سیکریٹری خارجہ سہیل محمود سے پاکستان کے مطالعاتی دورے پر آئے یورپی وفد کی ملاقات


اسلام آباد(صباح نیوز)سیکریٹری خارجہ سہیل محمود سے وزارت خارجہ میں یورپی وفد نے ملاقات کی۔ یہ وفد انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی۔سی۔ایم۔پی۔ڈی) کے زیراہتمام پاکستان کے مطالعاتی دورے پر ہے تاکہ نقل مکانی(مائیگریشن)کے شعبے میں تعاون اور مدد کے امکانات کا اندازہ لگا سکے۔نقل مکانی کے حوالے سے پالیسی سازی کی ترقی کے عالمی مرکز (آئی۔سی۔ایم۔پی۔ڈی) کے پاکستان میں آگاہی اور استعداد کار بڑھانے کے شعبوں میں کام کو سراہتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے نقل مکانی کے محفوظ، کم لاگت اور قانونی ذرائع کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہاکہ ایسے کھلے ذرائع غیرمربوط نقل مکانی کے خاتمے میں مددگار ہوں گے۔ سیکریٹری خارجہ نے ان ممالک کے درمیان تعاون کا خیرمقدم کیا جہاں سے نقل مکانی کرکے لوگ دیگر ممالک جاتے ہیں تاکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضروریات اور تشویش سے بہتر طورپرآگاہ ہوسکیں۔سیکریٹری خارجہ نے بڈاپیسٹ پروسیس کے ایک ذمہ دار رکن کے طورپر پاکستان کی فعال شرکت کی نشاندہی کی جو غیرقانونی نقل مکانی روکنے اور واپس آنے والے تارکین کو دوبارہ معاشروں میں سمونے کے عمل میں سہولت کے لئے کام کررہا ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے وفد کے ارکان سے بات چیت کرتے ہوئے علاقائی صورتحال خاص طورپر افغانستان میں رونما ہونے والے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ انسانی المیے اور معاشی انہدام سے بچا کو یقینی بنانے سمیت افغانستان میں امن واستحکام کی مضبوطی افغانستان سے لوگوں کی ممکنہ نقل مکانی روکنے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔

سیکریٹری خارجہ نے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی گزشتہ چالیس سے زائد برس سے جاری میزبانی اور دیکھ بھال کے حوالے سے پاکستان کے پختہ عزم کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے عالمی سطح پر ہاتھ بٹانے اور مشترکہ ذمہ داری کے اصولوں کی روشنی میں عالمی برادری کی جانب سے مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کے ساتھ زیادہ تعاون کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

سیکریٹری خارجہ نے مطالعاتی دورہ کا اہتمام کرنے پر آئی۔سی۔ایم۔پی۔ڈی کی کوششوں کو سراہا جس کی بدولت پاکستانی متعلقہ فریقین کو اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ خیالات کے تبادلے کا نادر موقع میسر آیا۔ انہوں نے قومی ترجیحات کے مطابق آئی۔سی۔ایم۔پی۔ڈی کے مینڈیٹ پر عمل درآمد میں اس کی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔