متعلقہ سوال پوچھا جائے تواس کاجواب دیں، وکیل کی خاطر ہم پورے پاکستان کا قانون تونہیں بدل سکتے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اخلاق یہ ہوتا ہے کہ ایک شخص بات کرے تو دوسراخاموش رہے، یہ منڈی نہیں ہے۔ کیا وکیل پوری پلینٹ پڑھیں گے ، ہم کیس پڑھ کرآتے ہیں کیا وکیل پوری داستان سنائیں گے۔ ہم منتظر ہیں،

وکیل ہمیں دیکھتے رہیں گے اورہم وکیل کودیکھتے رہیں گے کیس خود ہی چل جائے گا۔ کیس کوئی چلاتا ہی نہیں آج کل، کیس کے فیکٹس بتائیں، کوئی قانون کا نکتہ نہیں بتائیں گے ، کیس چل گیا۔ وکلالت کرنی ہے توقانون کے مطابق کریں ، ہمارے لئے سب زندہ ہیں جب تک ہمارے سامنے کوئی کاغذ نہ آئے۔ ایک دعویٰ خارج ہو گیا ہے تودوسرا دعویٰ کیسے دائر کردیا، جو کیس بچا تھا وہ بھی دفنا دیا۔ کوئی نکتہ 30سال بعد نکل آئے گاتو پھر توکوئی کیس چلے گا ہی نہیں۔

متعلقہ سوال پوچھا جائے تواس کاجواب دیں، وکیل کی خاطر ہم پورے پاکستان کا قانون تونہیں بدل سکتے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے جمعرات کے روز مختلف کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے سیکرٹری جنگلات اوردیگر کے توسط سے شاہ وزیر خان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل الیاس پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کاکہنا تھا کہ انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چلیں ناں آگے، پہلے فیصلہ کی تاریخ بتائو گے پھر جج کانام بتائو گے، پوائنٹ کیا ہے۔ شاہ فیصل الیاس کاکہنا تھا کہ فیصلے پر عملدآمد ہو گیا ہے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ بینچ نے پنجاب پولیس سے ایک سال غیر حاضیر پر نکالے گئے نائب قاصدخضرحیات کی جانب سے آئی جی پنجاب پولیس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزارنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکردلائل دیئے۔ چیف جسٹس کا کہنا ھتا کہ ایک سال سے زائد بغیر کسی وجہ کے چھٹی پررہے، درخواست گزار کے کہنے سے توکچھ نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت شواہد، کاغذات اورثبوتوں پر چلتی ہے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔