2024کے انتخابات ملکی تاریخ کے آلودہ،بدنام اور متنازع ترین الیکشن تھے۔ سراج الحق

لاہور(صباح نیوز )  امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 2024کے انتخابات ملکی تاریخ کے آلودہ،بدنام اور متنازع ترین الیکشن تھے۔ دھاندلی کے خلاف تحریک آگے بڑھائیں گے، 23فروری کو پشاور میں احتجاج، 25فروری کو اسلام آباد میں’ ‘جمہوریت بچائو” ( Save the Democracy) کانفرنس کا انعقاد ہوگا۔ تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتاہوں کہ وقت آگیا ہے ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں، پی ٹی آئی سمیت تمام متاثرہ سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہے ہیں،وقتی خوشی کے لیے چند پارٹیوں نے حکومت بنا بھی لی تو قوم کو کبھی پائیدار جمہوریت نصیب نہیں ہوگی۔کمشنر راولپنڈی کے انکشافات ہمارے موقف کی تائید ہیں ، ان کی طرح مزید ضمیر جاگ گئے تو دھاندلی کرنے والے کدھرجائیں گے، کمشنر کا بیان خراب دیگ کا چاول ہے۔ دھاندلی تحقیقات کے لیے اعلیٰ عدالتی کمیشن کے قیام اورچیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کے مطالبات 10فروری سے کررہے ہیں ،فوری عملدرآمد ہو۔
جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے اختتام کے بعد نائب امیر لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری جنرلز محمد اصغر، اظہر اقبال حسن اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ اتوار کو منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ساری دنیا میں انتخابات استحکام ، پاکستان واحد ملک جہاں انتشار کا باعث بنتے ہیں، 70میں انتخابات کے بعد عوامی فیصلہ تسلیم نہیں ہوا، ملک ٹوٹ گیا، 77میں دھاندلی ہوئی نتیجہ 11سالہ مارشل کا تاریک دور تھا، 97کے انتخابات کے بعد پھر آئین معطل کرکے ڈکٹیٹر آگیا۔  ملک میں اب تک 12 الیکشنز ہوئے، ہردفعہ منظم دھاندلی ہوئی،تاریخ سے سبق نہیں سیکھا گیا۔ 2024کے انتخابات کے بعد پولرائزیشن میں مزید اضافہ ہوگیا، معاشی عدم استحکام بڑھے گا۔انتخابات کے روز انٹرنیٹ بند تھا، عوامی رابطوں کو محدود کردیا گیا، ای ایم ایس بیٹھ گیا، عوام کے فیصلوں کو تبدیل کیا گیا،جیتنے والے ہارنے والوں سے زیادہ پریشان ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ جہاں عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے بڑھتے ہیں ، نقصان ملک کو ہوتا ہے۔ الیکشن کے نتیجہ میں ملک کے آئندہ پانچ سال بھی ضائع ہوگئے۔ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کے انعقاد میں سو فیصد ناکام ہوا، جماعت اسلامی کی سیٹیں چھینی گئیں، کراچی میں چوتھے پانچویں نمبر کی جماعت کو پہلے نمبر پر کردیا گیا۔جعلی الیکشن کے نتیجہ میں جو حکومت بنے گی وہ نہ تو چلے گی نہ ہی بیرونی دنیا اسے تسلیم کرے گی،عالمی اداروں ، یورپی یونین ، بین الاقوامی میڈیا نے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ قومی حکومت کی کھچڑی 16ماہ آزمائی گئی، ملک کو فائدے کی بجائے نقصان ہوا، مارشل لاء یا ایمرجنسی  مسائل کا حل نہیں، حقیقی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ انتخابات کی نام نہاد مشق میں قوم کے 50ارب ضائع کیے گئے۔ انتخابات کو بلاوجہ التوا کا شکار کیا ہے، نگران حکومتوں کی غیر آئینی طریقے سے مدت بڑھائی گئی، الیکشن سے قبل متنازعہ خانہ شماری ہوئی،اعتراضات کو نہیں سنا گیا، جلدبازی میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر خانہ شماری کو منظور کیا گیا۔جماعت اسلامی کا مطالبہ تھا کہ الیکشن میں آراوز اور ڈپٹی آراوز عدالتوں سے لیے جائیں، عملدرآمد نہیں ہوا۔
امیر جماعت نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کے درمیان نگران حکومت نے عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسائے، پٹرول، بجلی، گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ سے لوگوں کے لیے سانس لینا دشوار ہوگیا۔ مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کو بھلا دیا گیا،اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی غزہ میں مظالم پر خاموشی پر پوری امت کو تشویش ہے، اوآئی سی اور مسلمان حکمران اہل فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کریں۔
سراج الحق نے کہا کہ الیکشن میں جماعت اسلامی کے امیدواران کو عوامی پزیرائی ملی ہے،فارم 45کے مطابق پہلے سے دوگنا ووٹ لیے ، ہمارا جینا اورمرنا پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے ، ہم اس موقف کے ساتھ عوامی رابطوں میں مزید تیزی لائیں گے کہ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔