نیویارک(صباح نیوز)اقوام متحدہ کے ترجمان نے غزہ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد ویٹوکرنے والے ملک امریکہ سے “ویٹو کے استعمال کی وضاحت طلب کی ہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارچ نے کہا غزہ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی الجزائر کی مسودہ قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کرنے کے بعد اسے “ویٹو کے استعمال کی وضاحت کرنی چاہیے۔
الجزائر کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ مسودہ قرارداد، “غزہ میں فوری جنگ بندی کی درخواست، شہریوں کے خلاف ہر قسم کے حملوں کی مذمت اور جبری نقل مکانی کی مخالفت” کے لیے رائے دہی کی گئی۔15 رکنی اقوام متحدہ کی کونسل میں امریکہ کی طرف سے ویٹو کردہ مسودہ قرار داد کے لیے برطانیہ نے “غیر جانبداری” جبکہ 13 ممالک نے مثبت میں ووٹ ڈالا ہے۔امریکہ نے 16، 18، 25 اکتوبر اور 8 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ سے متعلق قراردادوں کے مسودے کو ویٹو کر دیا تھا۔امریکہ کے تازہ ترین ویٹو کے بارے میں بات کرتے ہوئے،
اقوام متحدہ کے ترجمان دوجارچ نے کہا، “ہمارے پیغام میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم سیکرٹری جنرل کے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سلامتی کونسل یک ایک آواز ہو۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، امریکہ کو ویٹو کے استعمال کی وضاحت کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل نمائندے کی جانب سے مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو ایک “دہشت گرد تنظیم” کے طور پر بیان کرنے کے بارے میں دو جارچ نے کہا، “UNRWA غزہ میں انسانی امداد کے کام کی ریڑھ کی ہڈی کے فرائض پر عمل پیرا ہے۔” علاوہ ازیں
جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹوکرنا اسرائیل کو غزہ میں مزید فلسطینیوں کا خون بہانے کی اجازت دینا ہے
چین ،سعودی عرب ، پاکستان ، الجزائر، فلسطین اور کئی دوسرے ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر امریکہ پر تنقید کی ہے ۔اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ کے نتائج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس حوالے سیسلامتی کونسل میں تقریبا اتفاق رائے تھا لیکن امریکا نیاسے ختم کرنے کے لیے ویٹو پاور کا استعمال کیا ۔
انہوں نے امریکاکی جانب سے قرار داد کو ویٹو کئے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو اسرائیل کو غزہ میں مزید فلسطینیوں کا خون بہانے کی اجازت دینا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ معاملے کو جنگ بندی کی طرف بڑھایا جائے کیونکہ یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے اور کونسل سے یہ پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ویٹو کا حق جنگ بندی اور جنگ کے خاتمے کی مضبوط آواز کو دبا نہیں سکتا ۔
چین نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی آواز سنے اور رفح پر حملے کا منصوبہ ختم کرے اور فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینا بند کرے۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے عوام کو جینے کا حق دینے ، مشرق وسطی کے لوگوں کو امن اور انصاف فراہم کرنے کے لیے تمام سفارتی کوششیں کریں۔ژانگ جون نے کہا کہ امریکا کے ویٹو سے غلط پیغام گیا ہے جس نے غزہ کی صورتحال کو مزید خرابی کی طرف دھکیل دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی پر اعتراض وہاں خون بہانے کی اجازت دینے کے سوا کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ تنازعات کے پھیلا سے مشرق وسطی کا خطہ غیر مستحکم ہو رہا ہے اور جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
دریں اثنا الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے کہا ہے کہ اس ویٹو کے ذریعے امریکا کی طرف سے اسرائیل کو یہ پیغام دیا گیا ہے اسے فلسطینیوں کے قتل عام پر کسی سزا سے استثنا جاری رہے گا۔اقوام متحدہ میں الجزائر کے سفیر امر بیندجمہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کو کو ویٹو کرنا فلسطینوں کے خلاف بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور جنگی کارروائیوں میں بچ جانے والے فلسطینیوں کو بھوک سے مارنے کی اجازت دینا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لئے سیو دی چلڈر ن کے ڈائریکٹر جیسن نے کہا ہے کہ امریکا نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس کی حمایت اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے کی اس صورتحال میں ہم عالمی برادری کی جانب سے پہلے ہی ناکامیوں کے گہرے گڑھے میں گرے ہوئے ہیں۔غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کی امداد روکناساڑھے سات لاکھ فلسطینیون موت کی سزا دینا ہو گا۔