میرواعظ عمرفاروق ایک بار پھر گھر پر نظر بند

 سری نگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمرفاروق کو ایک بار پھر گھر پر نظر بند کر کے نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم کر دیا گیا ۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے انجمن کے سربراہ اور میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل دوسرے جمعتہ المبارک کو اپنی رہائش گاہ میرواعظ منزل نگین میں نظر بند کرکے انکی دینی سرگرمیوں پر پابندی عائد کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ میرواعظ کے لیے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے اختیار کی گئی روش حد درجہ تکلیف دہ اور مداخلت فی الدین کے مترادف ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جامع مسجد کے منبر و محراب سے عوامی مسائل اور مشکلات کو اجاگر کرنے جیسا کہ یہ میرواعظ کے منصبی فرائض میں شامل ہے کی پاداش میں موصوف کو آئے روزنظر بند کرکے پر امن دینی و ملی ذمہ داریوں سے انہیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ سراسر آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔

انجمن اوقاف نے کہا گیا کہ میرواعظ کی نظر بندی خصوصا جمعتہ المبارک کے اہم دن کے موقعہ پر انہیں مرکزی جامع مسجد میں وعظ و تبلیغ سے روکنے سے نہ صرف ان ہزاروں لوگوںکو جو دور دراز مقامات سے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں میرواعظ کے مواعظ حسنہ سے مستفید ہونے کیلئے آتے ہیں کو تکلیف پہنچتی ہے.بیان میں مزید کہا کہ میرواعظ کی غیر اخلاقی نظر بندی اور کشمیر اور کشمیر سے باہر مختلف جیلوں میں ہزاروں کشمیریوں کی مسلسل اسیری سے نہ تو مسائل حل ہو نگے اور نہ حقائق تبدیل ہوجائیں گے۔

اس دوران میرواعظ کشمیر جو متحدہ مجلس علما جموںوکشمیر کے امیر اعلی بھی ہیں کی مسلسل دوسرے جمعہ کو بھی نظر بندی کیخلاف وادی کے مختلف مساجد ، خانقاہوں، امام باڑوں اور آستانوں میں متحدہ مجلس علما کے سرکردہ اراکین اور ذمہ داروں نے اس نظر بندی کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کو میرواعظ کے خلاف  اختیار کی گئی پالیسی کو فورا تبدیل کرنا چاہئے کیونکہ اس طرح کا اقدام نہ صرف غیر اسلامی اور غیر جمہوری ہے بلکہ ایسا لگ رہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جامع مسجد کے منبر و محراب کو خاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔