سری نگر: نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ بھارتی حکومت کی طرف سے جاری سیاسی ناانصافیوں پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔نعیم احمد خان نے تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ بھارتی قابض افواج کو مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کے تحت مقبوضہ علاقے میں سنگین جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مکمل استثنی حاصل ہے ۔
انہوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے خاص طور پر 5 اگست 2019 کے بعدپبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے وحشیانہ استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مودی حکومت کے اس طرز عمل نے مقبوضہ کشمیر کو مزیدغیر یقینی صورتحال کی جانب دھکیل دیاہے۔
نعیم خان نے بی جے پی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں اختلافی آوازوں کو دبانے کیلئے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے بے دریغ استعمال کی بھی مذمت کی جس کی وجہ سے مقبوضہ کشمیرمیں جمہوری اختلاف کیلئے گنجائش بالکل ختم ہو گئی ہے ۔
حریت رہنما نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت کی آمرانہ پالیسیوں نے مقبوضہ کشمیر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں لوگوں کو بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاست دانوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام عوام کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری جیسا سلوک کیا جاتا ہے جو بنیادی حقوق اور آزادیوں سے مکمل طورپر محروم ہیں۔
نعیم خان نے واضح کیاکہجو لوگ بولنے کی جرات کرتے ہیں انہیں بغاوت کے قوانین کے تحت قید کے ذریعے غیر معینہ مدت کے لیے خاموش کر دیا جاتا ہے۔نعیم خان نے عالمی برادری خصوصا بااثر حکومتوں پر زوردیاکہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیں اور کشمیریوں کوبھارتی مظالم سے نجات دلائیں ۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے فعال کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔