گوادر(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملکی مفاد میں دستیاب سمندری وسائل سے استفادہ کرنے اور بلیو اکانومی کو بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں علاقائی روابط اور تجارت کے فروغ کے ساتھ بحری معیشت پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہوگی، افغانستان میں مستقل امن سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے، سکیورٹی فورسز کو سائبر حملوں کے خلاف دفاع کے لیے بھی تیار کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےآج گوادر میں سکیورٹی فورسز کے افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایوان صدر کے میڈیا ونگ کے مطابق اپنے خطاب میں صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان سمندری وسائل اور بلیو اکانومی سے استفادہ کرنے کیلئے پر عزم ہے ، گوادر پورٹ نہ صرف معاشی طور پر بلکہ دفاعی اعتبار سے بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک سے تجارت کے لیے رابطہ سڑکوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے علاقائی روابط اور تجارت کے فروغ کے ساتھ بحری معیشت پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
صدر مملکت نے کہا کہ وسطی ایشائی ممالک افغانستان کے راستے گوادر بندر گاہ تک تجارت کے لیے بے چین ہیں، افغانستان میں 40 سال بعد امن آیا ہے، افغانستان میں مستقل امن سے ہماری معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہونگے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے 40 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ فراہم کی، ہمیں انسانیت اور اخلاقیات کا درس دینے والی اقوام کورونا کے خلاف ہماری حکمت عملی کی معترف ہیں، کورونا کے خلاف موجودہ حکومت کے بروقت فیصلوں سے نہ صرف عوام کو فائدہ ہوا بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام فورسز نے ملک کے دفاع اور مشکل کی ہر گھڑی میں اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے، سائبر جنگ دیگر مہلک ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ہے، پاکستان پر متعدد بار سائبر حملے کیے جاچکے، بدلتے ہوئے حالات میں سیکیورٹی فورسز کو سائبر حملوں کے خلاف دفاع کے لیے بھی تیار کرنا ہوگا۔