سود ایکٹ 1938 سمیت جتنے قوانین بھی بنے ہیں ان کو ختم کیا جائے، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ


لاہور(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ میں ادارہ معارف اسلامی کے زیر اہتمام غیر سودی بنکاری، اشکالات اور حل کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں مفتی عزیز اشرف عثمانی، حافظ محمد ادریس، ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی حافظ ساجد انور، پروفیسر میاں محمد اکرم، محمد انور گوندل سمیت دیگر افراد نے اظہار خیال کیا۔

نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورم 24جون 2002 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور 1991 کی وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو بحال کرنے کا مطالبہ کرے جس کے لیے حکومت خود عدالت جائے اور 24 جون 2002 کے فیصلے کو کالعدم کرائے۔ انھوں نے کہا کہ سود ایکٹ 1938 سمیت جتنے قوانین بھی بنے ہیں ان کو ختم کیا جائے۔ سٹیٹ بنک میں اس سلسلے میں ترامیم کی گئی ہیں ان کو واپس لیا جائے۔ حکومت واضح تاریخ دے کہ کب تک سود ختم کرے گی۔ حکومت نے جتنے قرضے مالیاتی اداروں سے قرض لیے ہیں سب کو ایکویٹی کے اندر تبدیل کر کے سود ختم کیا جائے۔ حکومت زرعی ترقیاتی بنک، ہاوس بلڈنگ کے قرضوں پر سود فوری ختم کرنے کا اعلان کرے۔

فرید احمد پراچہ نے کہا کہ حکومت کے سودی نظام کو پروان چڑھانے سے قوم کو کمرشل بنکس کا مقروض بنا دیا ہے۔ حکومت پوری قوم سے ریونیو اکٹھا کر کے عالمی ساہوکاروں کو دے رہی ہے۔ حکومت اصل قرضے سے زیادہ سود کی مد میں ادائیگی کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اسلامی بنکنگ کامیاب ہو رہی ہے۔ اس کی مثال بنگلہ دیش کا اسلامی بنک ہے جو وہاں کے دیگر بنکوں کے مقابلے میں زیادہ کامیابی سمیٹ رہا ہے۔