اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اکاونٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کے منشیات رکھنے کے مقدمے میں سزا یافتہ سابق ملازم کی پنشن روکنے کا حکم دیدیا۔ اکاونٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کے سابق سینئر آڈیٹر کو 54 کلو گرام چرس رکھنے پر سزا سنائی گئی تھی۔ صدر مملکت نے اے جی پی آر کے سابق سینئر آڈیٹر میر محمد قمبرانی کی وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنگین بدانتظامی یا سنگین جرم کا مرتکب ہونے پر کسی بھی سرکاری ملازم کی پنشن کو ریٹائرمنٹ کے بعد بند کیا جا سکتا ہے۔ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق میر محمد قمبرانی(شکایت کنندہ) کو ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد گاڑی میں 54 کلو چرس رکھنے کے جرم میں فوجداری مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی۔
کوئٹہ کی خصوصی عدالت نے شکایت کنندہ کو منشیات کنٹرول ایکٹ 1997 کے تحت عمر قید بامشقت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی ۔ بعد ازاں، اے جی پی آرنے فوجداری کیس میں سزا سنائے جانے کی تاریخ سے ملزم کی پنشن روک دی۔ شکایت کنندہ نے اپنی پنشن کی بحالی کے لیے اپیل دائر کی جسے مسترد کر دیا گیا۔ ملزم نے فیصلے کے خلاف وفاقی محتسب کو شکایت درج کرائی جسے وہاں سے بھی مسترد کر دیا گیا۔بعد ازاں ، شکایت کنندہ نے صدر مملکت کو محتسب کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپیشل جج کوئٹہ کے فیصلے کے مطابق ملزم کے قبضے سے بھاری مقدار میں چرس برآمد ہوئی اور عدالت میں پیش کی گئی۔ ملزم نے رضاکارانہ طور پر اعتراف کیا کہ اس سے قبل وہ 4/5 بار منشیات سمگل کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت مستقبل کا اچھا طرز ِعمل پنشن گرانٹ کی لازمی شرط ہے، اگر پنشنر کسی سنگین جرم یا بدانتظامی کا مرتکب ہو تو حکومت پنشن یا اس کے ایک حصے کو روکنے یا واپس لینے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ضابطے کے تحت پنشن کا پورا یا کوئی حصہ روکنے یا واپس لینے کے سوال پر صدر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی پنشن کا حقدار ہونے کیلئے سرکاری ملازم کا زندگی بھر کا اچھا عمل ہونا ضروری قرار دیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سول سروس ضوابط 351 کے تحت میر محمد قمبرانی کی سزا کی تاریخ سے پنشن روکی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔