بی آئی ایس پی اور عالمی بینک کی جانب سے پسماندہ طبقات کی بحالی اور ریلیف کی فراہمی کیلئے باہمی اشتراک پر رضامندی کا اظہار

اسلام آباد(صباح نیوز) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور عالمی بینک نے معاشرے کے پسماندہ طبقات کی بحالی اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے باہمی اشتراک  جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ان عزائم کا اظہار چیئرپرسن بی آئی ایس پی اور عالمی بینک کے اعلی سطحی وفد کے درمیان بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا گیا۔

عالمی بینک کے وفد کی قیادت جنوبی ایشیا کی ریجنل ڈائریکٹر (ہیومن ڈویلپمنٹ) محترمہ نیکولے کلینجن کر رہی تھیں، ان کے ہمراہ    محترمہ ہنین پائن پروگرام لیڈر ، امجد ظفر خان، ماہر سماجی تحفظ ، گل نجم جامی، سینئر کنسلٹنٹ، سہیل سعید عباسی، اور محترمہ آمنہ خان بھی موجود تھیں،  جبکہ چیئرپرسن بی آئی ایس پی ڈاکٹر محمد امجد ثاقب  کے ہمراہ  ڈی جی این ایس ای آر نوید اکبر اور ڈائریکٹر آئی سی اینڈ سی راشد امتیاز موجود تھے۔اس موقع پر ڈاکٹر امجد ثاقب نے عالمی بینک کے وفد کو بی آئی ایس پی کے اقدامات  پر بریفنگ دی جن میں کفالت، تعلیمی وظائف، نشوونما، قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (این ایس ای آر) شامل تھے ۔ انہوں نے گزشتہ 15 سالوں میں  بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کامیابیوں  پر بھی روشنی ڈالی۔

بی آئی ایس پی کو درپیش مسائل  پر گفتگو کرتے ہوئے، ڈاکٹر امجد ثاقب نے پروگرام کے ذریعے اپنائے جانے والے نئے اقدامات کے بارے میں اپنے وژن کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے شفافیت کو یقینی بنانے اور ضرورت مند خواتین کو یہ یقین دلانے پر زور دیا کہ ان کے وظائف سے کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔ ڈاکٹر ثاقب نے رقوم کی تقسیم میں آسانی پیدا کے لیے مزید بینکوں کی خدمات کے حصول اور وظیفہ کی رقم میں اضافے کی تجویز بھی پیش کی۔مزید برآں، ڈاکٹرامجد  ثاقب نے ضرورت مند خاندانوں کے لیے پاورٹی گریجویشن  پروگراموں، بچوں کے لیے فنی تعلیم، یتیموں اور بیواں کے لیے اقدامات اور انڈومنٹ فنڈز کی تشکیل پربھی تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے عام عوام اور ضرورت مند افراد میں بی آئی ایس پی کے مثبت تصورکو اجاگر پرزور دیا۔ انہوں نے کہا یہ خیرات نہیں بلکہ اضافی مدد فراہم کرنے کاایک پروگرام ہے جس کا مقصد ضرورت مندوں کے لیے محبت کا اظہار ہے۔ ڈاکٹر ثاقب نے ضرورت مندوں کی فلاح و بہبود کے لیے مذہبی مقامات جیسے مساجد، گرجا گھروں اور مندروں کو کمیونٹی سینٹرز کے طور پر استعمال کرنے  کی تجویز بھی پیش کی ۔میٹنگ میں محترمہ نیکولے کلینجن نے بی آئی ایس پی کے مقاصد کی تعریف کی اور اسے ایک شاندار اقدام قرار دیا جس کے تحت معاشرے کے پسماندہ طبقات بالخصوص خواتین اور بچوں کی مدد کی جاتی ہے۔ انہوں نے سیلاب اور COVID-19 جیسے بحرانوں کے دوران 10 دن کے متاثر کن ردعمل کے لیے بی آئی ایس پی کی کاوشوں کو سراہا۔

محترمہ نیکولے کلینجن نے بی آئی ایس پی کو سماجی تحفظ کے شعبے میں ایک مثالی ماڈل کے طور پر تسلیم کیا، اور دیگراداروں کو بی آئی ایس پی کے تجربات سے سیکھنے کا مشورہ دیا۔محترمہ کیکول کلنگن نے بی آئی ایس پی کو عالمی بینک  کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ بعد ازاں، عالمی بینک کے وفد نے G-7 اسلام آباد میں ون ونڈو سینٹر کا بھی دورہ کیا اور پروگرام سے مستفید ہونے والی ضرورت مند خواتین کے لیے  بی آئی ایس پی کے رجسٹریشن کے عمل اور ادائیگی کے طریقہ کار کو سراہا۔