اسلام آباد (صباح نیوز)نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہڈیتھ اسکواڈز میں بی این پی مینگل اور سردار اختر مینگل کا کہیں نام نہیں لیا اگر یہ خود اپنے آپ کو ان کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر محمد قاسم کے نکتہ اعتراض کے جواب میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ اختر مینگل پچھلے پانچ سال کے دوران حکومتوں کا حصہ رہے ہیں۔بلوچستان حکومت میں بھی شامل رہے اس وقت متعلقہ فورمز پر انھوں نے لاپتا افراد کا مسئلہ کیوں نہیں اٹھایا؟ انھوں نے کہا کہ بی این پی مینگل نے لاپتا افراد اور ڈیتھ اسکواڈ کے معاملے پر دھرنا دیا، قدوس بزنجو کی وزارت اعلی کے دور میں بلوچستان حکومت کا بھی غیر اعلانیہ حصہ رہے، پی ٹی آئی کے اتحاد ی رہے، پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی شامل رہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیتھ اسکواڈ میں بی ایل اے شامل ہے جس نے 5 ہزار بے گناہ شہریوں کو شہید کیا ہے، بلوچستان میں پنجابیوں، اساتذہ، پروفیسرز اور ڈاکٹرز کو شہید کیا گیا ہے جن میں 30 سال تدریس کے شعبے سے وابستہ رہنے والی پروفیسر ناظمہ طالب بھی شامل ہیں۔نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ بی ایل اے نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور وہ دیگر واقعات کی بھی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے، اسی طرح بی آر اے، یو بی اے، بی ایل ایف، مجید بریگیڈ ہیں، بی ایل اے کی قیادت حربیار مری، یو بی اے کی قیادت اس کا چھوٹا بھائی زمران مری، بی آر اے کی قیادت براہمداغ بگٹی، بی ایل ایف کی قیادت ڈاکٹر اللہ نذر، بی آر اے اچھو گروپ کی قیادت بشیر زیب اور لشکر بلوچستان کی قیادت جاوید مینگل کر رہے ہیں۔اس میں کہیں بھی میں نے بی این پی مینگل اور سردار اختر مینگل کا ہم نے نام نہیں لیا، ہم نے تو انہیں ان تنظیموں کے ساتھ نہیں جوڑا، اگر یہ خود اپنے آپ کو ان کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے۔