نیب خیبرپختونخوا نے گزشتہ چار سال کے دوران 89 ملزموں کو سزا دلوائی ،اربوں روپے ریکوری کی


اسلام آباد(صباح نیوز)قومی احتساب بیورو(نیب) خیبرپختونخوا نے گزشتہ چار سال کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور سیکشن 25B کے 89 ملزموں کو سزا دلوائی ہے اور اربوں روپے ریکوری کی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے نیب خیبرپختونخوا کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 تک نیب خیبرپختونخوا کی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور سیکشن 25بی کے تحت دی گئی سزائوں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر اکائونٹیبلیٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی اپریشن اور دیگر سینئر حکام نے شرکت جی جبکہ ڈی جی خیبرپختونخوا بریگیڈیئر(ر) فاروق ناصر اعوان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب خیبرپختونخوا نے اجلاس کو بتایا کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں نیب خیبرپختونخوا نے گزشتہ چار سال کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 36 ملزمان کو سزا دلوائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10اے کے تحت 1117.68 ملین روپے جبکہ شق 25بی کے تحت 671.044 ملین روپے ریکور کئے گئے ہیں جبکہ سیکشن 10 کے تحت 487.4386 ملین روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے 11اکتوبر 2017 کو ملزم علائو الدین کو تین سال قید کے ساتھ 16.708 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ احتساب عداکت نے ملزم امیر محمد درانی کو 25 نومبر 2017 کو تین سال قید اور 2.579882 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ احتساب عدالت نے اعجاز جو چار سال قید اور 3.979 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ ملزمہ بلقیس کو دو سال قید اور 1.3065 ملین روپے جرمانیکی سزا سنائی ہے۔ ملزم محمد یاسر کو 11 دسمبر 2017 کوقید کی سزاسنائی گئی۔

اجلاس میں ڈی جی نیب خیبرپختونخوا نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں 22018 میں نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 25 ملزموں کو سزا سنائی گئی جبکہ 10 ملزموں کو قید کی سزا کے ساتھ 306.4251 ملین روپے جرمانہ کیا گیا۔ احتساب عدالت نے ملزم عبدالناصر کو 12 جنوری 2018 کو 1.1028 ملین روپے جرمانہ، ملزمان عثمان ، روشن دین کو 16 فروری 2018 کو مجموعی طور پر 3.84875 ملین روپے جرمانہ، ملزم ایاز الحق کو 17 مارچ 2018 کو 15 ملین روپے جرمانہ، ملزم نعمت خان کو چار سال قید اور6.45 ملین روپے جرمانہ، ملزمان غلام محمد کو 0.25 ملین روپے جرمانہ، شریک ملزم شوکت علی کو 0.2 ملین روپے جرمانہ، شریک ملزم عبداللہ کو 0.4 ملین روپے جرمانہ، ملزم محمد عرفان اور البرکہ بینک کے کشیئر کو 52.0606222 ملین روپے جرمانہ، ملزمہ نیلم پری اور ایک اور ملزم کو 2.607 ملین روپے جرمانہ، شریک ملزم عبداللہ کو دو سال کے لگ بھگ قید اور 8.843333 ملین روپے جرمانہ،

ملزم محمد عثمان کو 2 ملین روپے جرمانہ، ملزم محمد سعید کو دو سال قید،10 ملین روپے جرمانہ، ملزم قاضی ابوبکر کو 6.356 ملین روپے جرمانہ، شریک ملزم باسط کو 3.453 ملین روپے جرمانہ، ملزم عادل خان کو 169.55 ملین روپے، ملزم نور محمد کو دو سال قید کی سزا، ملزم ممتاز علی خان کو دو سال قید اور 7.846 ملین روپے ، شریک ملزم منیر احمد کو دو سال قید اور 3.333 ملین روپے جرمانہ، شریک ملزم اسد جاوید کو 5.013 ملین روپے جرمانہ، شریک ملزم اکبر کو دو سال قید ، 5.013 ملین روپے جرمانہ، جمشید مرحوم کو 2.813 ملین روپے جرمانہ ، ملزم گلزار علی کو 0.286 ملین روپے کی سزا سنائی۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب خیبرپختونخوا نے بتایا کہ2019 کے دوران نیب آرڈیننس ا1999 کے تحت 6 ملزموں کو 56.4889 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ احتساب عدالت نے مرید کاظم کو 20 فروری 2019 کو سزا سنائی۔ ملزم شیر جان کو تین سال قید اور 1.68 ملین روپے جرمانہ، شریک ملزم زاہد اللہ کو تین سال قید اور 7.3975 ملین روپے جرمانہ،

ملزم ندیم شاد کو ایک سال قید، 45.8234 ملین روپے جرمانہ، ملزم سمیع اللہ کو ایک سال قید، 0.3 ملین روپے جرمانہ اور ملز م فضل کریم کو تین سال قید اور ایک ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کے پی کے نے بتایا کہ 2020 کے دوران نیب آرڈیننس 1999کی شق 10 اے تحت پانچ ملزموں کو 456.34 ملین روپے کی سزا سنائی گئی جبکہ چار ملزموں کو 63.24 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ احتساب عدالت نے ملزم یوسف علی اور ایک اور ملزم کو 17.7 ملین روپے جرمانہ، راشد جمیل کو سات سال قید اور 18.84 ملین روپے جرمانہ، گل حمید ایس ایچ او بنوں پولیس کو ایک سال قید اور 10 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ علائو الدین کے مقدمہ میں ملزم کو تین سال قید ، 16.70 ملین روپے جرمانہ، شاہ ولی خان کو 0.95 ملین روپے جرمانہ کی سزاسنائی گئی جو ان کی اراضی کے ذریعے ریکور کی گئی۔ سابق ایس ڈی او رفیق بنگش سے 80 ملین روپے کی پراپرٹی، یوسف علی سے 12.5 ملین روپے کی پراپرٹی،

نزہت بیگم سے 81 ملین روپے کی پراپرٹی اور اکرام شاہ سے 187.84 ملین روپے کی پراپرٹی ریکور کی گئی۔ نیب کے پی کے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ 2021 کے دوران 6 ملزموں سے 661.34 ملین روپے ریکور کئے گئے جبکہ 6 ملزموں سے 36.66 ملین روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔ ملزم انیس کوثر کو 0.5 ملین روپے جرمانہ، نسیم گل کو چار سال قید، 19.87 ملین روپے جرمانہ جبکہ کاشف زیب کو چار سال قید، 16.294 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ملزمان عبدالحکیم ، عطا الرحمن اور عامر ملک کو سزا سنائی گئیں۔ عبدالحلیم سے 5 ملین روپے کی پراپرٹی، رفیق بنگش سے 15 ملین روپے کی پراپرٹی، یوسف علی سے 200 ملین روپے کی پراپرٹی، نزہت بیگم سے 100 ملین روپے کی پراپرٹی، اعظم ہوتی سے 1400 ملین روپے کی پراپرٹی اور میاں اعصام الدین سے 30 ملین روپے کی پراپرٹی ریکور کی گئی۔ ڈی جی نیب کے پی کے نے بتایا کہ 2021 کے دوران نیب آرڈیننس کی شق 25 بی کے تحت دو ملزموں کو سزا سنائی گئی اور 460.83 ملین روپے ریکوری کی گئی۔

ملزم محمد حسنین سے 4.83 ملین روپے، ملزم اشرف علی سے 456 ملین روپے کی 256 کنال اراضی واگزار کرائی گئی۔ ڈی جی نیب کے پی کے نے بتایا کہ 2019 کے دوران نیب کے پی کے نے نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 بی کے تحت 4.37 ملین روپے ریکور کئے۔ ملزمان علی بت، ایوب خان ، میر اسلم خان اور مسعود گل سے 1.24 ملین روپے ریکور کئے گئے۔ ملزم حماد خان سے 1.33 ملین روپے اور ملزم حافظ محمد جمیل سے 1.8 ملین روپے ریکور کئے گئے۔ ڈی جی نیب کے پی کے نے بتایا کہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 بی کے تحت 2018 میں 8 ملزمان کو سزا ئیں دلوائی گئیں اور 196.542 ملین روپے ریکور کئے گئے۔ ملزمہ نازیہ حسن سے 0.26 ملین، ملزم اسرار الدین سے 6.9 ملین روپے کا 12 مرلہ کا پلاٹ ، ملزم جام شیر خان سے 39.81 ملین روپے،

ملزم فضل احد سے 2.81 ملین روپے، ملزمان محمد اسلم خان اور عناد الدین سے 1.36 ملین روپے، ملزم محمد رمضان شیخ سے 145.37 ملین روپے ریکور کئے گئے۔ ڈی جی نیب کے پی کے نے بتایا کہ 2017 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کی شق 25 بی کے تحت 20 ملزمان کو سزا سنائی گئی۔ ملزم سمیع اللہ سے 1.02 ملین روپے، ملزم شکیل احمد سے 0.4 ملین روپے، ملزمان عزیز الرحمن، کرن قیوم، نعیمہ، زرقا رونق، سائرہ گل، صائمہ نورین، ارم امجد اور نویدہ طارق سے 2.37 ملین روپے، ملزمان محمود علی، حفیظ الرحمن، عاکف آفریدی، رشید خان، منصور علی، گل محمود اور غلام ناصر کو 3.14 ملین روپے اور ملزم محمد اقبال سے 2.34 ملین روپے ریکور کئے گئے۔

چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی مجموعی کارکردگی میں نیب خیبرپختونخوا کی شاندار کارکردگی کا اہم کردادر ہے۔ انہوں نے ڈی جی نیب کے پی کے بریگیڈیئر (ر) فاروق ناصر اعوان کی قیادت میں نیب کے پی کے کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب کے پی کے مستقبل میں اسی عزم کے ساتھ قانون کے مطابق اپنے فرائض نبھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم اور میگاکرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے، نیب کے تمام افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔