کشمیری مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی  جامع مسجد میں نماز جمعہ  ادا کرنے سے روک دیا گیا


سری نگر:مقبوضہ کشمیر کی قابض انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو سری نگر میں تاریخی  جامع مسجد میں نماز جمعہ  ادا کرنے سے روک دیا ، جبکہ میر واعظ عمر فاروق کو نظر بند کر دیا گیا۔سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کو پولیس نے جمعہ کی صبح ہی نمازیوں کے لیے  بند کر دیا گیا تھا۔

ادھر میر واعظ کشمیر اور مولوی محمد عمر فاروق کو انتظامیہ نے جامع مسجد سرینگر میں جمع الوداع کا خطبہ دینے اور نماز جمعہ پڑھانے کی اجازت نہیں دی۔ میر واعظ کی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر کے مین گیٹ کے باہر پولیس اور  فورسز کی بھاری نفری تعینات تھی ۔ جامع مسجد سرینگر کے مرکزی گیٹ کو بند کردیا گیا ہے اور نوہٹہ مارکٹ کو بھی بند رکھا گیا ہے۔ انتظامیہ نے انجمن اوقاف کو اطلاع دی ہے کہ وہ جامع مسجد کو بند رکھے کیونکہ آج مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

انجمن اوقاف جامع مسجد نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جمع الوداع کی نماز ٹھیک دو بج کر 30 منٹ پر ادا کی جائے گی اور میر واعظ 12 بج کر 40 سے وعظ و تبلیغ کی مجلس سے خطاب کریں گے۔ ادھر انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر  کی بندش اور میر واعظ کو جامع مسجد میں جمعہ نماز سے روکنے پر شدید افسوس اور حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ میر واعظ کو فرائض کی انجام دہی سے بلا جواز روکا جارہا ہے اور یہ پابندی ان کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ میر واعظ کشمیر جو کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں، عمر فاروق کو چار برس سے زائد کی نظر بندی کے بعد گزشتہ برس ستمبر میں رہا کیا گیا تھا۔ تاہم رہائی کے بعد بھی انتظامیہ نے میر واعظ کو کئی مرتبہ جامع مسجد میں جمعہ نماز ادا کرنے سے روکا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنماں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ اپنے والد کے قتل کے بعد جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دیتے رہے ہیں اور قدیم زمانے سے ہی پرانے شہر کی تاریخی جامع مسجد سے میر واعظ خاندان کی وابستگی رہی ہے۔