سری نگر: کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)کے ایک وفد نے اس کے صدر جاوید احمد ٹینگا کی قیادت میں جموں و کشمیر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر بلدیو پرکاش کے ساتھ یہاں بینک کے کارپوریٹ دفتر میں ملاقات کی۔ملاقات میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال میں کشمیری تاجروں کو درپیش مشکلات خاص کر معیشت کے مختلف شعبوں یعنی جموں و کشمیر بینک کو درپیش مسائل پر تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال کیاگیا،
اس موقع پر کشمیر ایوان صنعت و تجارت کے وفد نے ون ٹائم سیٹلمنٹ اسکیم میں موجودہ چھ ماہ کے بجائے دو سال کی مہلت کا مطالبہ کیا گیا جبکہ مسائل حل کے لئے صدر کے سی سی آئی جاوید احمد ٹینگا کی سربراہی میں چیمبر اور بنک کی مشترکہ کمیٹی قائم کی گئی ،ملاقات کے بعد کشمیر ایوان صنعت و تجارت(کے سی سی آئی ) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفد نے ملاقات کے دوران سی ای او / ایم ڈی کی توجہ ان پریشان کن حالات کی طرف مبذول کرائی گئی جو جموں و کشمیر میں بالعموم اور کشمیر میں خاص طور پر 2014 کے تباہ کن سیلاب، 2016، 2018، 2019 میں ہنگامہ آرائی، بندشوں، پابندیوں،اور کووڈ 19 کے دوران مواصلاتی خرابی ولاک ڈاون کے بعد پیدا ہوئے ہیں۔
کوڈ وبا نے پہلے سے خراب معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا جس کے نتیجے میں دستکاری، تجارت، صنعت، تجارت، سیاحت، باغبانی، ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں کی کارکردگی انتہائی خراب رہی،سی ای او کی توجہ اس حقیقت کی طرف بھی مبذول کروائی گئی کہ ان معاشی مسائل کے باوجود کاروباری اداروں نے بینکوں کے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جس کا ثبوت یہ ہے کہ وادی کشمیر میں NPA کی رقم اور تعداد دونوں جگہوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ وفد نے بتایا کہ کہ شاید ہی کوئی جان بوجھ کر ڈیفالٹر ہوں لیکن قرض لینے والے حالات قابو سے باہر ہونے کی وجہ سے نادہندہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کے سی سی آئی نے فلوٹنگ ون ٹائم سیٹلمنٹ اسکیم میں بینک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے موجودہ 6 ماہ کے بجائے 2 سال کا وقت مانگا ہے۔ مزید برآں، کے سی سی آئی نے او ٹی ایس کے تحت موجودہ 10 کروڑ کی حد کے بجائے 50 کروڑ تک کی حد بڑھانے کی تجویز دی۔ کے سی سی آئی نے تجویز پیش کی کہ اس اسکیم کو 15 لاکھ سے کم NPA بقایا تمام کھاتوں پر لاگو کیا جائے۔ کشمیر ایوان صنعت و تجارت نے نقد کریڈٹ کی حد کی تجدید کے مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا جس کی وجہ سے کھاتہ داروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور ان کی کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے”۔
کے سی سی آئی نے قرض مکت اسکیم کو 6 ماہ کے لیے بحال کرنے اور اس میں توسیع کی تجویز پیش کی کیونکہ سابقہ اسکیم سے بڑی تعداد میں ‘قرض داروں’ کا فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا تھا۔سی ای او سے درخواست کی گئی کہ وہ SARFAESI جیسی کارروائی شروع کرنے سے قبل سخت اقدامات اٹھانے سے پہلے کے سی سی آئی کے ساتھ مشترکہ طور پر رابطے اور گفت و شنید کا ایک طریقہ وضع کریں جس سے ایک باوقار طریقے سے ریکوری میں مدد ملے گی۔
” کے سی سی آئی نے تھوڑے سے کم شرح سود کے ساتھ دباو¿ والے اور NPA قرضوں کی تشکیل نوکی تجویز پیش کی۔ نیز ساختہ قرضوں پر کم شرح سود وصول کی جائے گی۔ ملاقات میں ماضی کی طرح بینک اور کے سی سی آئی کے درمیان طے پانے والے فیصلوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش رفت کے لیے جموں و کشمیر بینک اور کشمیر ایوان صنعت وتجارت کی ایک مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پر ایک معاہدہ ہوا۔ اس کے علاوہ ملاقات میں باغبانی کے شعبے پر ترجیحی شرح سود کا اطلاق اور SMA-1 اور SMA-2 کے اطلاق کا جائزہ، LCU کی اپ گریڈیشن، اوور ڈرافٹ اختیارات کی بحالی/وفود،
اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی اور ہنر مندی کی نشوونما کے لیے J&K بینک کے بنیادی ڈھانچے کا استعمال جیسے دیگر نکات زیر بحث آئے۔بیان میں کہا گیا کہ “ایم ڈی / سی ای او جے اینڈ کے بینک تمام معاملات پر ردعمل انتہائی مثبت تھا،دونوں اطراف سے زیادہ تر معاملات پر اتفاق تھا اور سی ای او نے موقع پر ہی بینک حکام کو ہدایات جاری کر دیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کے سی سی آئی آنے والے دنوں میں قابل دید تبدیلی دیکھے گا،جس پر کے سی سی آئی کے صدر اور ان کی ٹیم نے ان کا شکریہ ادا کیا۔