جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیرستان یا دوسرے اضلاع میں فوجی آپریشن کے فیصلے کی شدید مذمت


پشاور(صبا ح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیرستان یا دوسرے اضلاع میں فوجی آپریشن کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کو بارود کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ آگ اور خون کا سلسلہ روکا جائے، قبائلی اضلاع میں اب تک کے 21 فوجی آپریشنز میں ہزاروں افراد نے جانوں کی قربانیاں دیں، لاکھوں افراد کو نقل مکانی اور اپنے ہی ملک میں مہاجر بننے پر مجبور کیا گیا۔ اب بھی سینکڑوں خاندان ٹی ڈی پیز کیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ حکومت سابقہ فوجی آپریشنز کے اعداد و شمار عوام کے سامنے لائے۔ فوجی آپریشنوں میں پہلے بھی عوام کا جانی و مالی نقصان ہوا ہے اب بھی وہی حالات ہوں گے۔ عسکری قیادت ضم شدہ اضلاع کا انتظام فوری طور پر سول انتظامیہ کے حوالے کرکے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں پوری کرے۔ فوجی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں، جماعت اسلامی کسی بھی صورت فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کرتی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ گزشتہ سالوں میں فوجی آپریشنز کی وجہ سے صوبہ بد امنی کا شکار ہوا۔ 2004 میں جنرل پرویز مشرف نے وانا سے فوجی آپریشن کا آغاز کیا جو اب تک جاری ہیں۔ فوج ان آپریشنز کا حساب دے۔ ایسے آپریشن جس میں سراسر نقصان عوام کا ہو کی کسی صورت حمایت نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ جب سرحدوں پر باڑ لگائی گئی تو اس کے باوجود دہشت گرد کہاں سے آگئے۔ خیبرپختونخوا کے عوام میں اس حوالے سے شدید تشویش اور تحفظات پائی جاتی ہیں اور گزشتہ واقعات کے بعد انہیں کسی پر بھی اعتماد نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام پہلے ہی بڑے پیمانے پر اموات، تباہ حالی اور بیگھر ہونے جیسی آزمائشوں کا سامنا کرچکے ہیں۔ اب وہ اسے مزید برداشت نہیں کریں گے۔