کراچی (صباح نیوز)حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے گذشتہ کئی روز سے جاری حق دو کراچی کو دھرنا کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ دراصل حقوق کی جدوجہد ہے جو مسائل کے حل تک جاری رہے گی۔ صوبے اور وفاق کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے تین کروڑ کی آبادی والے شہر کراچی کا انفراسٹرکچر مسلسل زبوں حالی کا شکار ہے اور مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں جبکہ بحالی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔کراچی کا ڈومیسائل رکھنے والے بچوں کو نہ سرکاری اداروں میں نوکریاں ملتی ہیں اور نہ داخلہ ملتے ہیں، میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی جاتی ہیں اور ان کے حصے میں صرف دو فیصد کوٹہ آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی قانون کے نتیجے میں بلدیاتی قوانین اور تمام ادارے صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں چلے گئے ہیں یہ تمام صورت حال عوام میں محرومی پیدا کرتی ہے اور یہ محرومیاں مختلف مسائل کو جنم دیتی ہیں۔عوام کو ان محرومیوں سے نکالنے کے لیے جماعت اسلامی اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اللہ تبارک و تعالی ہمیں اس جدوجہد میں کامیاب کرے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں ایک ایسا عادلانہ اور منصفانہ نظام قائم ہو جہاں ہر شہری کو اس کا جائز حق ملے اور حقیقی معنوں میں ایک اسلامی اور خوشحال پاکستان کا خواب شرمندہ تعمیر ہو۔
دوسری جانب دردانہ صدیقی نے لاہور میں جاری مہم کے سلسلے میں کہا ہے کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی ملک بھر میں خواتین اور بچوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ اب جاگ میرا لاہور مہم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ سے زائد آبادی والا تاریخی شہر لاہور بدترین مسائل کا شکار ہے ۔شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ بدقسمتی سے نااہل سابقہ اور نہ سمجھ موجودہ حکمرانوں نے عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے بجائے من پسند پروجیکٹس پر عوامی پیسہ پانی کی طرح بہایا لیکن اس شہر کے تاریخی ورثے کو محفوظ نہ رکھ سکے۔انہوں نے مذید کہا کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی خواتین شہر کی ابتر صورتحال پر اپنے گھروں سے نکل کر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اور وہ اس بارے میں پر عزم ہیں کہ لاہور کی خواتین کو ان نامساعد حالات میں تنہا نہیں چھوڑیں گی ، اسی تناظر میں انہوں نے خواتین کے مسائل کے حل کے لئے باقاعدہ احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت شہر میں مختلف جگہوں پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں خواتین اور بچیبڑی تعداد میں شریک ہو رہے ہیں اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔