اسلام آباد (صباح نیوز)قومی آمدن میں اضافہ کے معاملات پر دورہ گوادر کے فوری بعد وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔ چئیرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے ٹیکس وصولیوں میں اضافے، ایکسپورٹرز کو ری فنڈ کی ادائیگی، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، ٹیکس چوری، ادارہ جاتی کرپشن، انسداد سمگلنگ، آٹو میشن اور معیاری خدمات کی فراہمی پراقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ایف بی آر کی بریفنگ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور آٹو میشن کا عمل فوری طورپر جدید خطوط اور دنیا میں موجود بہترین ماڈلز کی بنیاد پر بنایا جائے۔ معاشی صورتحال، ایف بی آر کی آٹومیشن سے متعلق جائزہ لیتے ہوئے معاشی نظام کی مجموعی اصلاح اورحکومتی اخراجات میں بڑی کمی لانے کے لئے جامع سفارشات طلب کرلی گئیں ۔
وزیراعظم نے ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائزیشن اور آٹو میشن کے عمل کے فوری آغاز کی ہدایت کردی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لئے دنیا کا بہترین ماڈل اپنایاجائے، بہترین خدمات کے فوری حصول کے امکانات کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لئے میرٹ پر قابل لوگ لائے جائیں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ سمگلنگ کے خاتمے کے لئے پوری قوت سے کام کرے گی ، فوج بھرپور معاونت کرے گی،خود نگرانی کروں گا،وزیراعظم وزیراعظم محمد شہبازشریف نے معاشی نظام کی مجموعی اصلاح اورحکومتی اخراجات میں بڑی کمی لانے کے لئے جامع سفارشات طلب کرلی ہیں اور ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائزیشن اور آٹو میشن کے عمل کے فوری آغاز کی ہدایت کی ہے جس کی نگرانی وہ خود کریں گے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لئے دنیا کا بہترین ماڈل اپنایاجائے اور اس ضمن میں بہترین خدمات کے فوری حصول کے امکانات کا جائزہ لیاجائے تاکہ ایف بی آرنظام میں شفافیت ہو، ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو، ٹیکس چوری ، کرپشن ، سمگلنگ کا خاتمہ ہو اور خودکار نظام کے ذریعے عوام اور کاروباری برادری کے لئے آسانیاں لائی جائیں۔بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران اور ٹیکس دینے والے ہیروز کی پزیرائی ہو اور کالی بھیڑوں کو سزاملے۔
دورہ گوادر کے فوری بعد وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کو چئیرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے ٹیکس وصولیوں میں اضافے، ایکسپورٹرز کو ری فنڈ کی ادائیگی، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، ٹیکس چوری، ادارہ جاتی کرپشن، انسداد سمگلنگ، آٹو میشن اور معیاری خدمات کی فراہمی پراقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے ایف بی آر کی بریفنگ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور آٹو میشن کا عمل فوری طورپر جدید خطوط اور دنیا میں موجود بہترین ماڈلز کی بنیاد پر بنایا جائے اور اس ضمن میں بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ یہ پاکستان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں جو ہوگیا، اس سے ہم سبق سیکھ کر آگے بڑھیں۔ رونے دھونے سے کچھ نہیں بدلے گا۔ ہمیں چیلنج قبول کرتے ہوئے ادھار کی زندگی سے نجات حاصل کرنے کی راہ اختیار کرنا ہوگی۔ ملک کو درپیش حالات کے سب ذمہ دارہیں جبکہ قابل اور اچھے لوگ بھی ہر جگہ موجود ہیں ۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ آج ہم نے محنت سے درست راستے پر سفر شروع کیا تو جلد ہی خوش حالی اور کامیابی کی منزل سے ہم کنار ہوں گے، ان شااللہ، وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ لائق، ایماندار اور پیشہ وارانہ قابلیت رکھنے والے افسران کو انعام دیں گے اور تحسین کریں گے۔ریونیو دینے اور غیرمعمولی ریونیو جمع کرنے والوں کو انعام دینے پر بھی غور کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے لئے میرٹ پر قابل لاگ لائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ سمگلنگ کے خاتمے کے لئے پوری قوت سے کام کرے گی جس میں فوج بھی بھرپور معاونت فراہم کرے گی۔ اس عمل کی میں خود نگرانی کروں گا۔ وزیراعظم نے سابق نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر ، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور ان کی ٹیم کی تعریف کی ۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی جو بنیاد ہم رکھ کرگئے تھے، آپ نے بڑی محنت سے اسے آگے بڑھایا اور اچھی پیش رفت دکھائی ہے۔ ڈاکٹر شمشاد اختر کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آپ کی میرٹ پالیسی سے بہت متاثر ہوں ۔چئیرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس مالی سال کے دوران مزید 15 لاکھ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ہدف پر کام کررہے ہیں۔ ڈیجیٹلائز انوائسنگ کے لئے قانون سازی کی گئی ہے جس پر وزیراعظم نے فوری عمل درآمد کی ہدایت کی۔اجلاس میں عطااللہ تارڑ،مصدق ملک، علی پرویز ملک، شزا فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، رانا مشہود احمد خان ، احد چیمہ،ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، صدر ایچ بی ایل محمد اورنگزیب کے علاوہ سابق نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، چئیرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بینک اور دیگر اعلی حکام شریک ہوئے۔