میںنے چھٹیوں میں اپنے ملک جانا ہوتا ہے ، مجھے لگتا ہے میں سعودی عرب پیسے کمانے آئی ہوں جسٹس مسرت ہلالی کے قتل کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس

اسلام آباد(صباح نیوز)خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی سپریم کورٹ کی جج جسٹس مسرت ہلالی کے ایک قتل کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس، میںنے چھٹیوں میں اپنے ملک جانا ہوتا ہے ، مجھے لگتا ہے میں سعودی عرب پیسے کمانے آئی ہوں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاداحمد خان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے جمعرات کے روز مختلف کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے شیراعظم کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواکے توسط سے ریاست پاکستان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزارکی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر بابرا عوان پیش ہوئے جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید اقبال وینس اور خیبرپختونخواکی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل الطاف خان پیش ہوئے۔ بابر اعوان کاکہناتھا کہ کیس سادہ ہے کہ ایک جج نے قتل کیس میں اپنے چیمبر میں فیصلہ دیا۔ جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھا کہ دوسری نظرثانی ہے دلچپ کیس ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہناتھاکہ درخواس گزار 2005سے جیل میں ہے۔ ملک جاوید اقبال وینس کاکہناتھا کہ سپریم کورٹ ملزم کی اپیل میرٹ پر خارج کرچکی ہے۔ بابر اعوان کاکہنا تھا کہ تھانہ غازی کی حدود کاکیس ہے تواس کامئوکل ہری پورجیل میں ہوگا۔ جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھا کہ شوہر کومرواکرخاتون آرام سے چلی گئی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہناتھا کہ جج بات شروع کرتے ہیں تووکلاء بینچ میں بولنا شروع کردیتے ہیں، پہلا زمانہ ہیں رہا جب ایک وکیل روسٹرم پردلائل دیتا تھا اور باقی بیٹھ کرنوٹس لیتے تھے۔

جسٹس کاکہناتھا کہ انہوں نے حال ہی میں ایک ملزم کی رہائی کافیصلہ دیا ہے ، کیس میں ملزم کوپھانسی کی سزاہوئی تھی اوروہ 34سال سے جیل میں تھا، 2015میں سپریم کورٹ سے اُس کی سزافائنل ہوئی تھی، سزائے موت کے لئے وہ اورکتنا انتظا کرے گا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ موجودہ کیس میں درخواست گزار 24سال سے جیل میں ہے اورعمر قید کے برابر سزابھگت چکا ہے۔ بابر اعوان کاکہناتھاکہ کیس کوآئندہ ہفتے سماعت کے لئے مقررکردیں، 10منٹ کاکیس ہے۔اس پر جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھاکہ10منٹ کی بات نہیں، میں نے چھٹیوں میں اپنے ملک جانا ہوتا ہے مجھے لگتا ہے میں سعودی عرب پیسے کمانے آئی ہوں۔ بعد ازاںعدالت نے کیس کی سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کردی۔