اسلام آباد (صباح نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی معاونت جاری رکھیں گے،ہندوستان، پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے ہر موقع کو استعمال میں لانے کی کوشش کرتا ہے،جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نہیں ہوتا اس وقت خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔
پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں پاکستانی نژاد امریکی ڈیموکریٹک رہنما طاہر جاوید نے شرکت کی ،چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے پر پاکستانی ڈایا سپورا کے کردار کو سراہااورکہا کہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اور ان کی ٹیم نے امریکہ سمیت مختلف ممالک میں، مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اہم شخصیات سے ملاقاتوں میں میری معاونت کی، میں وزیر خارجہ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے نیویارک میں او آئی سی کنٹک گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں مجھے شرکت کا موقع فراہم کیا۔
اس موقع پر امریکی ڈیموکریٹک رہنما طاہر جاوید نے کہا کہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان بذریعہ واٹس ایپ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ رابطہ استوار کئے ہوئے ہیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی امریکہ میں بہت متحرک ہے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں چیئرمین و ممبران کشمیر کمیٹی کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اظہار خیال کا موقع دیا، 27 اکتوبر 1947 سے مسئلہ کشمیر سلگ رہا ہے، سب حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھنے میں اپنے تئیں ہر ممکن کوشش کی ہے، ہندوستان، پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے ہر موقع کو استعمال میں لانے کی کوشش کرتا ہے،جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نہیں ہوتا اس وقت خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ سیاسی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پوری پارلیمنٹ یک آواز ہے اور تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان، یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، سلامتی کونسل میں ان کے دعوے کی عملًا نفی ہوئی۔مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہم نے ہیومن رائٹس کونسل میں اٹھایا،مجھے ہائوس آف کامنز میں ایک پارلیمانی وفد لے جانے کا موقع ملا جس میں پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی،دو ایٹمی قوتوں کا جنگ کی طرف جانا خود کشی کے مترادف ہے، تمام پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل، صرف گفتگو کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، ہندوستان، مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے، ہندوستان کی ہندوتوا سوچ، مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے، ہندوستان نے جھوٹ پر مبنی تاثر دینے کے کوشش کی کہ 5 اگست 2019 کے اقدامات کشمیریوں کی بہتری کیلئے کیے، ان اقدامات سے کشمیریوں کی معیشت تباہی سے دو چار ہوئی، ان اقدامات کے بعد، کشمیریوں کے اندر بھارت سرکار کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوئتریس، اور سابق صدر سلامتی کونسل والکن بوذکر جب پاکستان کے دورے پر آئے تو ان کے بیانات نے ہندوستان کے موقف کی نفی کی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات کے معمول پر ہونے کا جھوٹا تاثر دینے کی کوشش کی، ہماری سفارتی کاوشوں سے ہندوستان کا یہ ناٹک بھی بے نقاب ہوا،ہندوستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی، پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی سطح پر لانے کیلئے ایک ڈوزیئرجاری کیا، اس ڈوزیئر میں بھارتی قابض افواج کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے موقع پر میں نے مختلف وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں ڈوزیئرکی کاپی پیش کی تاکہ وہ حقائق کا جائزہ خود کر سکیں، ہندوستان کے اندر ایک بہت بڑا طبقہ حکومت کی کشمیر پالیسی پر آواز بلند کر رہا ہے، ہندوستان کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں ہمارے بیانیے کو تقویت دیتی ہیں، ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے دو رپورٹس کا شائع ہونا ہمارے موقف کی تائید ہے، اس سال 27 اکتوبر کو ہم نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے بلیک ڈے پر بھرپور انداز میں آواز بلند کی، میں 5 اگست 2019 سے اب تک سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور صدر سلامتی کونسل کو 25 کے قریب خطوط لکھ چکا ہوں تاکہ انہیں حقائق سے آگاہ رکھا جائے، ہندوستان، کی جانب سے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو دہشت گردی سے تعبیر کرنے کی سازش بھی ناکامی سے دوچار ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ مارچ 2022 میں اسلام آباد میں متوقع او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اگلے اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے رپورٹ او آئی سی کی رپورٹ کو پیش کیا جا سکے،ہماری کوشش ہے کہ مسئلہ کشمیر کو دنیا کہ ہر فورم پر پوری شدومد کے ساتھ اجاگر کیا جائے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود نے پارلیمان کی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اہم بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے کیلئے مختلف تجاویز دیں اورکہا 74 سالوں کے بھارتی جبرو استبداد کے باوجود، کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے، ہندوستان کو کشمیریوں کے ساتھ دل و دماغ کی جنگ میں شکست ہوئی،بزرگ کشمیری راہنما سید علی گیلانی کے جسد خاکی کے ساتھ جو ہتک آمیز رویہ بھارت سرکار نے اپنایا وہ انتہائی شرمناک ہے، اللہ کا شکر ہے کہ قومی مفادات کے امور پر قومی اتفاق رائے موجود ہے، آج مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ہندوستان کے ساتھ کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ صورتحال کو ابتر ہندوستان نے کیا ہے لہذا اسے بہتر بنانے کی ذمہ داری بھی ہندوستان پر عائد ہوتی ہے، ہندوستان کی جانب سے لاین آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا سب سے زیادہ نقصان نہتے کشمیریوں کو اٹھانا پڑا ۔ہمارا موقف واضح ہے ہم کشمیریوں کو ان کے جائز حق، حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی معاونت جاری رکھیں گے۔