لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے پیکا قانون میں آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نااہل، مسلط کردہ اور عوامی ردعمل سے خوفزدہ حکومتیں ہمیشہ صحافت کی آزادی ختم کرنے کے اقدامات کرتی ہیں۔
الیکٹرانک کرائمز پریوینشن ایکٹ 2016، مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت میں لایا گیا۔ اس وقت بھی پورے ملک میں احتجاج کیا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے اس کالے قانون کو ختم کرنے کی بجائے دو ہاتھ آگے بڑھ کر پیکا کو اور زیادہ گہرا کالا کردیا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت جس طرح ملک و ملت پر مسلط کی گئی، اسی طرح پی ٹی آئی حکومت عوام دشمن قوانین ملک و ملت پر مسلط کررہی ہے۔ پیکا میں ترامیم آئین، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور جمہوری سیاسی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت ترامیم واپس لے اور پیکا کالا قانون مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ ذمہ دار سیاست، ذمہ دار صحافت اور ذمہ دار طرزِ حکمرانی کے لیے وسیع تر ڈائیلاگ کے ذریعے ضابطہ اخلاق بنایا جائے۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی کارکنان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان مسلسل “گھبرانا نہیں” کی گردان کرتے رہے۔ اب حکومت کو نااہلی، ناکامی اور اندرونی بغاوتوں نے گھیرلیا ہے۔ حقیقت میں اب عمران خان گھبرا گئے ہیں۔
غربت، مہنگائی، بے روزگاری، بجلی، تیل، گیس، آٹا، چینی، ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ عام آدمی کے لیے موت کے الارم بن گئے ہیں۔ملک بھر میں عوامی احتجاج نااہل، ناکام اور عوام دشمن راج کا خاتمہ کردے گا۔حکومت کا مخالفین پر ہر وار ناکام ہے اور “کھسیانی بلی کھمبا نوچے” کے مترادف ہے۔
لیاقت بلوچ نے کراچی اور لاہور میں سٹریٹ کرائم مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ گلیاں، سڑکیں، سفر غیرمحفوظ ہوگئے ہیں۔ انتظامیہ اور پولیس نظام میں حکومت کی مسلسل مداخلت سے پورا نظام زمین بوس ہوگیا ہے۔ مظلوم کی شنوائی نہیں، قانون نافذ کرنے والوں اور انصاف دینے والے اداروں سے عوام مسلسل مایوس ہوگئے ہیں۔
قانون کا نفاذ سب کے لیے برابر ہوتو عام آدمی محفوظ ہوسکتا ہے۔ پولیس، انتظامیہ، عدلیہ کی تقرریوں میں دھاندلی، مداخلت، میرٹ کی پامالی کا خاتمہ کیا جائے۔ جو حکومت عوام کو جان، مال، عزت اور ووٹ کا تحفظ نہ دے سکے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں رہتا۔