جمعیت علما اسلام پاکستان کو خاندانی وراثت قراردینے کے لیے دلائل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔حافظ حسین احمد


کوئٹہ(صباح نیوز)جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امراء اور صدور جن میں مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا احمد علی لاہوری، مولاناعبداللہ درخواستی، مولانا حامدمیاں، مولانا سراج احمد دین پوری اور مولانا عبدالکریم آف بیر شریف وغیرہ کی قیادت میں ترقی کے منازل طے کرنے والی جماعت جمعیت علماء اسلام پاکستان کو اپنی خاندانی وراثت قراردینے کے لیے اب دلائل دینے کی کوششوں کا آغاز کیا گیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کو موروثی پارٹی بنا نے کیخلاف اٹھنے والی آوازیں موثر ثابت ہورہی ہیں۔

 اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پارٹی کے اندر اپنے پورے خاندان کونوازنے کے جواز کے لیے اب موروثیت کو (نعوذباللہ) انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت بھی قرار دیاگیالیکن دلیل کے طور پر انہوں نے مثال گاندھی، نہرو اور جان کنیڈی خاندانوں کی دی اس سے اب پوری ”بلی“ تھیلے سے باہر آچکی ہے حالانکہ موروثیت انبیاء کرام علیہم السلام کی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کی سنت ہے اور قربت کا اثر توہوتا ہی ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ ”خربوزے کو دیکھ کرخربوزہ رنگ پکڑ تا ہے“۔

انہوں نے کہا جمعیت علماء اسلام پاکستان میں موروثیت کو پروان چڑھا نے کے لیے ”دیانت فری“ انتخابات کے انعقادکا ڈھونگ رچایاگیا اور جمعیت علماء اسلام پاکستان کے پرانے اور اصل دستور اساسی میں مبینہ طور پر ترامیم بھی کی گئیں۔