جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنی حکومت منتخب کرنے کے حق سے کیوں دور کیا جارہا ہے۔ فاروق عبداللہ


سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے سابق  وزیر اعلی  اورنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا  ہے کہ جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات کے ساتھ اسمبلی انتخابات کا انعقاد نہ کرنے میں “کچھ گڑبڑ” ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی ون نیشن ون الیکشن کی بات کرتی ہے اور یہاں ایک اچھا موقع تھا کہ دنوں انتخابات بک وقت کرائے جائے۔واضح رہے الیکشن کمیشن نے 18ویں لوک سبھا انتخابات، چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات اور 13 ریاستوں کی 26 اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات کے اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لوک سبھا الیکشن کے ساتھ منعقد نہ کرنے کہ وجوہات دیتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کو سکیورٹی کے خدشات ہیں جبکہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترمیم میں بھی تاخیر کی وجہ سے الیکشن کمیشن تیاری نہیں کرسکا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ “اگر پارلیمانی انتخابات کے لیے سازگار حالات ہیں تو اسمبلی انتخابات کے لیے یہ کیسے ٹھیک نہیں؟ مجھے تو کچھ اور چیز لگ رہی ہے۔” انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں بشمول بی جے پی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو جموں و کشمیر میں ایک ساتھ انتخابات کا مطالبہ کیا گیا، تاہم اس کے باجود بھی اسمبلی انتخابات میں تاخیر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات لوک سبھا کے ساتھ نہ کرانے پر ہمیں بہت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا  بھارتی حکومت  کو اگر یہاں کے لوگوں کا دل جیتنا چاہیے تھا تو انہیں یہاں لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخابات انعقاد کرنے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے چار ریاستوں میں پارلیمانی اور ریاستی انتخابات بک وقت کرا رہی ہیں، لیکن جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنی حکومت منتخب کرنے کے حق سے کیوں دور کیا جارہا ہے۔