اسلام آباد (صباح نیوز)حال ہی میں وزیر اعظم کے مستعفی ہونے والے معاون خصوصی اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر مجھے پی ٹی آئی کے کو ئی بہت اچھے حالات لگ نہیں رہے کہ عمران خان بچ جائیں گے کیونکہ ان کے اپنے رفقا ئ، اپنے لوگ بھی ان سے ناراض ہیں تو کس طرح وہ اپوزیشن کی جماعتوں کا مقابلہ کریں گے ۔ مجھے لگ رہا ہے کہ اتحادی جماعتیں تقریباً حکومت کا ساتھ چھوڑ چکی ہیںجو اس وقت رہ گئی ہیں وہ بھی شایدایک ،آدھ دن میں عمران خان کو چھوڑنے کا فیصلہ کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار سردار یار محمد رند نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا ۔ یارمحمد رند نے کہا کہ ہم بلوچستان کی حکومت ضرور بدلنا چاہتے ہیں ،ہم کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ اس طرح جو موجودہ حکومت ہے اس وقت صوبے کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے وہ میرے لئے بحیثیت ایک بلوچستانی اور ممبر پارلیمنٹ کے ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے ہم چاہتے ہیں کہ اس کو جلد سے جلد تبدیل کیا جائے ، میں نے اس وقت تو پاکستان تحریک انصاف نہیں چھوڑی تاہم بطور نام نہاد معاون خصوصی وزیر اعظم کے عہدے سے تین سال کی مسلسل مایوسی کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے ۔ عمران خان کا جو موڈ لگ رہا ہے وہ یہ ہے کہ میں نہیں تو کوئی نہیں،عمران خان کو چاہئے کہ ایسے اقدامات نہ کریں جس سے جمہوریت، ملک یا عوام کو نقصان پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ جب اسمبلی میں قراردادیں آتی تھیں ان پر سبکی اٹھاناپڑتی تھیں اور جب عوام میں جاتا تھا تو گرمیوں میں بجلی نہیں ہوتی تھی اور سردیوں میں گیس نہیں ہوتی تھی ، لوگ اٹھ کر ہم سے سوال کرتے تھے اور میں جھوٹ بول کر ان کو مطمئن تو نہیں کرسکتا تھا، ہماری یہاں شنوائی نہیں ہوتی تھی اور کوئی سننے کے لئے تیار نہیں ہوتا تھا اور عمران خان ہمیں ملنے کے لئے تیار نہیں ہوتے تھے۔حماد اظہر جیسا ایک جونیئر آدمی اس کے پاس بھی ہمارے لئے وقت نہیں ، میں اور میرے رفقاء نے بہتر سمجھا کہ مجھے بطور معاون خصوصی مستعفی ہو جانا چاہئے۔ میں چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر بھی رہا ہوںاور اس وقت رکن بلوچستان اسمبلی ہوں لیکن میں نے پہلی مرتبہ ایک وزیر اعظم کا اس طرح کا رویہ دیکھا ہے۔
سردار یار محمد رند نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اگلی حکومت میں مجھے کسی وزارت کی ضرورت نہیں، میں یہ وزارتیں کافی دفعہ دیکھ چکا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کے ساتھ جو تعلق اور واسطہ ہے ، ایک تو علاقائی سندھ کے حوالے سے ہے اورپھر میرا ذاتی ان کے ساتھ تعلق ہے اور جو ملک کی جو صورت حال ہے اس حوالے سے میری ملاقات آصف علی زرداری سے ہوئی ، آخری ملاقات میں تو بلاول بھٹو زرداری بھی تھے اور ہماری کافی تفصیلی گفتگو اور ملاقات ہوئی اور مستقبل کے بارے میں ہم نے بات چیت کی ۔
سردار یار محمد رند نے بلوچستان حکومت گرانے کے سوال پر کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ اس وقت ملک کی جو صورت حال ہے وہ اس کو ہم دیکھیں اگروہ ٹھیک ہو تی ہے تو اس کے بعد صوبے کے بارے میں ضرور سوچیں گے کیونکہ اس وقت صوبے کی جو صورت حال ہے وہ بہت سنگین ہے ، ہم بلوچستان کی حکومت ضرور بدلنا چاہتے ہیں ،ہم کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ اس طرح جو موجودہ حکومت ہے اس وقت صوبے کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے وہ میرے لئے بحیثیت ایک بلوچستانی اور ممبر پارلیمنٹ کے ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے ہم چاہتے ہیں کہ اس کو جلد سے جلد تبدیل کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ میر جام کمال خان کے جو سابقہ تین سال تھے انہوں نے جو میرے ساتھ سلوک کیا ، میرے علاقے ، میرے حلقے ، میرے دوستوں کو نظر انداز کیا ہم اس مسئلے پر جا نا بھی نہیں چاہتے کیونکہ وہ بھی میرا ذاتی مسئلہ نہیں ہے وہ میرے حلقے کا مسئلہ ہے میر ے حلقہ انتخاب میں پورا ضلع آتا ہے تو یہ نہیں ہونا چاہئے تھا جو ہمارے ساتھ ہوا اور میری تا ریخ اٹھا کر دیکھیں میں نو دفعہ پارلیمنٹ کا ممبرمنتخب ہوا ہوں ، میں ایک جنرل پر ویز مشرف کے دور کے علاوہ کبھی بھی اقتدار کا حصہ نہیں رہا ہمیشہ میں اپوزیشن میں رہا،جام کمال کے دور میں بھی میں اپوزیشن میں تھا اور آج بھی اپوزیشن میں بیٹھا ہوا ہو ں ، جام کمال کے ساتھ ہمارا کوئی ذاتی اختلاف نہیں تھا ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بلوچستان سے استعفیٰ دیا اس لئے کہ میں وزیر تعلیم تھا اور جام کمال نے میرے پروجیکٹ بجٹ سے دو دن پہلے منظور کئے تھے ، ہمارے ساتھ وعدے کئے تھے ایگ میگا پروجیکٹ تھا جو میرا ایک خواب تھا میں چاہتا تھا کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے وہ پاس ہو ، میںکبھی بھی جام کمال کے کا بینہ کا حصہ نہیں بننا چاہتا تھا ،میں اپنے منصوبہ کے لئے اس کے کابینہ کا حصہ بنا ، جام کمال نے شا م تک تو اتفاق کیا لیکن بجٹ پاس ہوا تو اسکو ڈراپ کردیا ، تو اسی دن میں نے اسمبلی میں اٹھ کر کہا تھا کہ جام صاحب میں منسٹری نوکری کرنے اور دولاکھ تنخوا اور دیگر مرعات لینے کے لئے نہیں لی، میں نے یہ مراعات کبھی نہیں لیں، تین سال سے میں وزیر اعظم کا معاون خصوصی ہوں آپ ریکارڈ دیکھ لیں میں نے سفر،آفس،گھر وغیرہ کی مد میں ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔