اسلام آباد(صباح نیوز) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تلخیوں کو ختم کرنے کے لیے مل کر بیٹھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا آپس میں اتحاد پوری قوم کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگا، ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں،مل بیٹھ کر بات کرنا جمہوریت کا حسن ہے۔ ملک کو بے روزگاری، معیشت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے،
ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے عوامی نمائندوں کو مل بیٹھ کے ان کا حل تلاش کرنا ہوگا۔کشمیر ہمارے دل کے بہت قریب ہے، اور ہر پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا جائے گا۔اسپیکر کو تمام اراکین کو مساوی وقت دینا پڑتا ہے تاکہ نہ حکومت ناراض ہو اور نہ اپوزیشن،اگلی نشست والوں کو وقت دیا جائے تو پچھلی نشستوں والے ناراض اور اگر پچھلی نشست والوں کو وقت دیا جائے تو اگلی نشست والے ناراض،پروڈکشن آرڈرز کا مسئلہ بھی بہت حساس ہوتا ہے، البتہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنے میں پہلے کچھ غلط ہوا ہے تو اب نہیں ہونا چاہیے،ایوان میں بیٹھے ہم سب عوامی نمائندے اور کولیگز ہیں، ہمیں ایک دوسرے کا تحفظ بھی کرنا ہے اور ایک دوسرے کا بازو بھی بننا ہے۔ان خیالات کااظہار اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جمعرات کے روز 18ویں اسپیکرز کانفرنس سے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ سردار ایاز صادق کاکہنا تھا کہ اٹھارویں سپیکرز کانفرنس کے تمام شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں،ایک طویل تعطل کے بعد اٹھارویں سپیکرز کانفرنس کا انعقاد میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ سردار ایاز صادق کاکہنا تھا کہ اسپیکرز کانفرنس کے سالانہ انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے اس کو رولز میں شامل کیا جائے گا
،اسپیکرز کانفرنس کے اختتام پر اگلی سپیکرز کانفرنس کے وقت اور جگہ کا تعین کیا جائے گا،یونیورسٹیز اور کالج کے طلبہ کو پارلیمانی طریقہ کار سے روشناس کروانے کے لئے قومی اسمبلی میں ٹریننگ ورکشاپس کا انعقاد کرایا گیا ہے، پارلیمانی نظام میں پارلیمانی وہپس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، پارلیمانی وہپس سپیکر کے آنکھیں اور کان ہوتے ہیں، وہپس اس بات کا تعین کرتے ہیں کی کس رکن کو ایوان میں بولنے کا موقع دینا ہے۔سرداد ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وہپس کی اسپیکر سے روزانہ کی بنیادوں پر ملاقات ہوتی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے تمام قانون ساز اداروں میں موجود وہپس کی ایسوسی ایشن بنانے کی تجویز۔ اسپیکر نے قومی اسمبلی، سینیٹ، تمام صوبائی اسمبلیوں کے سیکریٹریز پر ایک ایسوسی ایشن بنانے کی تجویز بھی دی ہے۔ اسپیکر نے رکن قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ کے بطور چیف وہپ کردار کو سراہا ۔ سردار ایاز صادق کاکہنا تھا کہ سید خورشید شاہ نے چیف وہیپ کے طور پر پورے ایوان کو جوڑے رکھا۔ان کاکہنا تھا کہ پبلک اکانٹس کمیٹی انتہائی اہمیت کی حامل کمیٹی ہے، اس کو فعال بنانا ضروری ہے،پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کروا کر اربوں روپے ریکور کئے گئے ہیں،صوبائی اسمبلیوں میں قائم پبلک اکائونٹس کمیٹیوں کو مزید فعال کرنا ضروری ہے، پبلک اکائونٹس کمیٹی کو فعال بنانے سے شفافیت آئے گی، پبلک اکائونٹس کمیٹیز کی آپس میں کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے کے لیے ان کی بھی ایسوسی اسییشن بنائی جائے۔اسپیکر نے اٹھارویں ترمیم پر عملدرامد کی ضرورت پر زور دیا۔ سردارایاز صادق کاکہنا تھا کہ ملک کو بے روزگاری، معیشت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے،
ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے عوامی نمائندوں کو مل بیٹھ کے ان کا حل تلاش کرنا ہوگا،کشمیر ہمارے دل کے بہت قریب ہے، اور ہر پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا جائے گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کاکہناتھا کہ اسپیکر کا منصب ایک جج کا منصب ہوتا ہے، ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے، میرے دروازے تمام موجودہ اور سابق اراکین کے لیے کھلے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس دو روزہ کانفرنس میں ایسی تجاویز دیں جن سے جمہوریت اور قانون ساز اداروں کو مضبوط بنایا جائے،اس کانفرنس میں صوبائی اور قانون ساز اسمبلیوں کی جانب سے دی گئی تجاویز کو ایجنڈا میں شامل کیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے اسپیکر نے کانفرنس میں شرکت پر شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ ZS