پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بدلتے رجحانات کے مطابق مرتب کرنا ہو گا،شاہ محمود قریشی


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج دنیا میں بیانیے کی جنگ جاری ہے، ہمیں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بدلتے ہوئے رجحانات کے مطابق مرتب کرنا ہو گا،بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ پالیسی کو چلانے کے روایتی ذرائع کو تیز رفتار عالمی ادراک کی صنعت نے پیچھے چھوڑ دیا ہے ،حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے، کورونا کے باعث صحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے، اب سوشل میڈیا نے ملاقات کے طریقہ کار کو تبدیل کر دیا ہے اور جدید ٹیکنالوجی کو لوگوں کی رائے تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ 41ویں سفارتی کورس کی اختتام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب ہونے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، مجھے 41ویں خصوصی سفارتی کورس کی پاسنگ آئوٹ تقریب میں شرکت پر خوشی محسوس ہو رہی ہے، اپنی تربیت کی تکمیل کے بعد آپ وزارت خارجہ میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔آپ نے اسلام آباد میں منعقدہ حالیہ او آئی سی سی ایف ایم کے دوران مختصر وقت میں قابل تعریف کام کیا جس کی میں نے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں تعریف کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ کو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان اور اس کے عوام کی خدمت کرنے کی بھرپور کوشش کرتے رہنا ہے،آپ کو اپنے پورے کیریئر میں اس اہم نکتے کو مدنظر رکھنا چاہیے،دفتر خارجہ کی طرف سے یہاں اور بیرون ملک ہمارے مشنز کے ذریعے فراہم کردہ قونصلر خدمات ہماری خصوصی ذمہ داری ہے ۔ جنہیں آپ نے بھی احسن طریقے سے ادا کرنا ہے،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو عزت دینے اور ان کی دل و جان سے خدمت کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ آپ کو سخت محنت کرنے کے لیے کمربستہ ہونا چاہیے اور سیکھنے کے لیے بے تابی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ وزارتِ میں ہر نوعیت کا کام چاہے وہ انتظامیہ کا ہو یا سیاسی ڈیسک پر، آپ کو ضرور کچھ نہ کچھ سکھائے گا۔آپ کو چاہیے کہ اپنی تعلیمی استعداد میں اضافہ کریں، لکھیں، تجزیہ کریں۔ اپنے آپ کو اپنی میز پر موجود فائلوں تک محدود نہ رکھیں۔اپنے آپ کو اپ ڈیٹ رکھیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپنی حاصل کردہ تعلیم و تربیت کو ملک کی بے لوث خدمت کیلئے بروئے کار لانے کی کوشش کریں۔جیسا کہ میں نے پہلے کہا کوئی بھی کام معمولی نہیں ہوتا۔ ہمیشہ اپنے حوصلے کو بلند رکھیں اور وسائل کی رکاوٹوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آگے بڑھیں،ڈیجیٹل دور کے چیلنجزکو ہمیشہ ذہن نشین رکھیں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھائیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیشہ اپنے کام اور ذمہ داریوں کی اہمیت اور بطور سفارت کار اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے کوشاں رہیں۔آپ پاکستان کے دفاع کی پہلی لائن کا حصہ بنیں گے۔ آپ کو بہتر وسائل والے مخالفین کے ساتھ دانشمندی سے مقابلہ کرنا پڑے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک نئی دنیا ہمارے سامنے ہے، جس کے ذریعے ہمیں طاقت کے متعدد مراکز کا سامنا احتیاط اور دور اندیشی کے ساتھ کرنا ہے، ہمیں ادراک ہونا چاہیے کہ آج سفارتی کام کئی گنا بڑھ گیا ہے،یک قطبی دنیا اب ایک عقبی منظر کا حصہ بن چکی ہے۔کثیرالجہتی میکانزم جو ثالثی اور تنازعات کے حل کے لیے قائم کیے گئے تھے اپنی افادیت کھو رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا وبائی چیلنج نے صحت عامہ سے متعلقہ نظام کی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس نے عالمی معاشی نظاموں کو شدید متاثر کیا ہے اور طویل مدتی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے امکانات واضح کیے ہیں،بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ پالیسی کو چلانے کے روایتی ذرائع کو تیز رفتار عالمی ادراک کی صنعت نے پیچھے چھوڑ دیا ہے،سافٹ پاور نے پہلے ہی روایتی جنگ کی جگہ لے لی ہے۔دنیا معلومات/غلط معلومات کی جنگ کے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ ہم میڈیا کے کردار میں بہت بڑی تبدیلی دیکھ رہے ہیں،

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال رائے کو متاثر کرنے اور ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ان بدلتے ہوئے رجحانات کے پس منظر میں جغرافیائی سیاست نئے ابھرتے ہوئے عوامل اور غور و فکر کی صلاحیت کو بڑھانے کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔ہمیں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ان بدلتے ہوئے رجحانات کے مطابق مرتب کرنا ہو گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپنے مفادات کو سرفہرست رکھتے ہوئے ہمیں اس بیرونی ماحول سے گزرنا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی محفوظ ہے اور پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے ۔اپنے ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہم نے اپنی سفارتی کوششوں کو معاشی فائدے اور عوام کی خوشحالی کی جانب موڑ دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقتصادی سفارت کاری صرف ایک لفظ نہیں ہے، بلکہ ہمارے ترقیاتی ایجنڈے اور ہمارے سفارتی اثاثوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک جامع خاکہ ہے۔ ہم نے یورپی یونین کے ساتھ “اسٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان” اور ترکی کے ساتھ “اسٹریٹیجک اکنامک فریم ورک” قائم کیا ہے۔ نئی مارکیٹس دریافت کرنے اور نئے مواقعوں کو تلاش کرنے کے لیے ہم نے  کا آغاز کیا ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے، اقتصادی ڈپلومیسی کی طرف ہمارا محور مزید مستحکم ہو گا کیونکہ نئی راہیں کھلیں گی اور موجودہ راستے زیادہ توجہ کا مرکز بنیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مستقبل غیر متوقع ہے لیکن ہمارے پاس پیش آمدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وسیع تجربہ موجود ہے۔ آپ سب ایک جامع نوعیت کے خصوصی تربیتی کورس سے گزر چکے ہیں جس میں مختلف مضامین کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ سبھی وزارت میں شامل ہوں گے اور اپنے منتخب کردہ کیریئر میں آگے بڑھنے کیلئے کے لیے لگن سے کام کریں گے۔