکنوں ، ارکان اسمبلی کی گرفتاریوں عمران خان پر ملاقات پر پابندی کو ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کا معاملہ قرار دے دیا اور اسے صوبائی معاملہ قرار دیتے ہوئے اس بارے میں رولنگ جاری نہیں کی ۔