کوئٹہ(صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کے پی بلدیاتی انتخابات میں جے یو آئی سب سے بڑی جماعت بن گئی ، ثابت ہوگیا کہ پچھلے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ، کرپشن کی باتوں کو ہتھیار کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے،ملک کو ان سے بہتر چلائیں گے ۔
کوئٹہ میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ طالبان کے روز اول سے سیاسی حمایتی رہے ہیں ہم دنیا کے پیچھے نہیں جاتے امریکہ نے دہشت گرد کہہ دیا ہے تو ہم بھی دہشت گرد کہہ دیں، نہ میں مشرف ہوں نہ امریکہ کا غلام ہوں ہمارے دنیا میں آزادانہ تعلقات ہیں احترام کے تعلقات ہیں آج امریکہ کہہ رہا ہے کہ انسانی حقوق کیلئے کوئی جغرافیائی حدود نہیں ہے اگر وہ افغانستان میں انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو پھر گوانتاموبے کا بھی حساب دینا ہوگا بگرام اور شبرگان جیل کے عقوبت خانوں کا بھی حساب دینا ہوگا اور پھر یہ بھی حساب دینا ہوگا جب طالبان کی حکومت کا سقوط ہوا تو امریکہ نے کہاکہ جنیوا کے جو انسانی حقوق ہیں طالبان اس زمرے میں نہیں آتے ، آج ان کے ساتھ مذاکرات بھی کیے آج انہوں نے امارات اسلامیہ کوبھی تسلیم کیا اور پاکستان میں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے آئے ہیں اگر انہوں نے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو ہر دم آئیں اگر میرا ملک اس کا استقبال کرسکتا ہے تو فضل الرحمن بھی اپنے گھر میں ان کا استقبال کرسکتا ہے۔
میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا نے کہاکہ اسلام آباد جانے کیلئے پورے ملک میں کارکنوں کی تیاریاں شروع ہیں رابطے جاری ہیں میں جلد کراچی جائوں گا ۔ مولانا اویس نورانی سندھ کی پی ڈی ایم کی قیادت کو بلائیں گے تاکہ 23 مارچ کیلئے مشاورت ہوسکے۔ میں خود بھی ایک ہفتہ کے بعد اپنے صوبے میں پی ڈی ایم کے رہنماوں کو بلائوں گا۔ محمود خان اچکزئی بلوچستان کی پی ڈی ایم کی جماعتوں کے سربراہوں کو بلائیں گے ، شہباز شریف پنجاب میں بلائیں گے۔ ہمارے پاس ابھی دوماہ ہیں اجتماعی مشاورت کی جو ضرورت ہے اس کو پورا کریں گے۔جمعیت علمائے اسلام(ف) اس وقت تحصیلوں اور یونین کونسلوں کی سطح پر بھی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے اب وقت نے ثابت کردیا ہے کہ پچھلے الیکشنوں میں دھاندلی ہوئی تھی ۔جمعیت علما ئے اسلام پہلے بھی خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی سیاسی قوت تھی اب بھی ہے لیکن کچھ نادیدہ قوتیں جمعیت کے سامنے رکاوٹیں بنتی ہیں ہمارا ایک مذہبی لباس ہے ہم علماء کی جماعت بھی ہیں ہم دین اسلام اور امت مسلمہ کی بات بھی کرتے ہیں۔ پاکستان میں آئین کی روح سے قرآن سنت کا جو نظام ہے اس کی بھی بات کرتے ہیں یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ لوگ اوپر آگئے تو امریکہ اور مغربی دنیا پتہ نہیں کیا سوچے گی جب امریکہ اور مغربی دنیا نے افغانستان کے طالبان کے ساتھ صلح کرلی تو ہم ان کیلئے کیوں ناقابل قبول ہوں گے۔ لہذا اس قسم کی سوچ ختم ہو جانی چاہیے۔ یہ سوچنا کہ ایک جماعت کو ہم نے کنٹرول کرنا ہے اس کو آگے نہیں بڑھنے دینا تو یہ سوچ اب شکست کھاچکی ہے اب راستے کھول دو اب ہمیں آگے بڑھنے دو ہم پاکستان کو موجودہ حکمرانوں سے بہتر چلائیں گے۔ ہمیں پاکستان چلانا آتا ہے خدا کا فضل ہے کہ دیانتدار لوگ ہیں بحیثیت مجموعی ہماری جماعت کے خلاف کرپشن کی کوئی باتیں نہیں ہے۔ ہاں اب ثابت ہوگیا ہے کہ کرپشن کی باتیں بھی ایک ہتھیار کے طورپر استعمال ہورہی ہیں ۔ اگر اس قسم کی چیز ملک میں رہیں گی تو ملک کا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔سیاستدانوں کو بدنام کر نا، ان کی تذلیل کرنا، اب یہ وطیرہ ختم ہوجانا چاہیے ورنہ جو لوگ سیاستدانوں کے خلاف اس قسم کا پروپیگنڈا کرتے ہیں وہ سیاستدانوں سے ہزار درجہ زیادہ کرپٹ ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عدم اعتماد حزب اختلاف کا فرض ہوتا ہے۔