پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت


اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان میں تعینات آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے کہا کہ آذربائیجان نے لاہور، کراچی اور اسلام آباد کی براہ راست پروازیں شروع کی ہیں جس کے نتیجے میں تجارتی ٹرن اوور کو تین گنا بڑھانے میں بھی مدد ملی ہے۔

گزشتہ روز فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق سے ملاقات کے دوران گفتگو کے دوران سفیر نے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے نمائشوں کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہمارے پاس ویزا کا بہت آسان طریقہ ہے جسے حاصل کرنے کیلئے صرف تین گھنٹے لگتے ہیں۔ خضر فرہادوف نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ توانائی، صحت اور زراعت کے شعبے میں تعاون کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو بھی فعال کردار ادا کرناچاہیے کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات منفرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی پاکستان سے چاول درآمد کر رہے ہیں اور پاکستانی چاول کی آذربائیجان میں بہت بڑی مارکیٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے حق میں تجارتی تعلقات چاہتے ہیں اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 300 سے زائد تاجر آذربائیجان کا دورہ کر چکے ہیں۔ خضر فرہادوف نے کہا کہ آذربائیجان نے چاول پر عائد ڈیوٹی ختم کر دی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان سے آذربائیجان کو چاول برآمد کیا جائے۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان اچھے سفارتی تعلقات ہیں لیکن ہم ابھی تک ان تعلقات کو مستحکم دو طرفہ تجارت کو برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے لیے گئے تجارتی اعدادوشمار کے مطابق 2021-22میں پاکستان کی آذربائیجان کو برآمدات 6.3 ملین ڈالر تھیں جو 2020-21میں 15.5 ملین ڈالر سے کافی کم ہوگئیں۔ تاہم اس مدت کے دوران آذربائیجان سے درآمدات 0.7 ملین ڈالر سے بڑھ کر 1.5 ملین ڈالر ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ پاکستان کی آذربائیجان کو برآمدات بنیادی طور پر چاول، ٹیکسٹائل اور منجمد گوشت پر مشتمل ہیں جبکہ ہم آذربائیجان سے پیٹرولیم گیس درآمد کرتے ہیں۔ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے یقینی طور پر نئی مصنوعات کی نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے وسیع امکانات ہیں اور آذربائیجان بھی آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کی مہارت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔