کراچی (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی نائب صدراور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق بات کر کے غیر ضروری ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔پیرکو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین کے مطابق وزیر اعظم کو آرمی چیف کے تقرر سے متعلق بات کرنے کی اجازت ہے، ان کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین، آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے بالکل واضح ہے، وہ آئین جس کو ہم نے پڑھا ہے وہ کہتا ہے کہ آرمی چیف کا تقرر تین سال کے لیے ہوگا، کبھی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کوئی بحث نہیں ہوئی۔جب رپورٹر نے یاد دلایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی ہوچکی ہے تو سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قانون کا حصہ ہے لیکن وزیر اعظم جب بات کرتا ہے تو وہ تقرر کے بارے میں بات کرتا ہے توسیع کے بارے میں نہیں۔انہوں نے مری میں شدید برفباری کے باعث سیاحوں کی ہلاکت پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ حکومت کی کھلی غفلت اور نالائقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ برفباری میں پھنس کر سیاحوں کی ہلاکتیں ہوئیں، سانحہ اس لیے ہوا کیونکہ انتظامیہ نے سڑکیں صاف نہیں کیں اور پولیس موقع پر 28 گھنٹے بعد پہنچی۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کو ان ہوٹل مالکان کے خلاف، جو ایمرجنسی صورتحال کے دوران لوگوں سے زیادہ پیسے چارج کر رہے تھے، کارروائی کرنی چاہیے۔شاہد خاقان عباسی نے دعوی کیا کہ لوگوں کا غصہ انتخابات والے دن ظاہر ہوگا، پی ٹی آئی کو اسی نتیجے کا سامنا ہوگا جس کا اس کو خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوران سامنا ہوا۔وزیر داخلہ شیخ رشید کی اپوزیشن سے 23 مارچ کو ریلی کو آگے بڑھانے سے متعلق درخوست پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 23 مارچ کی روایتی پریڈ صبح بجے 11 تک ختم ہوجائے گی، اس کے بعد عوامی پریڈ شروع ہوگی۔
انہوں نے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میرے اور دیگر مسلم لیگ (ن)کے رہنمائوں کے خلاف نیب کی جانب سے بنائے گئے بدعنوانی کے مقدمات کی کوئی بنیاد نہ ہونے پر کارروائی سے متعلق ججز بھی الجھن کا شکار ہیں۔ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ جو کیسز بنائے گئے۔ اسے پورا پاکستان جانتا ہے۔ یہ کیس بنتا ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کو پولٹیکل انجینئرنگ کرنا ہے کرتے رہے جو کرپشن کا الزام لگانا ہے، ٹی وی کے کیمرے لگائیں پھر پوچھیں۔ نیب پراسیکوٹر خود پریشان ہے کہ کیا کیس ہے۔ چیئرمین نیب کی حیثیت آپ سب نے دیکھ لی ہے۔
انہوں نے کہاکہ چیئرمین نیب نے خود کہا کہ وزیر اعظم نے خود استثنیٰ دیا ہے۔ چیئرمین نیب بتائے کہ ہمارے خلاف کونسے کیس ہیں؟ اس حکومت پر کرپشن کے اسکینڈل ہیں، لیکن چیئرمین نیب خاموش ہیں۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ جعلی کیس بنائے اور جرم کرے۔ نیب نے ملک کے اندر تباہی پھیلائی ہے۔ ملک میں آج کوئی کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف نے ڈیڑھ ارب کی مشینری مری کیلئے دی ہوئی ہے۔ آج سے پہلے کبھی مری میں برف میں پھنسنے سے اموات نہیں ہوئی تھی۔ کوئی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ ایک لفظ اظہار ہمدردی نہیں کر سکے۔ نواز شریف علاج کرواکر واپس آئیں گے، اس سے پہلے نہیں آئیں گے۔