اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اصل میں شہزاد اکبر، عمران خان کے ٹائوٹ ہیں اور عمران خان ہر کرپشن اسکینڈل سے بھتہ وصول کرتے ہیں۔شہزاد اکبر کے خلاف سارے ثبوت آچکے ہیںجو اس وقت لا پتہ ہیں ان کے خلاف دو ، تین روز بعد میڈیا سے گفتگو کروں گی ۔ان خیالات کا اظہار مریم اورنگزیب نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اتنی چھوٹی ذہنیت کے لوگ ہیں کہ عمران خان جب صبح دفتر جاتے تھے تو وہ ڈیوٹیا ں لگاتے تھے اور جب شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل میں تھے توعمران خان نے شہزاد اکبر کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ شہباز شریف کوکوٹ لکھپت جیل میں نماز پڑھنے کے لئے کرسی نہ دی جائے وہ تو حکومت میں آتے ہی پورے ساڑھے تین سال شہباز شریف، نواز شریف اور باقی ہماری قیادت کے پیچھے تھے ۔
عمران خان نے فیصل آباد میں جو گفتگو کی ہے اس میں انہوں نے خود اپنی ہار تسلیم کی ہے جو مشاورت عدم اعتماد کے بارے میں ہو رہی ہے چاہے اس کومیاں محمد شہباز شریف لیڈ کر رہے ہوں یا جس تناظر میں بھی وہ ہو رہی ہے اس کی کا میابی کی اطلاع اور خوشخبری عمران خان نے پاکستانی عوام کو تقریر کرکے خود سنائی ہے ،ان کے جو بیانات ہیں وہ خود اس با ت کی نوید ہیں کہ ان کے گھر جانے کا وقت شروع ہو چکا ہے اور پاکستان کی عوام کے سکون کا وقت شروع چکا ہے۔۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ میاں محمد شہباز شریف کے خلاف برطانوی عدالت کا فیصلہ اخلاقی فتح سے زیادہ یہ ایک قانونی فتح ہے ،یہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے عدالت میں کیس کیا تھااورپی ٹی آئی حکومت کا ایسٹ ریکوری یونٹ اس کی معاونت کر رہا تھااور اس کو سہولت فراہم کررہا تھا ،جس کی سربراہی شہزاد اکبر کر رہے تھے یہ کہانی ڈیلی میل اور ایک آرٹیکل سے شروع ہوئی جو ڈیوڈ رز سے پلا نٹ کروائی گئی تھی اور ساری دنیا نے دیکھا کہ وہ کس طرح ہرجانے کا کیس ہارے، آج تک اس کا جواب نہیں دے سکے اور کہا کہ ہمیںایسٹ ریکوری یونٹ نے جو ، جو معلومات دی تھیں وہ ہم نے چھا پ دی اورپنجا ب کے سارے ترقیاتی اور تعلیم کے منصوبوں کو متنازع بنایا،
اس کے بعد ایسٹ ریکوری یونٹ نے این سی اے کو تما م 522صفحات دیئے، اس میں 418صفحات تو نیب کا وہ ریفرنس ہے جس میں شہباز شریف کو د و دفعہ ضمانت مل چکی ہے اور اب بھی وہ ضمانت پر ہیں اور ایف ائی اے جو ابھی تحقیقات کر رہا ہے اس کے صفحات لگا کر این سی اے کو یہ ساری دستاویز ات دی گئیں اور این سی اے نے پورا ایک پہاڑ کھڑاکیا کہ یہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہوا ہے اور پیسے غلط طریقے سے بھیجے گئے ہیں لیکن جب دوسال کی تحقیقات ختم ہوتی ہیں تووہی این سی اے اپنا کیس واپس لیتا ہے کیونکہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے ذریعے شہزاد اکبر ،این سی اے کو معاونت فراہم کررہے تھے ،
شہزاد اکبر گھر چلے جاتے ہیں، جو دو سال پی آئی ڈی میں بیٹھ کر لوگوں کی پگڑیاں اچھالی گئیں، جھوٹ بولے گئے یہ سب وہ غبارہ تھا جو پھٹ گیااور آج یہ دستاویزات منظر عام پر آگئے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے جس پر یہ کہانی آئی ہے کہ نومبر میں این سی اے نے یہ کیس واپس لیا اور اس میں واضح طور پر لکھا گیا کہ کوئی منی لانڈرنگ ،کوئی کک بیک، کوئی اختیارات کا ناجائز استعمال ، کوئی غلط کام نہیں ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو دو دفعہ ضمانت دی، ایک دفعہ چار رکنی بنچ نے اور ایک دفعہ فل ممبر بنچ نے ضمانت دی توانہوں نے بھی وہی بات کی اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں جب وہ کیس کے خلاف گئے تو نیب وہاں سے بھا گ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی کیسز جو این سی اے نومبر2021میں واپس لئے اور ایسٹ ریکوری یونٹ کس کے شہزاد اکبر تھے ان کے حوالے سے داستان میں دو تین دنوں میں پاکستان کی عوام کو بتائوں گی کہ کس طرح ہر اس سیکنڈل کو شروع کرکے چاہے وہ چینی ، آٹا، رنگ روڈ کو شروع کر کے پھر اپنے بندوں کے زریعہ ان لوگوں سے پیسہ کھاتے رہے ۔
انہوں نے کہا کہ اصل میں شہزاد اکبر، عمران خان کے ٹائوٹ ہیں اور عمران خان ہر کرپشن سکینڈل سے بھتہ وصول کرتے ہیں ۔ نیب چیئرمین ، شہزاد اکبر اور عمران خان کے دماغ کا پورا منصوبہ تھا جو اپنے وزن پر خود گر گیا اوراب کو بین الاقوامی عدالتیں ہیں ان کی دستاویزات وہی کہانی سنا رہی ہیں جو یہاں کی عدالتوں کے فیصلے سنا رہی ہیں اور آج ساڑھے تین سال بعد گزرجانے کے بعد شہبازشریف کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، یا (ن)لیگ کے دیگر جتنے لوگ جو انہوں نے جیلوں میں ڈالے،
سزائے موت کی چکیوں میں ڈالے ان کی جو ضمانت کے فیصلے ہیں وہ خود ایک کہانی سناتے ہیں کہ کس طرح اپنے سیاسی مفاد کے لئے تاریخ کا بدترین سیاسی انتقام لیا گیا اور اس کی وجہ کیا تھی کہ یہ خود نالائق اور نااہل تھے اور یہ جو پورا عمران مافیا اس کے دائیں اور بائیں کا بینہ میں بیٹھا ہے اور کس طرح انہوں نے اپنے ٹائوٹس اور فرنٹ مینوں کے ذریعہ چاہے وہ پنجاب حکومت میں ان کے اپنے گھر کے لوگ ملوث ہیں کہ جس طرح پیسے کھا ئے جا رہے ہیں اور لوٹ مار ہو رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کے خلاف سارے ثبوت آچکے ہیںجو اس وقت لا پتہ ہیں ان کے خلاف دو ، تین روز بعد میڈیا سے گفتگو کروں گی ۔ انہوں نے کہا کہ اتنا جھوٹ بولا گیا کہ کورٹ کا جو فیصلہ آیا تھا این سی اے کا وہ شہباز شریف کے خلاف تحقیقات ہی نہیں تھی بلکہ یہ سلمان شہباز کے خلاف تھیں اور یہ جب ساری دستاویز ات منظر عام پر آتی ہیں تو یہ ساری شہباز شریف کے خلاف ہیں اور این سی اے،عدالت میں کسی قسم کا ثبوت نہیں دے سکی اور نومبر میں کیس واپس لے لیا۔
یہ تمام دستاویزات شہزاد اکبر اور چیئرمین نیب نے این سی اے کو دی تھیں،آج ان سب کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے ۔