اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عام انتخابی عمل کے تنازعات اور پیچیدگیوں سے بچائو کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ بہترین حل ثا بت ہو گا، افغانستان میں امن و استحکام کے حوالہ سے پاکستان نے قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کی قیادت کے نقطہ نظر کا اعتراف کیا جا رہا ہے ، ملک میں خواتین، خصوصی افراد اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں، مستقبل انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے۔
صدرمملکت نے اپنے ایک انٹرویو میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ آئی ٹی کے شعبہ کی برآمدات بڑھ کر تقریبا 2 ارب ڈالر ہو گئی ہیں جو اس سال کے آخر تک ساڑھے 3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، تین چار سال میں ملک کی دیگر مصنوعات کے مقابلے میں آئی ٹی کی برآمدات زیادہ ہونے کا امکان ہے، 27-2026 تک آئی ٹی برآمدات 8 سے 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، مستقبل کی نئی انڈسٹری آئی ٹی ہے اور دنیا کو اس کی ضرورت ہے جس کا پاکستان کو بہت فائدہ ہو گا۔
انہوں نے پارلیمنٹ کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے کہا کہ اس سے پارلیمان کی کارکردگی مزید بہتر ہو گی۔ افغانستان کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کے لئے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے، افغانستان کو تنہا ہونے سے بچانے میں مدد فراہم کی اور دنیا میں بہتر انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ فائدہ خود افغانستان اور اس کے بعد پاکستان کو ہو گا۔ملکی جامعات میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے حوالہ سے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلہ میں جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ ملاقاتیں کیں، اسی طرح ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے ایک پالیسی بھی منظور کرائی گئی جس کے تحت یونیورسٹیوں میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کو نوجوانوں کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھنے اور اس حوالہ سے آگاہی کے ساتھ ساتھ جامعات میں منشیات کے انسداد کے دیگر اقدامات کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔
صدر مملکت نے سرکاری محکموں کے خلاف شکایات پر ازالے کے لئے محتسب کے ادارے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بلامعاوضہ انصاف کے حصول کا آسان ترین راستہ ہے جس کے ذریعے شکایت پر اوسطا 58 دن میں فیصلہ ہو جاتا ہے ۔ پچھلے سال ڈیڑھ لاکھ کے قریب کیسز نمٹائے گئے۔ ان فیصلوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ عوام اس سہولت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکیں۔
پاکستان میں آن لائن ایجوکیشن کے رحجان کے بارے میں صدر مملکت نے کہاکہ یہ تعلیم کا سستا ذریعہ ہے، اعلی تعلیم کے فروغ کے لئے آن لائن تعلیم کی سہولت بڑھانے کی ضرورت ہے، یہ پاکستان کے مستقبل کی ضرورت ہے، ایچ ای سی نے آن لائن تعلیم پر پہلی پالیسی بنائی ہے، اس سے تعلیم کے میدان میں بہت بہتری آئے گی۔ صدر مملکت نے خصوصی افراد کی فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے عام سکولوں میں سہولیات کا اہتمام کیا جائے، اسی طرح عام عوامی مقامات پر ان کیلئے رسائی آسان بنائی جائے، وہیل چیئرز اور عوامی عمارات میں ریمپس کی تعمیر کیلئے خصوصی ہدایات جاری کی جائیں، اسی طرح ان کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ باعزت روزگار کے مواقع کی فراہمی کے ذریعے خود انحصار بنانے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔
پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ اس حوالے سے بڑی مثبت تبدیلی آئی ہے، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بہت بہتری آئی ہے ، اس بارے میں آگاہی پیدا ہوئی ہے، اعلی سطح پر فوری ایکشن لیا جاتا ہے۔ سیالکوٹ سانحہ پر مجموعی طور پر پاکستان کا ردعمل مثبت پیشرفت کا عکاس ہے، اس کے برعکس بھارت میں مسلمانوں کے بعد اب دیگر اقلیتوں کے ساتھ بھی نارواسلوک برتا جا رہا ہے۔خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالہ سے صدر مملکت نے کہا کہ اس سلسلہ میں انہوں نے خود اور بیگم ثمینہ علوی نے بہت محنت کی ہے، خواتین کو وراثتی حقوق نہ دینا ایک بڑا چیلنج ہے، اس مقصد کیلئے قانون سازی اور قانون نافذ کرنے کیلئے کام کیا، اسی طرح خواتین کی تعلیم و تربیت پر بھی توجہ دی جا رہی ہے، خواتین کو ہنر کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے آسان قرضوں کی صورت میں مالی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا خصوصی اہتمام کیا جا رہا ہے کہ خواتین کو حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہو تاکہ وہ ان سہولیات سے استفادہ کر سکیں۔ خواتین میں بریسٹ کینسر کے بارے میں بیگم ثمینہ علوی کی سرپرستی میں بھرپور آگاہی مہم کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، جلد تشخیص کے سبب علاج کے امکانات بڑھے ہیں، خواتین اور خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کیلئے پچھلے دو تین سال میں جتنا کام ہوا ہے پہلے کبھی نہیں ہوا، اس عمل میں علمائے کرام کی جانب سے بھی تعاون حاصل رہا، یہ پاکستان کیلئے بڑی مثبت پیشرفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے معاشرے میں روزگار کے مواقع بڑھانے پر توجہ دی، برآمدات اور تعمیرات کے شعبہ میں نمو کے روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے فلاحی ریاست کے تصور کے حوالہ سے کامیاب جوان اور کامیاب پاکستان پروگرامز اہم پیشرفت ہیں جن کے تحت کاروبار کیلئے بلاسود قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں، معیشت کی بہتری کیلئے ضروری ہے کہ ہر طبقہ کو آگے بڑھنے کا راستہ دیا جانا چاہئے۔
صدر مملکت نے الیکٹرانک ووٹنگ کے حوالہ سے کہا کہ مستقبل میں ووٹنگ آن لائن ہوا کرے گی، عام انتخابی عمل کے تنازعات اور پیچیدگیوں سے بچائو کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ بہترین حل ثا بت ہو گا، آن لائن ووٹنگ کی سہولت کی بدولت اوورسیز پاکستانی بھی اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گے، اس حوالے سے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہوم ورک کیا گیا ہے لہذا اب اس بارے میں مز ید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ سال 2021 پورے پاکستان کیلئے آزمائش کا سال رہا، کوویڈ اور اس کے معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان اور اس کے عوام کا عزم مثالی رہا ہے، اس اعتبار سے ہمیں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے کوویڈ کے خلاف جنگ کے خلاف کارکردگی دکھائی ہے، اسی طرح فکری اعتبار سے بھی پاکستان کی قیادت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے مذہب کے تقدس کے حوالہ سے نقطہ نظر کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے، روس کے صدر کا حالیہ بیان اس کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے بہتر انداز میں نمٹا گیا تاہم عالمی سطح پر ہونے والی بندشوں کے اثرات پاکستان میں ضرور ظاہر ہوئے ہیں۔ صدر مملکت نے پنشنرز کی سہولت کے لئے کئے جانے والے اقدامات کو بھی اجاگر کیا اور کہاکہ آن لائن سہولت کی بدولت پنشنرز کو بہت بڑا ریلیف ملا ہے۔